ترک صدرکا بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ

تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ اس کی قیمت انھیں چکانی پڑے گی، نئی دہلی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے راستے کھلے رکھے، پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے میری ان امور پر بات چیت ہوتی رہتی ہے،مسئلہ کشمیر پر کثیر الجہتی مذاکرات ہونے چاہئیں،طیب اردگان بھارت اور ترکی کو اپنے باہمی تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہیے،اردگان کے 2008 میں دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے تاہم اسے اور بھی بڑھایا جا سکتا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ترک صدر کے ساتھ گفتگو ترکی اور بھارت کے درمیان انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ،تربیتی اور ثقافتی شعبے سمجھوتوں اور ایم او یوزپر دستخط

پیر 1 مئی 2017 17:40

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مئی ء) ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ اس کی قیمت انھیں چکانی پڑے گی، مقبوضہ وادی میں مزید لاشیں نہ گرنے دیں،مسئلہ کشمیر پر کثیر الجہتی مذاکرات ہونے چاہئیں، بات چیت کے عمل میں ترکی بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت اور ترکی کو اپنے باہمی تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہیے،دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو بھارتی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھاکہ نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے راستے کھلے رکھے۔ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے میری ان امور پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، وہ مسئلہ کشمیر ایک ہی بار حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔اردگان نے کہاکہ تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ اس کی قیمت انھیں چکانی پڑے گی۔

اس سے قبل نئی دہلی میںترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات،دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے مواقعوں اور خطے کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھارت اور ترکی کو اپنے باہمی تجارتی اور سیاسی تعلقات کو مزید مستحکم بنانا چاہیے۔

مودی کا کہنا تھا کہ رجب طیب ایردوآن کے 2008 میں کیے جانے والے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں دو گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے تاہم اسے اور بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ آج کل دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم 6.4 بلین ڈالر ہے۔اردگان کے ساتھ ان کی کابینہ کے مختلف ارکان کے علاوہ 150 کاروباری افراد کا ایک گروپ بھی بھارت کا دورہ کر رہا ہے۔

دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں پر عزم ہیں۔دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے اورمتعدد سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے گئے ۔

وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال بگلے نے بتایا ہے کہ ترک صدر کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں نے تین معاہدوں پر دستخط بھی کیے ہیں ان میں آئی سی ٹی ،تربیتی اور ثقافتی شعبے شامل ہیں۔دونوں ملکوں نے 2017سے 2020تک کیلئے ثقافتی تبادلہ پروگرام پر دستخط اسکے علاوہ فارن سروسز انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور ڈپلومیسی اکیڈمی آف ترکی کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر بھی دستخط کیے گئے ۔

دونوں ممالک کے درمیان انفارمیشن اور کمیونیکشن ٹیکنالوجی(آئی سی یو) کے شعبے میں بھی مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے گئے ۔اس سے قبل ترک صدر اردگان نے اپنے قیام کے ہوٹل تاج پیلس میں بند کمرے کی پریس کانفرنس میں شرکت کی، کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ میولود چاوش اولو، وزیر اقتصادیات نہات ذیبک چی، وزیر توانائی و قدرتی وسائل بیرات آلبائراک، وزیر سیاحت و ثقافت نابی آوجی اور وزیر مواصلات و نیوی گیشن احمد آرسلان بھی ا ن کے ہمراہ تھے۔

صدر اردگان نے ترکی۔بھارت کاروباری سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کی اور اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں پر عزم ہیں۔جامعہ ملیہ اسلام یونیورسٹی میںترک صدر رجب طیب اردگان کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پیش کی گئی ۔