سندھ حکومت نے رینجرز اختیارات میں توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کیا تو وفاقی حکومت متبادل آئینی و قانونی آپشنز پر غور کریگی ، رینجرز کی کارکردگی اور قربانیوں کو ہر3 ماہ بعد غیر ضروری طور پر متنازعہ بنا دیا جاتا ہے، حکومت سندھ کا رینجرزکو محدود اختیارات دینے کا عندیہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ ہے ، یہ عذر بھی بلا جواز اور غیر منطقی ہے کہ حکومت سندھ رینجرز کو اسی طرز پر اختیارات دینا چاہتی ہے جس طرح پنجاب نے دیئے ہیں

وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا سندھ رینجرزکے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے بیان

بدھ 19 اپریل 2017 22:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء) وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے مفادِ عامہ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کیا تو وفاقی حکومت متبادل آئینی و قانونی آپشنز پر غور کرے گی ، رینجرز کی کارکردگی اور انکی قربانیوں کو ہر تین مہینے بعد غیر ضروری طور پر متنازعہ بنا دیا جاتا ہے،رینجرز کراچی کے اندر اپنی ذمہ داریاں تبھی پوری کر سکتے ہیں جب انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997کے تحت اختیارات دینے میں لیت و لعل سے کام نہ لیا جائے۔

حکومت سندھ کا انہیں محدود اختیارات دینے کا عندیہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ ہے کیونکہ کسی بھی قانون کو انتظامی آرڈر کے ذریعے محدود نہیں کیا جا سکتا، یہ عذر بھی بلا جواز اور غیر منطقی ہے کہ حکومت سندھ رینجرز کو اسی طرز پر اختیارات دینا چاہتی ہے جس طرح حکومتِ پنجاب نے دیے ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کوترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وزیرداخلہ نے کہاکہ رینجرز کی کارکردگی اور انکی قربانیوں کو ہر تین مہینے بعد غیر ضروری طور پر متنازعہ بنا دیا جاتا ہے،رینجرز کراچی کے اندر اپنی ذمہ داریاں تبھی پوری کر سکتے ہیں جب انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997کے تحت اختیارات دینے میں لیت و لعل سے کام نہ لیا جائے۔

حکومت سندھ کا انہیں محدود اختیارات دینے کا عندیہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ ہے کیونکہ کسی بھی قانون کو انتظامی آرڈر کے ذریعے محدود نہیں کیا جا سکتا۔انہوںنے کہاکہ یہ بات بھی مضحکہ خیز ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت رینجرز کو اپنے گارڈز کے طور پر تو استعمال کرنا چاہتی ہے مگر کراچی کے عوام کے تحفظ کے لئے متعلقہ قانون کے تحت انہیں اختیارات دینے کے لئے تیار نہیں۔

سندھ رینجرز کوئی سیکیورٹی کمپنی نہیں کہ انکو وی آئی پیز کی سیکورٹی پر لگا دیا جائے ۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ یہ عذر بھی بلا جواز اور غیر منطقی ہے کہ حکومت سندھ رینجرز کو اسی طرز پر اختیارات دینا چاہتی ہے جس طرح حکومتِ پنجاب نے دیے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ صوبہ پنجاب میں بھی رینجر ز کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997کی دفعات کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں اور انہیں حکومتِ پنجاب یا وفاقی حکومت نے محدود نہیں کیا۔

کراچی اور سندھ کے عوام رینجرز کی کارکردگی پر نہ صرف مطمئن ہیں بلکہ ان پر اعتماد کرتے ہیں اور یہ بات انتہائی حیران کن ہی نہیں بلکہ باعث تشویش بھی ہے کہ صوبائی حکومت اپنے مخصوص سیاسی مقاصد کی خاطر کراچی کے عوام کی سیکیورٹی کو کمپرومائز کرتی ہے ۔ ایک طرف تو وہ خود اپنے لئے رینجرز کی سیکیورٹی چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف عوام کو بے یار و مددگار چھوڑنے پر مضر ہیں۔ اگر صوبائی حکومت نے مفادِ عامہ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا نوٹیفیکیشن جاری نہ کیا تو وفاقی حکومت متبادل آئینی و قانونی آپشنز پر غور کرے گی ۔