ڈان لیکس انکوائری،وزیر اعظم نواز شریف نے سفارشات کی منظوری دیدی،طارق فاطمی اور رائو تحسین کو عہدے سے ہٹانے اور دیگر دو ذمہ داروں کے خلاف ضابطہ کار کے تحت کارروائی کا حکم

پاک فوج نے ڈان لیکس نوٹیفکیشن مستردکردیا، نوٹیفکیشن نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ،آئی ایس پی آر پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

ہفتہ 29 اپریل 2017 23:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ڈان لیکس تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات کی منظوری دیدی ،جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق طارق فاطمی اور پریس انفارمیشن آفیسر رائو تحسینعہدے سے ہٹانے اور دیگر دو ذمہ داروں کے خلاف ضابطہ کار کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا جبکہ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو کلین چٹ دی گئی،تاہم حکومت کو اس وقت ہی دھچکا پہنچا جب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آ ئی ایس پی آر ) نے رپورٹ کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ،جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس ساری صورتحال میں موقف اختیار کردیا کہ ڈان لیکس پر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ، نوٹیفکیشن وزارت داخلہ جاری کرے گی ، نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تو بھونچال کیسے آ گیا ، کہ ٹویٹ کسی بھی ادارے اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے ہفتے کو ڈان لیکس سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کی گئی سفارشات کی باقاعدہ منظوری دے دی ،یہ احکامات وزیر اعظم ہائوس سے سیکرٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہوئے جس کے مطابق طارق فاطمی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹایا گیا اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر کے خلاف محکمانہ کارروائی کیلئے ان کا معاملہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کیا گیا ہے ۔

رائو تحسین کے خلاف 1973رولز کے تحت کارروائی کی جائے گی، اخبار کے ایڈیٹر ظفر عباس اور رپورٹر سر ل المیڈ ا کا معاملہ اے پی این ایس کے حوالے کیا گیا۔ اے پی این ایس کے ذمہ دار واقع میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف اپنے ضابطہ کار کے تحت کارروائی کریں گے ۔ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے خلاف قومی سلامتی کے منافی خبر شائع کرنے میں ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہ آ سکا اس طرح رپورٹ میں پرویز رشید کو کلین چٹ مل گئی اور قوی امکان ہے کہ پرویز رشید کو وزیر مملکت اطلاعات ونشریات کا عہدہ دیا جائیگا ۔

تاہم اس دو ران اس وقت حکومت کو سخت دھچکا پہنچا جب پاک فوج نے ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے حکومتی نوٹیفیکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ نامکمل ہے ، نوٹیفیکیشن انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں ہے ۔ پاک فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہفتہ کو ڈان لیکس کی رپورٹ میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ڈان لیکس کا نوٹیفکیشن نامکمل ہے اور رپورٹ انکوائری بورڈ سفارشات کے مطابق نہیں ہے اس لئے پاک فوج ڈان لیکس کے معاملے پر اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتی ہے۔

اس سے قبل جب ڈان لیکس کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کور کمانڈرز کانفرنس میں کہا تھا کہ ڈان لیکس کا معاملہ بہت بڑا سکیورٹی بریچ ہے اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیں پھر جب نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئے تو ان کی بھی پہلی کور کمانڈر کانفرنس میں یہ معاملے اٹھایا گیا ۔جب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کھاریاں پہنچے تو وہاں بھی افسران اور جوانوں کی جانب سے ڈان لیکس کے ایشو کو اٹھایا گیا تھا جس پر قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ ڈان لیکس کے معاملے کو بڑی بریک بینی سے دیکھا جارہا ہے۔

در یں اثناء اس ساری صورتحال کے پیش نظر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا موقف بھی سامنے آیا ۔ ہفتے کے روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ٹویٹ کسی بھی ادارے اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے ، ڈان لیکس پر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ، نوٹیفکیشن وزارت داخلہ جاری کرے گی ، نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تو بھونچال کیسے آ گیا ، کسی بھی زیر حراست شخص کو میڈیا میں لانا غیر قانونی ہے ، اور کسی بھی دہشت گرد سے انٹر ویو لینا غلط ہے ، زیر حراست شخص کا انٹرویو آنا ہماری کوشش کی نفی ہے،ایپی این ایس،سی پی این ای،پی بی اے سے دہشتگرد وں کا انٹرویوختم کرنے کی درخواست کی تھی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزرات داخلہ کے جوبھی ماتحت ادار ے ہیں ان میں بہتری لاؤں گا،گزشتہ 70 سال میں ملک بھر میں 95 پاسپورٹ آفس تھے ، ہم نے 72نئے ریجنل پاسپورٹ دفاتر قائم کیے ہیں، کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ نادرا دفترقائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ میں دس سال سے ایک ہی جماعت کی حکومت ہے،سندھ میں بھی تبدیلی آنی چاہئیے ، سندھ رینجرز کا بجٹ 12 ارب ہے جووفاق دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ رینجرز کا 2013 میں بجٹ7 ارب تھا اب12 ارب روپے ہے ، سندھ رینجرزکیپاس آؤٹ ہونیوالے آج سے ہی ذمیداریاں سنبھالیں گے، سندھ رینجرز کا تما م بجٹ وفا ق فراہم کرتا ہے، کراچی آپریشن کی رفتارسست نہیں ہوئی،نہ وفاق کی طرف سے سپورٹ میں کمی آئی ہے، وزیراعظم کراچی آکرایک اجلاس کریں، کراچی آپریشن کومنطقی انجام تک لے جانا ہے، کراچی آپریشن کے لیے پاکستان کے عوام نے ساتھ دیا ہے ، عوام کا ساتھ رہا تو کراچی آپریشن ضرور کامیاب ہو گا ، وفاق،صوبہ اورسیکیورٹی ادارے مل کربیٹھیں،صوبوں کی سول آرمڈ فورسز کو موثر اور مضبوط بنانے کیلیے 88 ارب روپے دیے گئے،پاک افغان بارڈر پر بغیر سفری دستاویزات کے آمد ورفت روکی گئی ہے ، ماضی میں طورخم بارڈرپر30سی50ہزارافرادروزانہ بغیرسفری دستاویزات آمدورفت کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کسی پر الزام ہے تو اسے عدالت کے کٹہھرے میں کھڑا کیا جائے، کسی کو اٹھانا دانشمندی نہیں ہے ، زرداری صاحب کے جو لوگ اٹھائے گئے ان کے بارے میں زرداری صاحب نے خود کہا ہے کہ ان کو معلوم ہے کس نے اٹھائے ہیں ، زرداری ہمیں بھی بتا دیں تو ہمیں ان کی مدد کرنے میں آ سانی ہو گی ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹوئٹ کسی بھی طرف سے پاکستان کے نظام کے لیے زہرقاتل ہے، سمجھ نہیں آتا،نوٹی فکیشن ہوا نہیں،بھونچال کیسے آگیا نوٹی فکیشن وہی ہونا ہے جوسفارشات کمیٹی میں آئی ہیں، یہ شورکیوں ہے برپا خدا ہی جانے، ٹوئٹ سے ہی معاملات کوہینڈ کرنابدقسمتی ہے، ڈان لیکس رپورٹ پر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تحریری سفارشات کوبنیاد بناکروزارت داخلہ نوٹی فکیشن جاری کرے گا، نوٹی فکیشن جاری کرنا وزارت داخلہ کی ذمے داری ہے، کسی کوبچانے کی کوشش نہیں کی جائے گی،چ کسی پر الزام ہے تو اسے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سے ملنے پر وزیر اعظم نواز شریف مشکوک نہیں ہو گئے ، بھارت سے متعلق میرا موقف سخت ہے، کسی سے ملنے سے کوئی مشکوک نہیں ہوتا، وزیراعظم محب وطن ہیں،ان کے مشکوک ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے کہنے پرتووزارت تبدیل نہیں ہو سکتی ،زرداری کے مطالبے پر میں وزارت سے استعفی نہیں دے سکتا ۔

چوہدری نثار نے کہا کہ زیرحراست شخص کومیڈیا پرلے آنا غیراخلاقی ہی نہیں غیرقانونی ہے،ر کسی بھی دہشت گرد سے انٹر ویو لینا غلط ہے ،بانی ایم کیوایم کوپہلے اعلان کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان پریقین رکھتے ہیں، اگربانی ایم کیوایم پاکستان کونہیں مانتے توان کوپاکستان میں سیاست کرنے کا کیا حق ہے سندھ کے عوام کے پاس دوسرا آپشن ہونا چاہیے، جوبھارت سے مدد لیتے ہیں ان کوقومی دھارے میں نہیں لایا جاسکتا۔

دوسری جانب ا نکوائری رپورٹ کی سفارشات پر عملد ر آمد کرتے ہوئے وزیراعظم کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی، میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر رائو تحسین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے واضح رہے کہ رائو تحسین کو خبر لیک کے معاملے پر مورود الزام ٹھہرایا گیا ہے اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :