آئندہ انتخابات میں نواز شریف کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،آصف علی زرداری

رینجرز اختیارات کا معاملہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر طے ہو گا، اقتصادی راہداری اور گوادر ہمارے منصوبے ہیں، سابق صدر میں وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی، پانامہ کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف نہیں آئے گا۔ ایان علی ، عزیر بلوچ کیس سے کوئی لینا دینا نہیں، شریک چیئرمین پیپلز پارٹی تحریک انصاف میں سنجیدگی نہیں ان کے ہاتھ میں ملک کا مستقبل نہیں سیاسی پارٹیاں ختم نہیں ہوتیں چلتی رہتی ہیں، انٹرویو

پیر 17 اپریل 2017 23:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگلے انتخابات میں نواز شریف کی گنجائش نہیں رینجرز اختیارات کا معاملہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر طے ہو گا۔ اقتصادی راہداری اور گوادر ہمارے منصوبے ہیں۔ میں وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔

پانامہ کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف نہیں آئے گا۔ ایان علی ، عزیر بلوچ کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں سنجیدگی نہیں ان کے ہاتھ میں ملک کا مستقبل نہیں سیاسی پارٹیاں ختم نہیں ہوتیں چلتی رہتی ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں آصف علی زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان کوئی اختلاف نہیں (ن) لیگ پری پول دھاندلی کرنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

میاں صاحب اگلے انتخابات میں کوئی گنجائش نہیں ۔ سندھ میں 18گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے حکومت سندھ سے گیس لے کر اپنوں کو دینا چاہتی ہے۔ پنجاب میں گیس کی کمی کو پورا ہونا چاہیئے سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے۔ سندھ کو بھی ملنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ شخصیات کا فرق ہوتا ہے۔ راحیل شریف اور قمر جاوید باجوہ کی شخصیات میں بھی فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ کو صرف گنا سپلائی کرتا ہوں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ڈھونڈ رہا ہوں میرے دوستوں کو کس نے اٹھایا ہے۔ میرا خیال میں وفاقی ایجنسیوں نے اٹھایا ہے۔ عدالت کے ساتھ میں بھی ڈھونڈ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے لئے کچھ لو اور کچھ دو کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوا لغاری کا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ۔ عزیر بلوچ کے خلاف وارنٹ پیپلز پارٹی کے دور میں نکلے تھے۔

اس کے خلاف 5آپریشنز کئے گئے۔ اگر عزیر بلوچ کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہوتا تو ان کے وارنٹ نہ نکلتے انہوں نے کہا کہ بلاول اور میں پارٹی کو لیڈ کر رہے ہیں ہمیں لوگ بلا رہے ہیں۔ انتخابات بتائیں گے کس نے کیا کیا ہے۔ اگلے انتخابات میں اچھے نتائج نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایان علی کیس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ عرفان اللہ مروت کو دوبارہ پیپلز پارٹی میں لانا چاہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے اور گوادر منصوبے پر میں نے دستخط کئے ۔ یہ منصوبے ہمارے دور میں شروع ہوئے۔ ا نہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات جیتے تو وزیراعظم کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ میں تو وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے لئے الگ الگ قانون ہے۔ نواز شریف کو عدالت کے ذریعے ہٹانے کے حق میں نہیں تاہم پانامہ کا فیصلہ نوازش ریف کے خلاف نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں سنجیدہ لوگ نہیں ۔ اگر ملک کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں نہیں ہو سکتا دیگر پارٹیاں بھی ہیں وہ آئیں گی۔ ا نہوں نے کہا کہ خورشید شاہ پر ڈاکٹر عاصم پر بل گیٹس سے بھی زیادہ الزامات لگائے گئے مگر کوئی ثبوت نہیں ہے۔ نیب کے کیس سے متعلق علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانی دی ہے۔ ان کے کئی جوان اور کارکن شہید ہوئے ۔ انٹرنیٹ بڑی دنیا ہے اس کے ذریعے بچوں کو ورغلایا جاتا ہے۔ ہمیں اس پر سوچنا چاہیئے پاکستان اور طالبان کے درمیان ہماری فوج کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی سزائے موت کا فیصلہ درست ہے۔ افغانستان کے ساتھ دوستی کرنی چاہیئے وہاں غیر ریاستی عناصر ہیں جو کسی نہ کسی کے خلاف استعمال ہوتی ہیں۔۔( علی)