انتخابی سال کی وجہ سے حکومت کے پرس کھولنے کا تاثر غلط ثابت کردکھایا، انتخابات میںفائدہ اٹھانے کیلئے بجٹ میں کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا ،مقبولیت کی پیروی کی بجائے حقیقی بجٹ پیش کیا،آئندہ 5 سال کیلئے معاشی روڈ میپ تجویز کیا ، اہداف کیلئے میثاق معیشت ہونا چاہیے ، اللہ نے توفیق دی تو چھٹا بجٹ بھی پیش کریں گے،آئندہ سال کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 6فیصد لیکن زیادہ شرح متوقع ہے ،500ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ، 120ارب کے ٹیکس لگے ، 133ارب کا ریلیف دیا ہے،40فیصد مشینری کے امپورٹ میں اضافہ سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا،10لاکھ نوجوانوں کو تربیت دیں گی،20لاکھ چھوٹے کسانوں کے لئے سکیم کا اعلان کیا گیا ہے ، کھادوں کی پرانی قیمتیں برقرار رہیں گی،نان فائلر کے کیلئے زندگی تنگ رکھیں گے ، دودھ کی قیمتیں بڑھنے کا تاثر غلط ہے ،کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، بجٹ کی آڑ میں قیمتیں نہیں بڑھنے دیں گے ، برآمدکنندگان کیلئے 180ارب کا پیکیج جاری رہے گا ،سیلز ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے 15جولائی تک10لاکھ سے کم کے کلیمز جلداور باقی 14اگست تک کلیئر کریں گے، آئندہ پانچ سالوں میں اقتصادی ترقی پر توجہ دینی چاہیے ، جی 20ممالک میں شامل ہونے کا ہدف ہے ،ٹیوب ویلز ، ڈمیسٹک صارفین کو 300یونٹ سے کم استعمال کرنے پر سبسڈی برقرار رہے ،گزشتہ سال 60ارب تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کرنے کی وجہ سے اخراجات آئے تھے ، اس دفعہ 125ارب اخراجات آئیں گے، سرکاری محکمو ں میں سیاسی بھرتیاں ملک کے ساتھ دشمنی ہیں ، ہماری حکومت سیاسی بھرتیاں نہیں کرے گی، بجٹ مکمل کرنے سے پہلے کسان اتحاد سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کی تھی

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا مشیر ریونیو ہارون اختر ، سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 27 مئی 2017 19:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مئی ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ تاثر یہ تھا کہ انتخابی سال کی وجہ سے حکومت اپنا پرس کھول دے گی ، انتخابات میںفائدہ اٹھانے کیلئے بجٹ میں کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا ،مقبولیت کی پیروی نہیں کی بلکہ حقیقی بجٹ پیش،آئندہ پانچ سال کیلئے معاشی روڈ میپ تجویز کیا ہے اور پانچ سال کے معاشی اہداف کیلئے میثاق معیشت ہونا چاہیے، اللہ نے توفیق دی تو چھٹا بجٹ بھی پیش کریں گے ،آئندہ سال کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 6فیصد ہے لیکن امید ہے اس سے زیادہ شرح حاصل کریں گے،40فیصد مشینری کے امپورٹ میں اضافہ سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا،10لاکھ نوجوانوں کو تربیت دیں گی،20لاکھ چھوٹے کسانوں کے لئے سکیم کا اعلان کیا گیا ہے ، کھادوں کی پرانی قیمتیں برقرار رہیں گی ،500ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ، 120ارب کے ٹیکس لگے جبکہ 133ارب کا ریلیف دیا ہے،نان فائلر کے کیلئے زندگی تنگ رکھیں گے ، دودھ کی قیمتیں بڑھنے کا تاثر غلط ہے ، ، دودھ پرکوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، بجٹ کی آڑ میں قیمتیں نہیں بڑھنے دیں گے ، برآمدگان کیلئے 180ارب کا پیکیج جاری رہے گا ،سیلز ٹیکس ریفنڈ کے حوالے سے 15جولائی تک10لاکھ سے کم کے کلیمز کلئیر کریںگے ، باقی 14اگست تک کلیئر کریں گے اور سارا عمل آن لائن کریں گے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے، آئندہ پانچ سالوں میں اقتصادی ترقی پر توجہ دینی چاہیے ، جی 20ممالک میں شامل ہونے کا ہدف ہے ،ٹیوب ویلز پر سبسڈی برقرار ہے ، بجلی کے ڈمیسٹک صارفین کو 300یونٹ سے کم استعمال کرنے پر سبسڈی برقرار رہے ، سبسڈی کی وجہ سے 127ارب کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی،گزشتہ سال 60ارب تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کرنے کی وجہ سے اخراجات آئے تھے ، اس دفعہ 125ارب اخراجات آئیں گے، سرکاری محکمو ں میں سیاسی بھرتیاں ملک کے ساتھ دشمنی ہیں ، ہماری حکومت سیاسی بھرتیاں نہیں کرے گی، بجٹ مکمل کرنے سے پہلے کسان اتحاد سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کی تھی ، کسان اتحاد کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کو مراعات دی جائیں گی لیکن کسانوں کا احتجاج کرا کے دبائو بڑھانے کی کوشش کی گئی، خوراک کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھانے والوں کے خلاف ایکشن لینے کیلئے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو ہدایات دیں گے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر خان ، سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ اور معاشی ٹیم کے دیگر ارکان کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے توفیق دی تو چھٹا بجٹ بھی پیش کریں گے ، بجٹ پیش کرنا منتخب حکومت کا حق ہے ، نگران حکومت کو یہ حق نہیں دینا چاہیے ، تاثر یہ تھا کہ انتخابی سال ہونے کی وجہ سے حکومت اپنا پرس کھول دے گی ، انتخابات کیلئے فائدہ اٹھانے کیلئے بجٹ میں کوئی اقدام نہیں نہ کیا ، سب کیلئے کچھ نہ کچھ کیا ہے ، پاپولزم کی پیروی نہیں کی ، حقیقی بجٹ پیش کیا ہے ، آئندہ پانچ سال کیلئے معاشی روڈ میپ تجویز کیا ہے اور پانچ سال کے معاشی اہداف کیلئے چارٹر آف اکانومی ہونا چاہیے ، بجٹ کا حجم4750ارب رکھا ہے ، دفاع کے بجٹ کو ترجیح دی ہے۔

صوبوں اور وفاق کا ترقیاتی بجٹ بڑھا کر 21سو ارب سے زائد کا ترقیاتی بجٹ بنتا ہے ، حکومت کی پوری توجہ اقتصادی ترقی کی شرح بڑھانے پر ہے ، وزیراعظم کی جانب سے کسانوں کو پیکج پر عمل درآمدا سے فوائد سامنے آئے ہیں ۔ زراعت بحران سے نکل آئی ہے ، آئندہ سال کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 6فیصد ہے لیکن امید ہے اس سے زیادہ شرح حاصل کریں گے ۔ سرمایہ کاری کا جی ڈی پی کے ساتھ شرح کا ہدف 17فیصد رکھا ہے ، مہگائی 6فیصد سے کم رہے گی ، ترقیاتی بجٹ ، بجٹ خسارہ سے اس سال بڑھ جائے گا، 40فیصد مشینری کے امپورٹ سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا ، ڈیٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 60فیصد سے کم رکھیں گے ، 10ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کا ہدف حاصل کرنے کیلئے کام جاری ہے ، جاری اخراجات کو مہنگائی کی شرح سے زیادہ نہیں بڑھنے دیں گے ، برآمدگان کو دیے گئے پیکج کی وجہ سے دو لاکھ فری لانسر نوجوان اس وقت تربیت حاصل کر رہے ہیں ، وزارت تجارت کو ایک ملین کا ہدف دیا ہے ۔

20لاکھ چھوٹے کسانوں کے لئے سکیم کا اعلان کیا گیا ہے ، کھادوں کی پرانی قیمتیں برقرار رہیں گی ، صوبوں کو حصہ ڈالنے سے بچانے کیلئے سبسڈیز ٹیکس کی مد میں 300روپے کم کیا گیا ہے ۔ پولٹری کے لئے مشینری کو کم کر کے 7فیصد کیا گیا ہے ، خدمات کے شعبہ کو مراعات دی گئی ہیں ، ہائوسنگ کے شعبہ کو فعال کیا جائے گا ، گارنٹی سکیم رکھی ہے ۔ 500ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے ، 120ارب کے ٹیکس ہی اور133ارب کا ریلیف دیا ہے ، نان فائلر کے کیلئے زندگی تنگ رکھی ہے رکھیں گے ، ان کیلئے مزید سختی کی ہے ، دودھ کی قیمتیں بڑھنے کا تاثر غلط ہے ، ان پر پراپرٹی قیمتیں برقرار ہیں ، دودھ کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے ، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ، بجٹ کی آڑ میں قیمتیں نہیں بڑھنے دیں گے ، برآمدگان کیلئے 180ارب کا پیکج جاری رہے گا ،سیلز ٹیکس ریفنڈ 30اپریل تک کے آرڈی اوز دو حصوں میںکلیئرکیے جائیں گے ، 15جولائی تک10لاکھ سے کم آرپی اوز کریں گے ، باقی 14اگست تک کلیئر کریں گے اور سارا عمل آن لائن کریں گے تاکہ کسی قسم کی غیر شفافیت سے بچ سکیں ۔

اقتصادی ترقی کیلئے تین اقدامات کر رہے ہیں ، پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کو فعال کر لیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ، غیر اہم کمرشل منصوبے اس میں شامل نہیں کئے جائیں گے ، یہ تارکین وطن کیلئے سرمایہ کاری کے لئے ایک اہم راستہ ہے ، محفوظ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں ۔ تارکین وطن کیلئے سیکٹر کھولنے کے لئے سی ڈی اے کو ٹاسک دیا ہے ، اس کے لئے وہ غیر ملکیکرنسی میں ادائیگی کریں گے ۔

سی ڈی اے کو روپے دیں گے ۔ پاکستان انفراسٹرکچر بینک قائم کیا جارہا ہے جو صرف نجی شعبہ کو قرضہ دے گا ، انفراسٹرکچر منصوبے فنانس کرے گا ، آئندہ پانچ سالوں میں اقتصادی ترقی پر توجہ دینی چاہیے ، جی 20ممالک میں شامل ہونے کا ہدف ہے ، پاکستتان مائیکروفنانس کمپنی شروع کی ہے ۔ سمال میڈیم سیکٹر کو مضبوط بنائیں گے ، گزشتہ سال 60ارب تنخواہوں اور پینشن اضافی کی وجہ سے اخراجات آئے تھے ، اس دفعہ 125ارب اخراجات آئیں گے ۔

پانچ لاکھ کے قریب قرضہ جو غریب لوگ ادا نہیں کرسکتے معاف کریں گے ۔ ٹیوب ویلز پر سبسڈی برقرار ہے ، ڈمیسٹک صارفین کو 300یونٹ سے سبسڈی برقرار رہے ، تینوں پر سبسڈی کی وجہ سے 127ارب کے اخراجات آئیں گے ، اسٹیل پر ایک فیصد ٹیکس کا اضافہ ہوا ہے ، امپورٹ کو ختم کرنے کیلئے آر ڈی لگائی ہے ، سیمنٹ کی بوری 12.50روپے مہنگی ہوگی ۔مزدور کی تنخواہ پر نظرثانی کی جا سکتی ہے ،دھرنے کی وجہ سے معیشت کو صرف 100ارب صرف ایک سودے پر نقصان ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی بھرتیاں ملک کے ساتھ دشمنی ہیں ، ہماری حکومت سیاسی بھرتیاں نہیں کرے گی ، سٹیل ملز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کی بحالی کیلئے میں نے ایک دو منصوبے پیش کئے تھے لیکن عمل نہیں ہو سکا ، صبح سندھ کو سٹیل مل کی آفر کی تھی لیکن ڈیڑھ سال سے کچھ نہیں کیا گیا ۔ نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں ری سٹرکچرنگ کریں گے ، سٹیل مل کے حوالے سے نیشنل بینک اور سوئی سدرن کو کہا ہے کہ وہ سٹیل مل کی زمین قرضے کے بدلے میں لے لیں ۔

بجٹ مکمل کرنے سے پہلے کسان اتحاد سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورت کی تھی ، کسان اتحاد کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کو مراعات دی جائیں گی لیکن کسانوں کا احتجاج کرا کے دبائو بڑھانے کی کوشش کی گئی ۔ سرکاری ملازمین ،کلرکوں نے تنخواہوں میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا ،فوج کو10فیصد اضافہ کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے ، فوج نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں ، خوراک کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھانے والوں کے خلاف ایکشن لینے کیلئے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو ہدایات دیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قرضے کے حصول کیلئے آئی ایم ایف ہمارے ایجنڈے پر نہیں ہے ۔ اتصالات کے ساتھ بقایا جات کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں ، گزشتہ حکومت نے یہ ایک ناقص ڈیل کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے سسٹم کو ٹھیک کرنا ہوگا ، 2013میں گردشی قرضے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار .26فیصد تھی ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میکرواکنامک استحکام کی بنیاد پر بجٹ بنایا گیا ہے، نئے بجٹ سے غربت کے خاتمے ، روزگار کی فراہمی اور عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہوگا، آئندہ مالی سال کے دوران قومی گرڈ میں 10ہزار میگا واٹ بجلی کی شمولیت کا ہدف ہے،10لاکھ کے قریب نوجوانوں کو آٹی ٹی کے شعبے میں تربیت دیں گے‘20لاکھ سے زائد چھوٹے کسانوں کے لیے قرضوں میں رعایت دی جائے گی‘بینک کسانوں سے 9.9فیصد سے زیادہ منافع حاصل نہیں کرسکیں گے‘ٹیکسٹائل کے لیے درآمد ی مشینری پر ٹیکس میں واضح کمی کی ہے ‘سرکاری ملازمین کی 2009-10کے ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہ میں ضم کردیاگیا ہے،نئی بنیادی تنخواہ پر مزید 10فیصد ایڈہاک ریلیف بھی دیا گیا ہے ‘3کی بجائے 5سال کا میکرواکنامک روڈ میپ تجویز کیا ہے‘ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبے کو زیادہ اہمیت دی ہے ‘سٹیل مصنوعات میں ٹیکس میں اضافہ فریقین کی مشاورت سے کیا گیا،انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے۔

(وخ+ن م)