اسلامی ممالک کا اتحاد اسلامی ملک کیخلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کیخلاف ہے، خواجہ آصف

پاکستان اسلامی ممالک کے مابین تنازعات میں فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرے گا،سعودی عرب کے دفاع کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیںگے،تاہم کسی اسلامی ملک کے ساتھ تنازعے کی صورت میں پاکستان فریق نہیں بنے گا،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا،نقطہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعرات 13 اپریل 2017 17:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ اسلامی ممالک کا اتحاد کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہے تاہم ابھی تک الائنس کے خدوخال واضح نہیں ہے،پاکستان اسلامی ممالک کے مابین تنازعات میں فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کرے گا،سعودی عرب کے دفاع کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیںگے،تاہم کسی اسلامی ملک کے ساتھ تنازعے کی صورت میں پاکستان فریق نہیں بنے گا،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اسلامک ملٹری الائنس پر پاکستان تحریک انصاف کو تحفظات ہیں،یہ اتحاد کیا ہی دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس کا ملٹری اتحاد ہو مگر اس کو پتہ نہ ہو کہ ہمیں کرنا کیا ہے،حکومت کو پتہ ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لے،دہشتگردی کو اسلامی فوجی اتحاد سے ختم نہیں کیا جاسکتا،داعش کے خلاف لڑنے میں سب اکٹھے ہوئے مگر ابھی تک کچھ نہ ہوسکا،بلکہ روس بھی سامنے آگیا ہے،10ممالک ایسے ہیں جو یمن میں جنگ لڑ رہے ہیں وہ پہلے بھی سعودی اتحاد کا حصہ ہیں،اگر مسلم ممالک فوجی اتحاد دہشتگردی انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑے گا تو کیا اسرائیل،بھارت کے خلاف کشمیر میں ہماری فوج جنگ لڑے گی،آپ ملٹری اتحاد کی جگہ دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکا جائے۔

(جاری ہے)

وزیردفاع کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ یہ اتحاد پاکستان کے مفاد میں ہے کیوں کہ عرب کا دفاع ضروری ہے،اس بات کا جواب دیا جائے کہ یہ اتحاد عرب کے دفاع کا ہے یا دہشتگردی کے خلاف ہے،حکومت خود ہی واضح نہیں ہے اس بارے میں کہ سابق آرمی چیف کو این او سی دیا گیا ہے کہ نہیں،سعودی عرب ہمارا دوست ملک ہے اور ہم اس کے کردار کو سراہتے ہیں،ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے کہ جب بھی ہم کسی اور کی جنگ میں گئے ہیں تو ہمیں اس کے نقصانات بھگتنا پڑے ہیں جس کی زندہ مثال امریکہ کی سربراہی میں افغانستان میں ہم نے جنگ لڑی ہے۔

رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلم ممالک کے اتحاد میں پاکستان کی شمولیت بہت بڑا فیصلہ ہے ہمارا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ فیصلہ پارلیمنٹ سے ہونا چاہئے،اس حوالے سے ہماری تاریخ اتنی اچھی نہیں ہیٹ1970ء میں روس،1980ء میں امریکہ پھر2001ء میں دوبارہ امریکہ کا اتحاد اس امر کی ضرورت ہے کہ سوچا جائے کیا کھویا کیا پایا،جو طالبان ہم نے بنائے آج ہم ان سے ہی جنگ لڑ رہے ہیں،سعودی عرب ہمار برادر ملک ہے،یہ انتہائی قریبی رشتہ ہے جو دل کا رشتہ ہے کوئی پاکستانی ایسا نہیں ہوگا جو حرمین شریفین کے دفاع کیلئے جان نہ دے سکے مگر اس اتحاد کے مقاصد ان کے حصول کیلئے کیا طریقہ کار ہوگا کچھ پتہ نہیں ہے۔

پارلیمنٹ سے فیصلہ کروایا جائے کہ ہمیں اتحاد میں شامل ہونا ہے کہ نہیں پھر راحیل شریف کی سربراہی پر بھی بات ہوجائے گی۔ڈاکٹر عارف علوی نے اس موقع پر کہا ہے کہ سعودی عرب برادر ملک ہے ہم مکہ مدینہ کیلئے جان دینے کو تیار ہیں،بحث اس بات کی نہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ اتحاد کے مقاصد کیا ہیں اور اس کے حصول کیلئے کیا اقدامات کئے جائیں گے۔ہماری تاریخ یہی ہے ہم اتحادوں میں شامل ہوئے مگر ہم نے طریقہ کار واضح نہیں کئے جس کے باعث آج تک بھگت رہے ہیں۔

یہ ہمارے ملک پاکستان کی شان کے خلاف ہے کہ ہمارا فیصلہ کوئی دوسرا کرے،فلسطین اور کشمیر کو پس پشت ڈال کر کوئی اسلامی اتحاد بن ہی نہیں سکتا،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے تاکہ اس معاملے پر بحث ہوسکے،ہم مکہ مدینہ کیلئے جان دینے کو تیار ہیں مگر کسی بین الاقوامی کھچڑی میں نہیں پک سکتے۔چوہدری سرور نے کہا ہے کہ معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینا بہت بڑی کوتاہی ہے،اس کیلئے مشترکہ اجلاس میں بحث ہونی چاہئے،روس کے خلاف امریکی اتحاد کا حصہ بننے کے بعد امریکہ سپرپاور بن گیا اور اس کے سپرپاور بننے کا سب سے بڑا نقصان مسلم ممالک کو ہوا،ہمیں مختلف گروہوں،فرقوں میں تقسیم کیا جارہا ہے،اس اتحاد میں شامل ہونے سے پہلے ایران کے تحفظات بھی دور کرنے چاہئیں۔

سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے تو ایران بھی ہمارا برادر دوست ملک ہے۔عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ اتنا بڑا فیصلہ پارلیمنٹ کے باہر کیسے ہوگیا،یہ تو پارلیمنٹ کی عزت کے خلاف ہے،ٹی او آرز وضع ہوجائیں تو اتحاد میں شامل ہونے نہ ہونے سے متعلق فیصلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔راحیل شریف کی سربراہی میں پاکستان اتحاد کو پیدا کر رہا ہے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ اتحاد ایران یا شیعہ ممالک کے خلاف نہ ہو،ہم پہلے ہی ایسے فرقہ وارانہ مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کی فوجی الائنس ابھی تک نہیں ہے،صرف41ممالک کے درمیان بات ہوئی ہے کہ اس طرح کے فوجی الائنس بنایا جائے اور اس میٹنگ میں وزیراعظم پاکستان اور سابق آرمی چیف نے بھی شرکت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ الائنس دہشتگردی کے خلافہے اور اگلے مہینے ہی اس الائنس کے خدوخال سامنے آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس الائنس کے خدوخال جیسے ہی واضح ہوں گے پارلیمان کے سامنے رکھے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ سعودی عرب کی درخواست پر کیا گیا ہے ،سابق آرمی چیف کی کلیئرنس ایک حکومت دوسرے حکومت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ جب اسلامی ممالک کے اتحاد کی تشکیل ہوگی تو اس کے بعد سابق آرمی چیف کو اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اتحادی فوج کی اب تک یہی حقیقت ہے جو اس سے قبل سینیٹ اور دیگر فورمز پر پیش کر چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں جو قراردادیں منظور کی گئیں اس پر عملدرآمد ہوگا اور پاکستان اسلامی ممالک کے درمیان کسی بھی تنازعے میں کسی ایک فریق کا ساتھ نہیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ اس الائنس کے کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف عزائم نہیں ہیں اور اگر ایسی کوئی صورتحال سامنے آئی تو پاکستان اس میں شامل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے دفاع کیلئے ان کے ساتھ کھڑا ہوگا اور سعودی عرب کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اپنے وسائل بروئے کار لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے مابین تنازعے میں فریق بننے کی بجائے ثالث کا کردار ادا کریں گی۔(ولی/اعجاز خان/حسن علی)