مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صوبے کے حقوق کا بھر پور دفاع کریں گے،پرویزخٹک

چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا کسی طور پر قبول نہیں ۔ خیبرپختونخوا کے بجلی کے خالص منافع ،اے جی این قاضی فارمولا اضافی گیس اور قدرتی گیس میں صوبے کی رائلٹی اور حقوق اور دیگر قدرتی وسائل سمیت اہم اُمور پر وزیر اعظم نوازشریف کی موجودگی میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بات ہوگی پانچ مئی کاجلسہ عام صوبے کی سیاسی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ مخالفین اور فصلی بیٹروں کو ان کا اصلی چہرہ دکھائیں گے اوریہ جلسہ عام پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے گو نواز گو نواز تحریک کی اہم کڑی ثابت ہوگی،،،وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک

پیر 1 مئی 2017 21:40

�شاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مئی ء)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صوبے کے حقوق کا بھر پور دفاع کریں گے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا مطالبہ بھی جائز ہے۔ ان کے ساتھ بھی ملاقات میں اسی مشترکہ ایجنڈے پر بات چیت ہوگی کیونکہ چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا کسی طور پر قبول نہیں ۔

خیبرپختونخوا کے بجلی کے خالص منافع ،اے جی این قاضی فارمولا اضافی گیس اور قدرتی گیس میں صوبے کی رائلٹی اور حقوق اور دیگر قدرتی وسائل سمیت اہم اُمور پر وزیر اعظم نوازشریف کی موجودگی میں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بات ہوگی پانچ مئی کاجلسہ عام صوبے کی سیاسی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

مخالفین اور فصلی بیٹروں کو ان کا اصلی چہرہ دکھائیں گے اوریہ جلسہ عام پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے گو نواز گو نواز تحریک کی اہم کڑی ثابت ہوگی۔

پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت صوبے کے عوام کے بنیادی مسائل کے حل اور صوبے کے وسائل کا زیادہ حصہ غریب عوام پر خرچ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میں نے انجینئر امیر مقام کو غلطی سے بڑا گدھا کہہ دیا جس سے وہ کافی غصے میں ہیں تاہم کرپٹ مافیا کو 2018کے انتخابات میں منہ کی کھانی پڑے گی۔ مخالفین سیاسی جلوس میں اٹک پار کی مثالیں دینے والے قوم کو بتائیں کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اٹک کے اس پار خیبرپختونخوا میں عوام کی کیاخدمت کی اورکونسا تیر مارا۔

خیبرپختونخوا میں وزیر اعظم کے جلسوں میں اعلان شدہ منصوبوں پراب تک کام کا آغاز تک نہیں ہوا۔ وہ نوشہرہ کلاں میں مجوزہ جلسہ گاہ نوشہرہ کلاں سپورٹس اسٹیڈیم اور ضلع کونسل میں جلسے کے لیے منعقدہ ورکرز کنونشن، وتڑ میں پی پی پی کے ضلعی رہنمااور ویلج ناظم طارق اکبر کی سینکڑوں ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقع پر بڑے جلسے سے خطاب اورذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے اس موقع پر صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکاخیل ضلعی ناظم نوشہرہ لیاقت خان ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک ایم پی ایز میاں خلیق الرحمن خٹک، ادریس خٹک اور تحصیل نائب ناظم زر عالم خان، وزیر اعلی شکایت سیل کے چیئرمین حسین احمد خٹک حاجی نوشیرنے بھی خطاب کیا۔

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ پانچ مئی کے جلسہ عام میں نوشہرہ کلاں میں لوگوں کا جو ش وخروش دیکھنے کے قابل ہو گا عوام چاہتے ہیں کہ وہ اس جلسے میں بھاری تعداد میں شرکت کریں عوام عمران خان کے ساتھ ہیں۔ پانچ مئی کو لاکھوں کا مجمع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جلسے عام پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے گو نواز گو مہم کا تسلسل ہے۔ اس کے بعد ایبٹ آبا د، پنجاب سندھ اور بلوچستان میں بھی بڑے جلسوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کرپٹ حکمرانوں کی چھٹی نہیں کردیتے۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ عام کے لیے تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں اورپانچ مئی کے جلسہ عام کے موقع پر کارکنوں کاجوش و جذبہ دیدنی ہے اورمیں اپنے کارکنوں کوسلام پیش کرتاہوں جب بھی ان کو آوازدی تو کارکنوں نے ہر جلسے اور جلوس کو کامیاب بنایا۔ یہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر بھر پور اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ نوشہرہ کلاں خاتو خیل اسٹیڈیم کو صرف اپنے ضلعی کے ورکرز سے بھریں گے انہوں نے کہا کہ ہم مخالفین کی طرح چلتا پھرتا جلسہ نہیں کریں گے اور دوسرے اضلاع سے لوگوں کو نہیں منگوائیں گے۔

نوشہر ہ کے عوام نے ہم پر بھر پور اعتماد کیا جس کے لئے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے بلدیاتی نمائندوں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ نوشہرہ کو دلہن کی طرح سجائیں تاکہ پی ٹی آئی کے چیئر مین عمران خان پر ثابت ہوجائے کہ نوشہرہ اب بھی پی ٹی آئی کا ہے۔ انہوں نے ضلعی صدر میاں جمشید الدین کاکاخیل اور ڈاکٹر عمران خٹک پر زوردیا کہ وہ ضلع بھر کی تمام یونین کونسلوںکی تنظیم سازی کو مکمل کریں گے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا آج کا اجلاس بہت اہم ہے۔ اس میں صوبے کے لیے اہم فیصلے متوقع ہیں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور چند وفاقی وزراء اہم ملاقات کررہے ہیں تو پرویز خٹک نے تصدیق کی اور کہا کہ ہماری طرح سندھ کوبھی کئی مسائل اور مشکلات کاسامنا ہے اور وزیر اعظم نوازشریف صرف پنجاب تک محدود ہیں۔

اجلاس میں بجلی ،اے جی این قاضی فارمولے پر مشترکہ مفادات کونسل کے پچھلے اجلاس میں جو فیصلہ ہوا ہے۔ اس کو عملی جامہ پہنانے کاوقت آگیا ہے اوربجلی کے خالص منافع کے حوالے سے اہم بات چیت ہوگی اور گیس سمیت کئی امور پر فیصلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق جو حق ہمار ا بنتا ہے وہ ہمیں لینا آتا ہے اور ہم جہاں پر بھی قدم اٹھائیں گے اس میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور خیبرپختونخوا دونوں کا یہ مسئلہ ہے۔ جو گیس صوبے میں پیدا ہورہی ہے اس پر صوبے کا حق ہے اور اس کااختیار بھی صوبے کا ہونا چاہے۔ اسی طرح وفاق ایسے ٹیکس لگارہا ہے جس میں صوبے کا حق بھی ہونا چاہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اہم امور پر بات چیت کریں گے۔ یہ اجلاس بہت اہمیت حاصل کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا واویلاغلط ہے اپوزیشن یہ بتائے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں صوبے کے حقوق کے لیے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے صوبے کی ترقی کے لیے جو معاہدے دور حکومت میں ہوئے تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 23 بلین ڈالر کے معاہدوںپر دستخط ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں چائنیز انڈسٹریز آرہی ہے۔ بہت سارے معاہدات ہورہے ہیں۔چائنا میں ہونے والے معاہدوں پر ہم پہلے دن سے ہی عمل درآمد کررہے ہیں۔ اب فزیبلٹی شروع ہوجائے گی اورمجھے یقین ہے اس میں اسی سے نوے فیصدفیزیبل ہوں گے۔

جس میں قرضہ بھی نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ گدھوں کامعاہدہ پرائیویٹ کمپنیوں نے کیا ہے۔ امیر مقام کو 23 بلین ڈالر کے معاہدے نظر نہیں آرہے ان کوبہت جلد بہت کچھ نظر آئے گا اور 2018 کے انتخابات میں ان کواپنی حیثیت کااندازہ لگ جائے گا۔ یہ صرف باتوں کے غازی ہیں۔ ہم نے عمل سے ثابت کردیا ہے۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ہم نے کرپشن کے خلاف جو جہاد شروع کیا وہ عوام کو نظر آرہا ہے اگر ان کونظر نہیں آتا تو یہ ان کامسئلہ ہے ہم صوبے میں جو ریفامز لارہے ہیںوزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اس کی تقلید کر رہا ہے ۔

ہم نے صوبے میں پولیس پٹوا رکلچر کو تبدیل کردیا ہے۔ نظام کی تبدیلی کا عمل وعدے کے مطابق جاری ہے اور بڑی حدتک اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردی ہے۔ سکولوں، ہسپتالوں میں اساتذہ اور ڈاکٹر زکی حاضری یقینی بنادی ہے ہمارے مخالفین کو تکلیف اس وجہ سے ہورہی ہے کہ ہم نے استاد، پولیس، پٹواری سمیت اداروں پر سیاست ختم کردی ہے اور خود مختیار بورڈ قائم کردئیے ہیں اور سب کو قانونی تحفظ فراہم کردیا ہے۔

صوبائی احتساب کمیشن خود مختیار ادارہ ہے۔ اور بہت جلد بڑے بڑے مگر مچھوںپر ہاتھ ڈالا جارہا ہے اور ان سے لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول کی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی کی کسی حکومت نے غریب کی فکر نہیں کی سیاسی مجرموں نے سکولوں اور ہسپتالوں کو بھی تباہ کردیا تھا صوبے میں اتنی لوٹ مار مچائی گئی کہ جب ہم حکومت میں آئے تو سب سے بڑی پریشانی یہ تھی کہ اصلاحات کا عمل کس چیز سے شروع کریں کون کون سی چیزیں ٹھیک کریں۔

یہاں آوے کا آوا بگڑا تھا ۔ ادارے تباہ تھے ادارے کرپشن سے ڈک تھے ۔ تحریک انصاف نے کیونکہ عوام سے تبدیلی کا وعدہ کیا تھا اسی لئے بے شمار چیلنجز کے باوجود نظام کی اصلاح کا عمل شروع کیا۔ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہرادارے میں سو فیصد تبدیلی لے آئے ہیں بہرحال ہم نے ریکارڈ قانون سازی اور اصلاحات کے ذریعے شفاف نظام کی ٹھو س بنیادیں رکھ دی ہیں لوٹ مار کے دروازے بند کئے ہیں۔

جس صوبے میں کام کرنے کا کلچر ہی نہیں تھا وہاں جوابدہی کا ایک عمل شروع کیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ ملک فی نفسہی تباہ حال نہ تھا بلکہ بے ایمان لیڈروں نے اس کو تباہ کیا۔انہوںنے کہاکہ جب اوپر کے حکمران رشوت خوراور چور ہوں گے تو نیچے کی سطح پر چوری کیسے ختم کی جا سکتی ہے۔اگر اوپر کے حکام ٹھیک ہو جائیں تو نچلی سطح پر بہتری خود بخود آتی ہے ۔

پاکستان کو ایماندار قیادت مل جائے تو بہترین ملک بن سکتا ہے ۔عمران خان واحد لیڈر ہے جس نے مفادپرستی پر مبنی سیاست اور لوٹ مار کو چیلنج کیا ہے کیونکہ اُس کا اپنا دامن صاف ہے۔ عمران خان کا ویژن ہے کہ وسائل انسانوں پر خرچ کئے جائیں تاکہ عام آدمی کو زندگی کی سہولیات مل سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ سیاستدان جو ماضی میں صوبے کے وسائل کو اپنی وراثت سمجھ کر کھا پی گئے ۔

وہ بھی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پر اُنگلیاں اُٹھا رہے ہیں۔ اپنے دور میں وہ اپنی دولت جمع کرنے میں لگے رہے اور غریب عوام کی فکر نہ کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اب صوبائی ادارے خان کو سلام کرنے کی بجائے غریب کی خدمت کرنے لگے ہیں۔ سکولوں، ہسپتالوں ، پولیس ، پٹوار خانوں اور دیگر محکموں کو ڈیلیو رکرنے کے قابل بنا دیا گیا ہے۔ امیر و غریب کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہیں۔

بیروزگاری کے خاتمے کیلئے وسیع پیمانے پر کارخانے لگا رہے ہیں جو 20 ارب ڈالر لاگت کے 82 اہم منصوبوں پر ایم او یوز ہو چکے ہیں۔ صوبے میں نئے کارخانے لگانے کیلئے این او سی کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ صوبے کا مستقبل بڑا تابناک ہے ۔تھوڑا وقت لگے گا مگر صوبائی حکومت نے ترقی کا جو سفر شروع کیا اُس کی وجہ سے خیبرپختونخوا پاکستان کے صوبوں میں سب سے بہترین ترقیافتہ اور خوشحال صوبہ بنے گا۔ انہوں نے پی پی پی کے کارکنوں کا پی ٹی آئی میں شمولیت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان کو پارٹی میں جائز مقام دیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں بھی نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک میں کلین سویپ کریں گے۔