بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو کس نے اور کیسے پکڑا؟ پہلی مرتبہ سامنے آنے والے دلچسپ حقائق

جمعرات 13 اپریل 2017 20:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء) بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کے پکڑے جانے کے حوالے سے پہلی مرتبہ دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت میں ٹرائل کے بعد پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔ کلبھوشن یادیو دراصل کون ہے؟ وہ پاکستان مخالف کن سرگرمیوں میں ملوث رہا؟ اور یہ پاکستان میں کیسے پکڑا گیا؟ اس حوالے سے پہلی مرتبہ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

کلبھوشن یادیو بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کا قریب رشتے دار ہے۔ کلبھوشن یادیو نے 2001 میں ممبئی حملوں کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی را میں شمولیت اختیار کی۔ را میں شمولیت اختیار کرتے وقت کلبھوشن کے پاس بھارتی نیوی کے افسر کا عہدہ بھی تھا۔

(جاری ہے)

کلبھوشن یادیو کو اجیت دوول کی جانب سے را کے بلوچستان ونگ کا بھجوا کر 2 برس تک تربیت دلوائی گئی اور پھر وہ 2003 میں اپنی شناخت تبدیل کرکے ایران کے ساحلی شہر چاہ بہار پہنچ گیا اور یہاں ایک کارگو کمپنی کا کاروبار شروع کر دیا۔

اس دوران کلبھوشن بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردوں کی معاونت کرتا رہا۔ پھر کلبھوشن یادیو کو 2004، 2005 میں را کے پاکستان آپریشن کا سربراہ بنا دیا گیا جس کے بعد اس کی پاکستان آمد شروع ہوئی۔ کلبھوشن یادیو کو بھارتی حکومت کی جانب سے 41 ارب روپے سے زائد کی رقم دی گئی جو بلوچ علیحدگی پسندوں، لیاری گینگ وار اور ایم کیو ایم کی فنڈنگ کیلئے استعمال کی گئی۔

کلبھوشن یادیو متواتر کراچی اور بلوچستان آتا رہا اور اپنے دوروں کے دوران بلوچ علیحدگی پسندوں، لیاری گینگ وار اور ایم کیو ایم کے رہنماوں سے باقاعدہ ملاقاتیں کرتا رہا اور ملک بھر میں اپنا نیٹ ورک پھیلانے میں کامیاب ہوگیا۔ کلبھوشن یادیو کے متعلق پاکستان کے حساس اداروں کو پہلی مرتبہ راحیل شریف کے دور میں معلوم ہوا۔ سابق آرمی چیف راحیل شریف اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر نے طویل غور و فکر کے بعد کلبھوشن یادیو کو پکڑنے کا فیصلہ کیا۔

دونوں قائدین نے اس مقصد کیلئے ایک ٹیم تشکیل دی جس نے بلوچ علیحدگی پسندوں، لیاری گینگ وار اور ایم کیو ایم میں اپنے جاسوسوں کو کمال چالاکی سے داخل کیا۔ یہ تمام جاسوس وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کلبھوشن یادیو کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور پھر انہوں نے پاکستان کی ایک بڑی شخصیت کو ٹارگٹ کرنے کا ایک مصنوعی منصوبہ بنایا۔ یہ جاسوس کلبھوشن یادیو کو اس منصوبے پر عملدرآمد کروانے کیلئے پاکستان آنے پر رضامند کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

کلبھوشن یادیو اپنے رشتے دار اجیت دوول کے منع کرنے کے باجود اس منصوبے کی تکمیل کیلئے مارچ 2016 میں ایران کی سرحد کراس کرکے بلوچستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوا اور پاکستان کے حساس اداروں کے شکنجے میں آگیا۔ گرفتاری کے بعد کلبھوشن یادیو کی نشاندہی پر ہی پاکستان کے سیکورٹی اور حساس ادارے بلوچ علیحدگی پسندوں، ایم کیو ایم اور لیاری گینگ وار کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنے میں کامیاب ہو پائے اور ملک بھر سے 400 سے زائد خطرناک دہشت گرد اور جاسوس گرفتار کیے گئے۔

متعلقہ عنوان :