بھارتی وزیر خارجہ کے الزامات مسترد ،ْ ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی ،ْوزیر دفاع

بھارتی جاسوس کے خلاف مقدمہ تین مہینے تک جاری رہا ،ْکلبھوشن یادیو 60روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے ،ْپاکستان کسی سوچے سمجھے قتل میں ملوث نہیں ،ْبھارت کشمیر میں سوچا سمجھا قتل کررہا ہے ،ْ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ابھی تک این او سی کیلئے درخواست نہیں کی ،ْحرمین شریفین کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، سعودی اتحاد کسی ملک کے خلاف ہوا تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے ،ْایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات ہیں ،ْتحفظات دور کررہے ہیں اور کریں گے ،ْخواجہ محمد آصف کا سینٹ میں پالیسی بیان

منگل 11 اپریل 2017 20:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت دیئے جانے پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے الزامات کوسختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی ،ْ بھارتی جاسوس کے خلاف مقدمہ تین مہینے تک جاری رہا ،ْکلبھوشن یادیو 60روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے ،ْپاکستان کسی سوچے سمجھے قتل میں ملوث نہیں ،ْبھارت کشمیر میں سوچا سمجھا قتل کررہا ہے ،ْ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ابھی تک این او سی کیلئے درخواست نہیں کی ،ْحرمین شریفین کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، سعودی اتحاد کسی ملک کے خلاف ہوا تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے ،ْایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات ہیں ،ْتحفظات دور کررہے ہیں اور کریں گے۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہاکہ کلبھوشن نے بھارتی حکومت کی ایما پر پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کا اعتراف کیا۔انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف تمام قانونی تقاضے پورے کرکے مقدمہ چلایا گیا اور اس میں کوئی خلاف ضابطہ بات نہیں تھی۔خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ کلبھوشن یادیو کا مقدمہ تین مہینے تک جاری رہا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کو جو سزائے موت دی گئی وہ اس کے خلاف 60 روز کے اندر اندر اپیل کرسکتا ہے اس کے علاوہ وہ چیف آف آرمی اسٹاف اور صدر پاکستان سے بھی رحم کی اپیل کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے چاہے سرحد پار سے آئیں یا پاکستان میں ہی موجود ہوں ،ْان کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

خواجہ آصف نے کہاکہ ریاست پاکستان ایسے لوگوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور قانون اپنی پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر بھارت سے آنے والے رد عمل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سول ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ ہم ہر قیمت پر اپنی سرزمین کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جنگی عظیم کے بعد فوج کی سب سے بڑی تعیناتی پاکستان نے کی ہے، اس وقت پاکستان کے دو لاکھ جوان مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔وزیر دفاع نے کہاکہ 80 ہزار جوان لائن آف کنٹرول پر تعینات ہیں اور اس کی کوئی مثال دنیا میں نہیں ملتی، ہمارے جوان اور عام شہری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ،ْجیسے پاکستان نشانہ بنا کوئی ملک نہیں بنا اور پاکستان نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ بھی کسی نے حاصل نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان میں پچھلے سولہ سالوں سے 16 ممالک بیٹھے ہوئے ہیں لیکن آج بھی کابل حکومت کا کنٹرول ملک کے بہت کم علاقوں پر ہے ،ْ پاکستان کے ہر کونے پر ریاست کا کنٹرول قائم ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے کہا ہے کہ اگر کلبھوشن کو پھانسی دی گئی تو یہ سوچا سمجھا قتل ہو گا اس کے جواب میں صرف اتنا کہوں گا کہ پاکستان نے کوئی ایسی چیز نہیں کی جو قانون اور قواعد کے خلاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ سوچا سمجھا قتل آج بھی وادی کشمیر میں ہورہا ہے جہاں دو دن میں 12 بچوں کو شہید کیا گیا، سوچا سمجھا قتل عام گجرات میں کیا گیا تھا، سوچا سمجھا قتل سمجھوتہ ایکسپریس میں کیا گیا، پاکستان کسی سوچے سمجھے قتل میں ملوث نہیں ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت آج بھی پاکستان کی سالمیت کے خلاف برسر پیکار ہے اور مشرقی سرحد پر براہ راست اور مغربی سرحد پر پراکسی کے ذریعے پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونے والے اسلامی عسکری اتحاد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیں جنرل (ر) راحیل شریف کے بارے میں خط لکھ دیا تھا تاہم سابق آرمی چیف راحیل شریف نے ابھی تک این او سی کیلئے درخواست نہیں کی۔خواجہ آصف نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، ہماری فوج کسی مسلمان ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوج آج بھی سعودی عرب میں ہے ،ْاگر سعودی اتحاد کسی ملک کے خلاف ہوا تو ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے ،ْپاکستان کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو دوسرے مسلمان ملک کے خلاف ہو۔انہوںنے کہاکہ سابق فوجی افسر 2سال بعد کہیں جانا چاہے تو این او سی کے لیے اپلائی کر سکتا ہے،انہیں جب این اوسی دیا جائے گا تو ہائوس کو بتادیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مئی میں سعودی عرب میں اجلاس میں اسلامی اتحاد کے خدوخال واضح ہوں گے،ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات ہیں،اس کے تحفظات دور کررہے ہیں اور کریں گے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ایک فرقے، فقہ یا مذہب کا نہیں، پاکستانیوں کا ملک ہے ،ْہم کسی مسلک یا فرقے کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے،سعودی عرب کی سیکیورٹی ہمارے دل کے قریب ہے، جب سعودی اتحاد کے خدوخال واضح ہوں گے توپارلیمنٹ میں آکر بیان کروں گا،کسی بھی ریاست یا اسلامی ملک کے خلاف کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، اسلامی ممالک کا اتحاد خالصتاً دہشت گردی کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو سلالہ کا ذکر کیا گیا ،ْایسے معاہدے کا حصہ نہیں بن رہے جو کسی مسلم ممالک کے خلاف ہو، یمن کے معاملے والی قرارداد کے آج بھی پابند ہیں ،ْہمیں یقین ہے کہ اس اتحاد کے ایسے کوئی عزائم نہیں، ہماری فوج قطعی طور پرسعودی عرب کی حفاظت کے لیے تعینات ہی34،ْ 35سال میں کسی تنازع میں شامل نہیں ہوئے،پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے ،ْ پاکستان آج بھی سفیراوربھائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی او آر ابھی قطعی طور پرطے نہیں ہوئے ،ْمئی میں 41 ممالک کے اتحاد کا اجلاس ہے، اجلاس میں امکان ہے ٹی او آرز پر بات چیت ہو۔