1999ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم نہ ہوتی تو مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا ،ْ سرتاج عزیز

پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہش مند ہے ،ْبھارتی وزیر اعظم مودی کی کشمیر بارے باتیں قابل قبول نہیں ،ْپاکستان کبھی کشمیر کے مسئلے پر پیچھے نہیں ہٹے گا ،ْ پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پا لیا ہے۔ ہم کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے ،ْ ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں ،ْپاک ایران سرحد پر کچھ مسائل ہیں پاکستان کی اقتصادی ترقی ہمارا بنیادی نقطہ ہے اس کے بغیر عوام کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ،ْمشیر خارجہ کا انٹرویو

اتوار 28 مئی 2017 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مئی ء)وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ 1999ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم نہ ہوتی تو مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا، پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہش مند ہے ،ْبھارتی وزیر اعظم مودی کی کشمیر بارے باتیں قابل قبول نہیں ،ْپاکستان کبھی کشمیر کے مسئلے پر پیچھے نہیں ہٹے گا ،ْ پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پا لیا ہے۔

ہم کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے ،ْ ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں ،ْپاک ایران سرحد پر کچھ مسائل ہیں پاکستان کی اقتصادی ترقی ہمارا بنیادی نقطہ ہے اس کے بغیر عوام کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ۔ اتوار کو اپنے ایک انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان نے 1998ء میں مشکل حالات میں ایٹمی دھماکے کئے، واجپائی کی جانب سے ایٹمی دھماکہ پاکستان کیلئے چیلنج تھا، اس وقت کی کابینہ میں تین وزراء فوری دھماکوں کے حامی تھے جبکہ کچھ وزراء فوری دھماکہ نہ کرنے کا مشورہ دے رہے تھے تاہم وزیراعظم نوازشریف نے دھماکوں کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے واجپائی کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کہا، کارگل کے واقعے اور جمہوری حکومت کے خاتمے نے مسئلہ کشمیر کو بہت نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات کیلئے تیار ہے ،ْبھارت سرحد پر کچھ نہ کچھ جاری رکھنا چاہتا ہے ،ْمودی حکومت بھارت کی بالادستی چاہتی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں ،ْپاک ایران سرحد پر کچھ مسائل ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں‘ افغان حکومت نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پا لیا ہے۔ ہم کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ پاکستان کبھی کشمیر کے مسئلے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2002ء میں جب بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو اس کے بعد بھارتی ردعمل سے واضح ہو گیا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام کتنا اہم ہے۔

بھارت کی جانب سے سرحدوں پر چھوٹے موٹے آپریشنل سٹریٹجی کو ہم نے کامیابی سے ناکام بنایا ہے۔ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ اگر وہ جنگ کی طرف جائے گا تو اس کا اقتصادی ایجنڈا تکمیل سے رہ جائے گا۔ وہ اپنی بالادستی اور پاکستان کو کشمیر پر بات کرنے سے روکنے کیلئے لائن آف کنٹرول پر کشیدہ صورتحال جاری رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی ہمارا بنیادی نقطہ ہے اس کے بغیر عوام کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ۔

انہوں نے سشما سوراج کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ جامع مذاکراتی عمل شروع ہو اگر یہ عمل شروع ہوگا تو میڈیا کی بجائے ٹیبل پر بیٹھ کر ہم دہشتگردی اور کشمیر کے مسئلے سمیت تمام مسائل پر بات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری متوازن پالیسی ہے کہ اپنے اصولی موقف سے نہیں ہٹیں گے اور بات چیت کیلئے تیارہیں۔