محنت کے سوا کوئی مختصر راستہ نہیں ہوتا ، نیب اپنے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹر کی تربیت کو اولین ترجیح دیتا ہے ،نیب میں سفارش پر افسروں کی بھرتی نہیں کی گئی، امید ہے نیب افسران بد عنوانی کی روک تھام کے قومی فریضے میں اپنا کردار انصاف سے ادا کریں گے

ْ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا آئی وی آئی سی کے تربیتی سیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 18 اپریل 2017 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہاہے کہ محنت کے سوا کوئی مختصر راستہ نہیں ہوتا ، نیب اپنے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹر کی تربیت کو اولین ترجیح دیتا ہے ،نیب میں سفارش پر افسروں کی بھرتی نہیں کی گئی، امید ہے کہ نیب افسران بد عنوانی کی روک تھام کے قومی فریضے میں اپنا کردار انصاف سے ادا کریں گے۔

وہ منگل کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں آٹھویں انویسٹی گیشن بیسک انڈیکشن کورس ( آئی وی آئی سی)کے تربیتی سیشن کے آغاز پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہاکہ نیب اپنے افسران کی ٹریننگ کو اولین ترجیح دیتا ہے، آٹھواں انویسٹی گیشن بیسک انڈیکشن کورس ( آئی وی آئی سی) ہشتم جو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں منعقد کیا جارہاہے ، اس میں آپ کی شرکت خوش آئیند ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ آپ کو سخت مقابلے کے بعد اپنی قابلیت اور محنت کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے ، شفافیت اور میرٹ یقینی بنانے کے لئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے بھرتی کا عمل مکمل کیا گیا ۔ این ٹی ایس میں تحریری اور سائیکالوجیکل ٹیسٹ لئے ۔ انہوںنے کہاکہ اشتہار کے جواب میں 94165 درخواستیں موصول ہوئیں ، 97پوسٹوں کے لئے 80ہزار 377امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اتنی بڑی تعداد سے موزوں امیدواروں کا انتخاب مشکل مرحلہ تھا۔

بھرتیوںکے پورے عمل میں کوئی سفارش نہیں کی گئی کیونکہ نیب کاپیغام ہے "بد عنوانی سے انکار "۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کسی قسم کے دبائو کے بغیر یہ بھرتیاں کی ہیں ۔ انہوںنے امید ظاہر کی کہ میرٹ پر بھرتی ہونے والے تمام افسران اپنے فرائض سے انصاف کریں گے ،یہی ہمارے فرائض کا طرہ امتیاز ہے اور رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ نیب کو ہر قسم کی بد عنوانی کے خاتمہ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔

بد عنوانی کئی برائیوں کو مجموعہ ہے اس سے ناانصافی ، بد اعتمادی اور شبہات جنم لیتے ہیں ۔ بد عنوانی کے ترقیاتی کے پروگراموں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور سرکاری اثاثوں کی تعمیر و مرمت کی لاگت میں اضافہ ہوتاہے۔ بدعنوانی کا ایک عمل کرپشن کے کئی افعال کا سبب بن جاتاہے۔ مادر وطن کو کئی قسم کی کرپشن کا سامنا ہے جو کہ ہمارے قیمتی قومی وسائل کو ہڑپ کرجائے گی۔

انہوںنے کہاکہ نیب شکایات کی صورت میں کاروائی کرتا ہے ، مقدمات کو نمٹانے کے لئے سلیکشن کے معیار کے لئے جامع طریقہ کار وضع کیاگیا ہے ۔مقدمات کی نوعیت لوٹی گئی رقم ، سماجی اثرات اور متاثرین کی تعداد کو مد نظر رکھا جاتاہے۔ نیب کے اپنے افسران کے خلاف شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جاتا ہے ۔ نیب افسران سخت قواعد وضوابط اور بد عنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں ۔

نیب نے قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999کے تحت تدارک ، آگاہی اور قانون پر عملدرآمد پر مبنی سہہ جہتی جامع پالیسی وضع کی گئی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بد عنوانی کی روک تھام کے لئے قانون پر عملدرآمد کی پالیسی اختیار کی ہے ۔ نیب نے سماجی معیار اور رتبے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بد عنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کی ہیں اور مقدمات چلائے ہیں۔

نیب بڑے پیمانے پر لوگوں کو دھوکہ دہی کے مقدمات کو ترجیحی بنیادوںپر نمٹاتا ہے کیونکہ یہ نیب آرڈیننس کے تحت سنگین جرم ہے ۔ نیب نے لوگوں کی محنت سے کمائی گئی رقم اور بچتوں کو دھوکہ دہی سے لوٹنے کے مالیاتی سکینڈل پر کاروائی کی ہے ۔ لوٹی گئی رقم برآمد کی ہے اور حق داروں تک پہنچائی ہے ، ان میں سے ڈبل شاہ سکینڈل ، کوآپریٹو سوسائٹی سکینڈل ، جعلی ہائوسنگ اتھارٹی سکینڈل اور مضاربہ سکینڈل نمایاں مقدمات ہیں۔

نیب نے عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی سے لوٹنے والے مقدمات میں ماسٹر مائینڈ ز کے خلاف مقدمے چلانے کے لئے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ نیب کے قانون پر عملدرآمد کے مجموعی طورپر مثبت نتائج آئے ہیں۔ عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے دوران نتائج اطمینان بخش رہے ہیں۔ دسمبر 2016ء میں مجموعی سزا کی شرح 76فیصد ہے ۔انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں انسداد بد عنوانی کے ادارے آگاہی اور تدارک پر بھر پور توجہ دے رہے ہیں۔

ہم نے قانون پر عملدرآمد اور پراسیکیوشن کے لئے آگاہی اور تدارک کے تمام شعبوں کی کارکردگی میں بہتری کے لئے احتساب کے موجودہ نظام میں احتساب کا عمل شروع کیاہے۔ انہوںنے کہاکہ جب آگاہی تدارک اور قانون پر ایک ساتھ عمل کیاجاتا ہے تو خامیوں میں نمایاں کمی آتی ہے جس سے بد عنوانی بھی کم ہوتی ہے۔ مثبت نتائج کے لئے شفاف اور فعال عمل شروع کیاگیا ہے ،ریگولیٹرز کو نیب کے تعاون ، مشورے اور رہنمائی سے پری وینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جس کامقصد ادارہ جاتی نظام ، احتساب، اضافی اختیارات میں کمی ، شفافیت یقینی بنانا اور میرٹ کو فروغ دیناہے ۔

اس نظام کا زمینی حقائق کے مطابق جائزہ لیاجاتاہے اور کام کرنے کانظام بنانے والوں کے تعاون سے بہتری کی سفارشات تیار کی جاتی ہیں۔ بد عنوانی کے خلاف پیغام پھیلانے کے لئے تدارک اور آگاہی کی سرگرمیاں جاری ہیں ۔آگاہی اور پبلسٹی مواد کے لئے این جی اوز ، میڈیااور کاروباری اداروں سے مل کر کام کررہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ بد عنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کے لئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی انجمنیں قائم کی جارہی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ نیب کی کارکردگی میں بہتری کے لئے اصلاحات کا آغاز 2013ء میں ہوا۔ معلوماتی اور ڈھانچہ جاتی خامیوںکو دور کرنے کے لئے جامع طریقہ کار اختیار کیا گیا ۔ وسیع تر بنیاد پر مبنی مشاورتی عمل کے بعد جامع اصلاحات وضع کی گئیں۔ ان اصلاحات میں آپریشن ، پراسیکیوشن ، آگاہی و تدارک میں شامل کیاگیا۔ وقت کی بدلتی ہوئی ضروریا ت کو مد نظررکھتے ہوئے ایچ آر اور ٹی این ای کو معاونت کی ذمہ داری سونپی گئی ۔

ایس او پیز پر نظر ثانی کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ، بہتر تربیت ، میرٹ پر مبنی ترقیاں اور تعیناتیاںاور میرٹ پر استغاثہ کانظام وضع کیا گیا ۔اب نیب کو شاندار پیشہ وارانہ ادارے کے طور پر تسلیم کیاجاتاہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی شمولیت سے بد عنوانی کے خلاف ہمارے قومی فرائض کی ادائیگی کے لئے کوششوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ نیب نے ٹریننگ کا جامع منصوبہ بنایا ہے جو کہ تقریباً پانچ ماہ کے عرصہ پر مشتمل ہے ۔

نیب کی اپنی اکیڈمی نہیں ہے اسی لئے ہم نے پولیس کالج سہالہ سے ٹریننگ سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی۔یہ ادارہ ٹریننگ کے شعبہ میں شاندار روایات رکھتا ہے ، ٹریننگ کے لئے دوستانہ ماحول فراہم کرنے پر ہم انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس اور کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج سہالہ کے شکر گزار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل کورس ہے اور اس کے لئے اعلیٰ معیار کے نظم و ضبط کی ضرورت ہے ۔

آپ کو اس موقع پر اپنی صلاحیتوں کومظاہرہ کرنا ہو گا اور مجھے امید ہے کہ آپ لوگ مطلوبہ معیار پر پورااتریں گے۔ کور س مکمل ہونے پر ہمیں آپ لوگوں سے سرکاری اداروں کے کردار ، آئین ، قانون اور نیب کے ایس او پیز کے متعلق اعلیٰ معیار کے نظم و ضبط اور معلومات کی توقع ہے ۔آپ اپنی پڑھائی کے ذریعے انویسٹی گیشن اور پراسکیوشن کی جدید ٹیکنیکس کے متعلق سیکھیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ محنت کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ، ٹریننگ کے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور سخت محنت کریں ۔ توقع ہے کہ اس ٹریننگ کی تکمیل کے بعد آپریشنل ذمہ داریوںکو پورا کرنے کے لئے آپ کو مطلوبہ پیشہ وارانہ علم اور مہارتیں حاصل ہو جائیں۔ انہوںنے امید ظاہر کی کہ پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت حاصل کرنے والے نیب کے تفتیشی افسران آئی بی آئی سی ہشتم کے ذریعے شاندار اور منفرد تربیتی تجربہ حاصل کریں گے ۔ (آچ)

متعلقہ عنوان :