زاہد حامد کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس

انتخابی مہم چلانے کی مد20کروڑ کرنے اور الیکشن کمیشن کے ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائیٹ پر شائع کرنے کی تجویز دیدی گئی اراکین اسمبلی کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی تجویز کی الیکشن کمیشن نے مخالفت کر دی الیکشن مہم چلانے کیلئے اخراجات کی حد5کروڑ روپے بڑھاکر 20کروڑ روپے رکھی جائے کیونکہ سب سے زیادہ اخراجات الیکٹرانک میڈیا پر آتے ہیں، زاہد حامد

پیر 17 اپریل 2017 19:45

ْاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) انتخابی اصلاحات کی کمیٹی نے انتخابی مہم چلانے کی مد20کروڑ کرنے اور الیکشن کمیشن کے ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائیٹ پر شائع کرنے کی تجویز دیدی ہے جبکہ اراکین اسمبلی کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی تجویز کی الیکشن کمیشن کے مخالفت کر دی ہے، انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا 83واں اجلاس کنوینر زاہد حامد کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کے کنوینر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ الیکشن مہم چلانے کیلئے اخراجات کی حد5کروڑ روپے بڑھاکر 20کروڑ روپے رکھی جائے کیونکہ سب سے زیادہ اخراجات الیکٹرانک میڈیا پر آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بعض سیاسی جماعتوں کے تحفظات ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک تجویز یہ بھی آئی ہے کہ پارلیمنٹرین کی طرح الیکشن کمیشن کے ممبران کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائیٹ پر شائع کی جائیں تاہم اس تجویز کو منظور نہیں کیا گیا کیونکہ ہائی کورٹ ککے ججز صاحبان کے اثاثوں کی تفصیلات بھی ظاہر نہیں کی جاتی ہیں اور الیکشن کمیشن کے ممبران کا درجہ بھی ہائی کورٹ کے ججز کے برابر ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ممبران اسمبلی پر انتخابات کے دوران انتخابی مہم میں حصہ لینے کے حوالے سے تجویز پر الیکشن کمیشن کے حکام کو اعتراض ہے اور ان کا موقف ہے کہ ممبران اسمبلی کے اعلانات کی طرح سے مخالف فریق کو مسائل کا سامنا ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے اگلے مرحلے میں الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کے قدم الیکشن کمیشن کی جانب سے تیار کردہ رولز کا جائزہ لیں گے جبکہ آخری مرحلے مین آئینی ترامیم کا جائزہ لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے چند اجلاسوں میں تمام امور پر اتفاق رائے ہوجائے گا اور جن معاملات پر اتفاق نہ ہو اسے مین کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

وقار)