ملک کی87 اضلاع میں چھٹی مردم شماری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا

دوسرے مرحلے میں ایک ماہ کے دوران گھروں اور افراد کے اعداد و شمار جمع کیے جائیں گے پنجاب اور سندھ کے 21، 21 اور خیبرپختونخوا کے 18اضلاع میں مردم شماری ہوگی بلوچستان کے 17 ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے پانچ، پانچ اضلاع اور وفاقی دارالحکومت بھی دوسرے مرحلے کا حصہ ہیں، پولیس اور رینجرز کیساتھ فوجی جوان بھی سیکورٹی پر مامور ہیں

منگل 25 اپریل 2017 17:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)ملک کی87 اضلاع میں چھٹی مردم شماری کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا، دوسرے مرحلے میں ایک ماہ کے دوران گھروں اور افراد کے اعداد و شمار جمع کیے جائیں گے، پنجاب اور سندھ کے 21، 21 اور خیبرپختونخوا کے 18اضلاع میں مردم شماری ہوگی،بلوچستان کے 17 ، کشمیر اور گلگت بلتستان کے پانچ، پانچ اضلاع اور وفاقی دارالحکومت اسلام آبادبھی دوسرے مرحلے کا حصہ ہیں، دوسرے مرحلے میں 24 مئی تک گھروں اور افراد کے اعداد و شمار جمع کیے جائیں گے،پولیس اور رینجرز کے ساتھ فوجی جوان بھی سیکورٹی پر مامور ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں جاری چھٹی مردم شماری کا دوسرا سلسلہ منگل سے شروع ہو گیا ہے اور یہ سلسلہ دوسرے اور حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس کے دوران ملک بھر کے 87 اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مردم شماری کا یہ آخری مرحلہ 24 مئی تک جاری رہے گا جس کے دوران جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت وفاق کے زیرانتظام 6 قبائلی علاقوں میں بھی عوام سے معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کے دوران پنجاب اور سندھ کے 21، 21، خیبر پختونخوا کے 18، بلوچستان کے 17 جبکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے 5 اضلاع میں مردم شماری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل کو اختتام پذیر ہوا تھا ۔ مردم شماری کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل کا دعوی کرتے ہوئے آصف باجوہ کا پیر کو کہنا تھا کہ پاکستان ادارہ برائے شماریات، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کے ذریعے مردم شماری کے پہلے مرحلے میں اکھٹا کی گئی 3.7 ملین افراد کی معلومات کی تصدیق کرچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں واقع پاکستان ادارہ برائے شماریات کے دفتر کو گلگت، اسکردو اور کوئٹہ میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ان شہروں سے اکھٹی کی گئی معلومات موصول نہیں ہوسکیں، تاہم پہلے مرحلے کے دوران بیشتر خطرات کی موجودگی میں بھی مردم شماری کی ٹیموں نے اپنا کام مکمل کیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضلع کیچ سے لاپتہ ہونے والے 8 شمار کنندہ افراد میں سے 7 اپنی گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ ایک تاحال گمشدہ ہے۔

پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایف ڈی ایم ای)سے شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے ساتھ ساتھ اورکزئی ایجنسی سے بھی معلومات اکھٹی کی جائیں گی کیونکہ ایف ڈی ایم اے کے پاس علاقے سے وقتی طور پر ہجرت کرنے والے افراد کا ریکارڈ موجود ہے۔انہیں نے امید ظاہر کی کہ پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں بھی لوگ مردم شماری کے عملے کے ساتھ اپنی حمایت اور شراکت جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سروے پر ساڑھے 18 ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں سے 6 ارب روپے آرمی اہلکاروں اور اتنی ہی رقم پاکستان ادارہ برائے شماریات کے عملے پر خرچ ہوگی، بقیہ ساڑھے 6 ارب روپے سفری سہولیات کی فراہمی پر صرف کیے جائیں گے اور صوبے وفاقی حکومت کے ساتھ سروے کے اخراجات میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ شمار کنندگان کو فارم پر کرنے کے لیے پینسل کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی اور صرف بال پوائنٹ کا استعمال کیا جائے گا۔

دوسرے مرحلے کے آغاز کے 3 روز شمار کنندگان خانہ شماری کریں گے جبکہ 28 اپریل کے بعد سے آئندہ 10 روز کے لیے مردم شماری کا آغاز ہوگا، ایک دن بے گھر افراد کو شمار کیا جائے گا اور ایک دن میں اکھٹی کی گئی معلومات کو حوالے کیا جائے گا۔خیال رہے کہ مردم شماری کے پہلے مرحلے سے قبل نادرا نے ساڑھے 3 لاکھ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز بلاک کیے تھے تاہم چیف کمشنر مردم شماری کا کہنا تھا کہ مردم شماری میں لوگوں کی شہریت اور نسل سے بلاامتیاز ملک میں موجود تمام افراد کو شمار کیا جائے گا، غیر ملکیوں کی رجسٹریشن کی جائے گی جبکہ افغان باشندوں کو بھی غیر ملکی شمار کیا جائے گا۔