چین کا اقتصادی روڈ میپ امریکہ اور مغربی ممالک کیلئے مشعل راہ اور سبق ہے ‘امریکہ اور مغربی ممالک نے اربوں روپے خرچ کر کے دنیا کو سوائے تباہی کے کچھ نہیں دیا ‘چین اربوں خرچ کر کے دنیا بنا رہا ہے مغربی قوتیں بارود کی جنگ میں مات کھا رہا ہے تو چین اقتصادی جنگ جیت رہا ہے آج دنیا میں ہر کوئی چین چین کر رہا ہے

جمعیت علماء اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن کی پارٹی رہنمائوں سے بات چیت

جمعرات 18 مئی 2017 20:58

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مئی ء)جمعیت علماء اسلام (ف)کے مرکزی امیر قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ چین کا اقتصادی روڈ میپ امریکہ اور مغربی ممالک کیلئے مشعل راہ اور سبق ہے امریکہ اور مغربی ممالک نے اربوں روپے خرچ کر کے دنیا کو سوائے تباہی کے کچھ نہیں دیا جبکہ چین اربوں خرچ کر کے دنیا بنا رہا ہے مغربی قوتیں بارود کی جنگ میں مات کھا رہا ہے تو چین اقتصادی جنگ جیت رہا ہے ‘آج دنیا میں ہر کوئی چین چین کر رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی میڈیا سیل کے رکن آغا سید محمد ایوب شاہ کی قیادت میں اسلام آباد میں ملاقات کرنے والے جمعیت علماء اسلام کے رہنمائوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا صوبائی ایڈیشنل انفارمیشن سیکریٹری مولانا عبدالحق مہر کے جاری کردہ بیان میں مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کیلئے اب بھی وقت ہے کہ وہ جارحانہ پالیسیاں ترک کر کے دنیا میں امن اور خوشحالی کی پالیسیاں اختیار کریں انہوں نے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ یوسفزئی پر حملے کے خلاف پوری دنیا میں آواز اٹھانے والے مغربی ممالک اور این جی اوز ہم پر ہونے والے حملوں پرکیوں خاموش ہیں مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ اہم اصولوں کی سیاست کر تے ہیں اور اپنے اصولوں پر سودے بازی کئے بغیر حکومت کی حمایت اور مخالفت کر تے ہیں دیگر مسائل کی طرح فاٹا کے مسئلے پر بھی حکومت کے غلط فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں مگر پی ٹی آئی اپنی روایت کے بر عکس حکومت کی حمایت کر کے منافقت کی سیاست کر رہی ہے اسلئے فاٹا کے مسئلے پر امریکہ کی یہی پالیسی ہے ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میرا صوبہ ہے فاٹا کا کے پی کے میں شامل ہونا میرای سیاسی فائدہ ہے مگر فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر انے سیاسی فائدے کے لئے نہیں سوچ سکتا فاٹا اگر الگ صوبہ ہوتا تو پاکستان کا صوبہ ہوگا کسی اور ملک نہیں ہوگا آخر اس کو انا کا مسئلہ کیوں بنایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے پونی صدی گذرجانے کے باوجود ملک میں اسلامی نظام نافذ کیا نہ لوگوں کے مسائل حل کئے آج ملک سنگین مشکلات سے دوچار ہے اب عوام ان چہروں کو پہچان چکے ہیں اور تبدیلی کا فیصلہ کر چکے ہیں انشاء اللہ تمام مذہبی قائدین کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں لیکر جائینگے ۔