پاکستان اور بھارت ہمیشہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں رہ سکتے، مسئلہ کشمیر حل کرناضروری ہے، مشیر قومی سلامتی امور

جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، کب تک جنگیں لڑتے رہیں گے،آنے والی نسلوں کو اچھا مستقبل دینا ہوگا ، مسائل کا حل مزاکرات سے ممکن ہے پاکستان کسی ملک سے محاز آرائی نہیں چاہتا اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل آفئیر ز میں ممبران سے خطاب

جمعہ 14 اپریل 2017 23:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت ہمیشہ ایک دوسرے کے مخالف نہیں رہ سکتے دونوں ملکوں کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے جسے ضروری حل کرنا ہوگا،جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہم کب تک جنگیں لڑتے رہیں گے،ہماری آنے والی نسلوں کو اچھا مستقبل دینا ہوگا اور مسائل کا حل مزاکرات سے ممکن ہے ،پاکستان کسی ملک سے محاز آرائی نہیں چاہتا ،لیکن اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا،وہ جمعہ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل آفئیر ز میں ممبران سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کی چئیرمین معصومہ حسن نے ان کا خیر مقدم کیا،اس موقع پر ناصر خان جنجوعہ نے ممبران کے سوالات کے جوابات بھی دئیے،ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ہم افغانستان کے بارے میں دوہری پالیسی رکھتے ہیں جو سراسر غلط ہے ،اگر ہم افغانستان کے طالبان کے حامی ہوتے تو پاکستانی طالبان ہمیں کیوں نقصان پہنچاتے ،انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس سوچ کے حامل ہیں کہ پر امن افغانستان پر امن دنیا کے لئے لاذمی ہے ،انہوں نے کہا کہ جب افغانستان میں روس داخل ہوا تو اس وقت بہت سے قوتوں نے اس کے خلاف جنگ کی ،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہونے والے پہلے انتخابات میں طالبان کے حصہ نہ لینے سے مسائل میں اضافہ ہوا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں طالبان کی جانب سے یہ فتوی جاری کیا گیا کہ چونکہ پاکستان مغرب کا حامی ہے ،اس لئیے پاکستان میں کی جانے والی کارروائیاں جائز ہیں جوکہ غلط سوچ ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طالبان نے جو کارروائیاں کی ہیں اس میں 40 ہزار لوگ شہید ہوئے ہیں ،جس میں پانچ ہزار مسلح افراج کے افسران و جوان بھی شامل ہیں ،انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان 30 لاکھ افغان پنا ہ گزیروں کی دیکھ بھال کررہا ہے،انہوں نے کہا کہ بظاہر تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان طور خم اور چمن دو باڈر ہیں ،لیکن خیبر پختون خواہ اور افغانستان کے درمیان ایسی 120 گزر گاہیں ہیں جہاں سے لوگ با آسانی آتے جاتے ہیں اور اسی طرح بلوچستان میں بھی ایسے 230 راستے ہیں جو لوگ بغیر ویزہ اور پاسپورٹ استعمال کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ 2013 تک پاکستان میں صورتحال میں بہت خراب تھی اور پھر جب ضرب عضب آپریشن کا سلسلہ شروع ہوا تو 15 جو ن2015 سے اب تک 4 ہزار کلو میٹر کا علاقہ کلئیر کرایا گیا ہے،2900 دہشتگرد مارے گئے اور 131 قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے جام شہادت نوش کیا،انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہیں اور دہشتگردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دہشتگردی کے خاتمے کے لئے فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہا ہے،انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ہم نے رد الفساد کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد بھی دہشتگردی کا خاتمہ ہے،کراچی کا زکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں 2013 سے قبل روزانہ 7 ناخشگوار واقعات ہوتے تھے اور تین سے 4 لوگ روزانہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے تھے اور اغوا برائے تاوان کی ہر روز ایک واردات ہوتی تھی،جس میں بڑی حد تک کمی آئی ہے ،کراچی دنیا میں چھٹا خطرناک شہر شمار ہوتا تھا اور اب اس کا نمبر 14 ہوگیا ہے،کراچی میں قیام امن کے لئے 8 ہزار آپریشن کئیے گئے اور 6776 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا،کراچی میں امن قائم ہونے سے پراپرٹی کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے ،21 بیمار صنعتیں اب دوبارہ کام شروع کرچکی ہے،انہوں نے کہا کہ عوام سے جب سروے کرا یا گیا کہ رینجرز کی موجودگی سے حالات میں کیا بہتری آئی تو عوام کی اکثریت نا صرف حمایت کی ،بلکہ 81 فیصد عوام نے امن وامان کی صورتحال کو بہتر قرار دیا ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستانی جھنڈا جلائے جانے والے بلوچستان میں ناصرف اب پاکستان کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے ،بلکہ جیوے جیوے پاکستان اور جیوے جیوے بلوچستان کے نعرے گونجتے ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا اصل مسئلہ احساس محرومی ہے جسے ختم کرنے کے لئے حکومت نے اہم اقدامات اٹھائے ہیں ،ہم نے بلوچستان کے لوگوں کو پیار اور محبت دی ہے ،جس کی وجہ سے علیحدگی کا نعرہ لگانے والے بلوچوں نے ہتھیار ڈالے اور قومی دھارے میں شامل ہوگئے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 50 ٹریلین ڈالر کی معدنیات موجود ہے جس سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے بلوچستان دنیا کا گیٹ وے ہے اور ایشیا کا معاشی حب ہے،انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کو صنعتی صوبہ بنانے جارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بڑی مقدار میں سبزی اور فروٹ پیدا ہوتا ہے یہاں زراعت کے لئیے بھی اچھے مواقع ہے اور لائف اسٹاک کے لئے بھی یہ زمین موضوع ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 5 علاقے بیرون دنیا میں جانے جاتے ہیں ،ان میں گوادر،جیوانی ،پسنی ،اوماڑا ودیگر شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کئیے جانے کے واقعات میں کمی آئی ہے اور اب یہ آواز نہیں آتی کہ لوگ غائب ہورہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدالتوں کی جانب سے ہم پر یہ تنمقید کی جاتی رہی کہ حکومت لوگوں کو غائب کردیتی ہے ،لیکن ایک موقع ایسا بھی آیا جب تقریب منعقد ہوئی تو میرے ساتھ گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کے علاوہ چیف جسٹس بلوچستان بھی موجود تھے،اس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ بلوچستان میں حالات بہت بہتر ہوئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے سیکیورٹی ادارے عوام پر طاقت کا استعمال نہیں کرتے،بلکہ ان کی جانوں کی حفاظت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان نہیں ،بلکہ دنیا کا اقتصادی لحاظ سے ایک بڑا معاشی منصوبہ ہے اور یہ ایک معاشی گیم چینجر ہے ،اس کی تکمیل سے پاکستان اور چین نہیں ،بلکہ پوری دنیا کو اس سے فائدہ ہوگا،انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی اور اسے ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہتری کا اندازہ اس بات ست بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وہاں ثقافتی سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں اور ٹی ٹوئنٹی جیسے کرکٹ کے میچ بھی اورگنائز کرائے گئے ہیں، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو مسلم اتحادی فوج کے سربراہ بنائے جانے کے سوال پر مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ جنرل راحیل شریف اتحادی فوج کے سربراہ کی حیثت سے ضرور شامل ہورہے ہیں،لیکن ہم کبھی بھی یمن کے خلاف کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے ،شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں ہم غیر جانبدار رہیں گے ،جنرل راحیل شریف سعودی عرب کی طرح ایران کے بھی بہت قریب ہیں،وہ اسلامی ممالک کو متحد کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امت مسلمہ متحد ہوجائے اس حوالے سے کہ وہ اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرتا رہے گا۔