سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے لیے اسٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں کو مسترد کر دیا

بدھ 3 مئی 2017 13:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مئی ء): سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کے فیصلے پر عملدرآمد اور پانامہ کیس پر جے آئی ٹی کی تشکیل کے فیصلے سے متعلق بنچ کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ جس میں عدالت نے اسٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی جانب سے جے آئی ٹی کے لیئے بھجوائے گئے ناموں کو مسترد کر دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اداروں کی جانب سے بھجوائے گئے نام جے آئی ٹی کے فیصلے پر پورا نہیں اترتے۔ عدالت نے گورنر اسٹیٹ بنک اور چئیر مین ایس ای سی پی کو ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے لیے 18 ویں گریڈ اور سینئیر افسران کو ساتھ لائیں۔

(جاری ہے)

مزید برآں عدالت نے جے آئی ٹی کے لیے اداروں سے 18 ویں گریڈ سے سینئیر افسران کے ناموں کی فہرست بھی طلب کر لی ہے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ تمام افسران کی فہرست کل ساڑھے گیارہ بجے سے قبل جمع کروائیں۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی میں ایسے لوگ ہوں جو ایماندار ہوں اور اپنے کام میں مہارت رکھتے ہوں۔گورنر اسٹیٹ بنک اور چئیر مین ایس ای سی پی نے جو نام بھجوائے وہ شک و شبے بالا نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر چیز شفاف ہو اس لیے جے آئی ٹی کے لیے ایسے لوگ چاہئیں جن کا کردار ہیرے جیسا ہو۔

جسٹس عظمت سعید نے بھی سماعت کے دوران کہا کہ ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلیں۔ فہرست جمع کروائیں جس کے بعد جے آئی ٹی کے لیے افسران کا انتخاب ہم خود کریں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ہم کوئی بہانہ، عذر یا تاخیر برداشت نہیں کریں گے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت کو جمعہ کے دن ساڑی گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔