موثر بارڈر کنٹرول مینجمنٹ اور خصوصا مغربی سرحدوں پر حفاظتی باڑ کی تنصیب سے منشیات کی ترسیل کی موثر روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی، منشیات سے جڑی معیشت کے حجم اور اس میں ملوث بین الاقوامی مافیا زاور نیٹ ورک نے اس مسئلے کے حل کومزید پیچیدہ اور گمبھیر بنادیا ہے ،انفرادی کوششو ں کے ساتھ ساتھ اجتماعی کاوشوں اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں مربوط اور منظم کوششوں کی ضرورت ہے ،کسی دوسرے ملک کی پیداوار کے ایک بڑے حصے کی پاکستان کے راستے ترسیل نہ صرف ملک کے لئے بد نامی کا باعث ہے بلکہ اس سے معاشرے پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں،وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ڈی جی اے این ایف میجر جنرل مسرت نواز ملک سے ملاقات میں گفتگو

پیر 24 اپریل 2017 19:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ موثر بارڈر کنٹرول مینجمنٹ اور خصوصا مغربی سرحدوں پر حفاظتی باڑ کی تنصیب سے منشیات کی ترسیل کی موثر روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی، منشیات سے جڑی معیشت کے حجم اور اس میں ملوث بین الاقوامی مافیا زاور نیٹ ورک نے اس مسئلے کے حل کومزید پیچیدہ اور گمبھیر بنادیا ہے ،انفرادی کوششو ں کے ساتھ ساتھ اجتماعی کاوشوں اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں مربوط اور منظم کوششوں کی ضرورت ہے ،کسی دوسرے ملک کی پیداوار کے ایک بڑے حصے کی پاکستان کے راستے ترسیل نہ صرف ملک کے لئے بد نامی کا باعث ہے بلکہ اس سے معاشرے پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکاٹیکس فورس (اے این ایف )میجر جنرل مسرت نواز ملک نے ملاقات کی ، وزیر داخلہ نے میجر جنرل مسرت نواز ملک کو بطور ڈی جی اے این ایف تعیناتی اور عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ،ملاقات میں ڈی جی اے این ایف نے وزیر داخلہ کو ادارے کی کارکردگی ، منشیات کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی اور متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی،اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے اے این ایف کو وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ معاشرے اور خصوصا نوجوان نسل کو منشیات کی عفریت سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں زیرو ٹالرینس پالیسی اختیار کرتے ہوئے متعلقہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر فرد اور ہر طبقے کو اس مہم کا حصہ بنایا جائے، کسی دوسرے ملک کی پیداوار کے ایک بڑے حصے کی پاکستان کے راستے ترسیل نہ صرف ملک کے لئے بد نامی کا باعث ہے بلکہ اس سے معاشرے پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

موثر بارڈر کنٹرول منیجمنٹ اور خصوصا مغربی سرحدوں پر حفاظتی باڑ کی تنصیب سے منشیات کی ترسیل کی موثر روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ منشیات سے جڑی معیشت کے حجم اور اس میں ملوث بین الاقوامی مافیا زاور نیٹ ورک نے اس مسئلے کے حل کومزید پیچیدہ اور گمبھیر بنادیا ہے ،انفرادی کوششو ں کے ساتھ ساتھ اجتماعی کاوشوں اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں مربوط اور منظم کوششوں کی ضرورت ہے ۔