وزیراعظم کے خلاف ٹیکس چوری کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا،کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف بھی کوئی ٹھوس چیز سامنے لائی گئی، جسٹس اعجاز افضل خان

جمعرات 20 اپریل 2017 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) جسٹس اعجاز افضل خان نے فیصلہ میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف ٹیکس چوری کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیااورکیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف بھی کوئی ٹھوس چیز سامنے لائی گئی، جس پر انکی اہلی کا حکم دیا جاتا۔ بظاہر وزیراعظم، ا نکے بچوں اور بے نامی اداروں نے نوے کی دہائی کی ابتدا میں اثاثے بنائے ،جسٹس اعجاز افضل کے مطابق اس امر کی تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا یہ اثاثے جائز ذرائع سے بنائے گئے۔

وزیراعظم کے خلاف جو الزامات لگائے گئے انکی تحقیقات کی ضرورت ہے انہوں نے کہا ہے کہ اس موقع پر ہم اس معاملے پر اپنی کوئی رائے نہیں دے رہے،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ موصول ہونے پر وزیراعظم کی نااہلی کے معاملے پر غور کیا جائے گا اور معاملے پر غور کے بعد ضروری ہوا تو نااہلی کا حکم جاری کیا جائے گا،جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے چیف جسٹس خصوصی بینچ تشکیل دیں کیونکہ خصوصی بینچ کی تشکیل اس لیے ضروری ہے کہ معاملے کی تحقیقات ادھوری نہ رہ جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم اورانکے بچوں کے بیان میں تضاد سے جھوٹ ثابت نہیں ہوتا کیونکہ بیانات میں تضاد اور جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے جرح ضروری ہے ، وزیراعظم اور انکے بیٹوں کے بیانات میں تضاد موجود ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ کوئی ایک سچا اور دوسرا جھوٹا ہے تاہم وزیراعظم کے سچا یا جھوٹا ہونے کا فیصلہ بغیر تحقیق و جرح ثابت نہیں کیا جاسکتا،جسٹس اعجاز افضل خان کے مطابق حسن نواز اور حسین نوازکے بیانات درست ثابت ہوئے تو وزیراعظم کا بیان جھوٹا تصور ہوگا،وزیراعظم کو بیانات کی بنیاد نااہل قرار دینے کے لیے بھی ان سے تحقیق ضروری ہے تاہم بیانات میں تضاد کے معاملے کی تفتیش نہیں کی گئی اور تفتیش کے بغیر کسی کو بھی جھوٹا قراردینا قانون شہادت کے خلاف ہے۔