مرکزی ملزم نےمجسٹریٹ کےسامنےبیان میں واقعےکی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پرڈال دی

انتظامیہ نے مجھے13اپریل کوچیرمین آفس بلایا،انتظامیہ نےمجھےکہاکہومشعال وساتھیوں نےتوہین رسالت کی ہے،یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پرمشعال اورساتھیوں کیخلاف تقریرکی۔مرکزی ملزم کااعتراف جرم اوربیان

پیر 17 اپریل 2017 19:39

مردان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء): مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالبعلم مشعال کے قتل کے واقعے کے مرکزی ملزم وجاہت نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مرکزی ملزم نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں تمام واقعے کی ذمے داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔ ملزم نے بتایا کہ مجھے یہ کام کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا تھا۔

انتظامیہ نے مجھے 13 اپریل کو چیرمین آفس بلایا۔وہاں پرچیرمین آفس گیا جہاں 15 سے20 لوگ موجود تھے۔ چیرمین آفس میں انتظامیہ کےعلاوہ لیکچرار ضیاءاللہ ، اسفندیار موجود تھے۔ ملزم نے کہا کہ  لیکچرار انیس، سپرنٹنڈنٹ ارشد، کلرک سعید ، ادریس بھی موجود تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نےمجھےکہاکہو مشال و ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر مشال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی۔

ملزم نے کہا کہ اگر مجھے انتظامیہ کی اس سازش کا پتا ہوتا تو میں یونیورسٹی میں نہ آتا۔ میں نے لوگوں کو بتایا میں نے مشال، عبداللہ ،زبیر کو توہین کرتے سنا۔فہیم عالم نے میرے بیان کی لوگوں کے سامنے فوری گواہی دے دی۔تب تک اکٹھےہوئےسارےلوگ خاموش تھے،اسی دوران سیکیورٹی انچارج آیا۔ملزم نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی انچارج بلال نےکہا جس نےمشال کی طرف داری کی ان سےبھی سختی سےنمٹا جائے۔سیکیورٹی انچارج نے کہا کہ وہ خود مشال کو مارے گا۔اگر میں اس وقت بیان نہ دیتا تو اکٹھے ہوئے طلبا واپس چلے جاتے۔میرے بیان کے بعد طلبا مشتعل ہوگئے اور بلوہ کردیا۔میں مشال خان سے متعلق غلط بیانی کرنے پر شرمندہ ہوں۔ملزم نے بتایا کہ یہ اجلاس بلانا ایڈمنسٹریشن کا مینڈیٹ نہیں تھا۔