سپریم کورٹ کا آج کی سماعت کا تحریری حکم،برٹش ورجن اورحمد جاسم کےخطوط عدالت میں اوپن

درخواست کےساتھ بادی النظرمیں جرم کا پس منظرہونالازمی ہے،ہمارا خیال ہے کہ درخواست ورجن آئی لینڈ کے قوانین کے مطابق نہیں،اٹارنی جنرل برٹش ورجن آئی لینڈ کاخط

جمعرات 20 جولائی 2017 17:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جولائی ء): سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی آج کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا ہے،برٹش ورجن آئی لینڈ کےاٹارنی جنرل آفس، حمد بن جاسم کیجانب سے 2 خطوط بھیجے گئے،عدالت نے یہ خطوط منگوائے اور کھلی عدالت میں کھولے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی تحریری حکم نامے میں کہا گی ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ کےاٹارنی جنرل آفس، حمد بن جاسم کیجانب سے 2 خطوط بھیجے گئے۔

ان خطوط میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو مخاطب کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی تحلیل ہونے سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو یہ خطوط بھجوائے گئے۔ برٹش ورجن آئی لینڈ کے اٹارنی جنرل آفس نے خط سربراہ جے آئی ٹی کو جواب میں لکھا کہ جے آئی ٹی نے کچھ دستاویزات کی تصدیق کی درخواست کی تھی۔

(جاری ہے)

باہمی قانونی معاونت نیسکول اور نیلسن کے متعلق مانگی گئی تھیں۔

تاہم درخواست میں ظاہر نہیں کہ بیان کردہ کمپنیاں کرپشن کے جرم میں کیسے ملوث ہیں۔ درخواست میں بیان کردہ معلومات میں واضح نہیں کہ بادی النظر میں جرم کیسے ہوا؟ درخواست کے ساتھ بادی النظرمیں جرم کا پس منظرمیں ہونالازمی ہے۔ ایسے میں قانونی معاونت فراہم نہیں کرسکتے۔ اٹارنی جنرل برٹش ورجن آئی لینڈ نے مزید کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ درخواست ورجن آئی لینڈ کے قوانین کے مطابق نہیں۔

متعلقہ عنوان :