ہائی ویز ریسرچ لیبارٹری کے نام پر 35 کروڑ کی مالی بدعنوانی‘ جاپان حکومت کے افسران کی کرپشن کے باعث امداد واپس لے لی

لیبارٹری کیلئے خریدی گئی 4144 کنال زمین میں 34 کروڑ کی مالی بدعنوانی

پیر 10 اپریل 2017 11:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اپریل ۔2017ء) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کی کرپٹ مافیا نے ہائی ویز ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر کے قیام کیلئے خریدی گئی زمین کے سودے میں 35 کروڑ روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ کرپٹ افسران کی نااہلی کے باعث جاپان حکومت نے بھی متعلقہ لیب کیلئے مزید مالی امداد دینے سے انکار کردیا ہے۔ پاکستان کے قومی ادارہ کو نقصان پہنچانے والے افسران اب بھی اپنے اپنے عہدوں پر براجمان ہیں کسی ایک افسر کی بھی جواب طلبی نہیں ہوسکی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں شاہراہوں کی تعمیر اور تعمیراتی میٹریل کی جانچ پڑتال کیلئے جاپان حکومت نے ریسرچ لیب کے قیام کیلئے 84 کروڑ روپے کی مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے ابتدائی مرحلہ پر کچھ فندز جاری بھی کئے تھے یہ ریسرچ لیب 2013 ء میں مکمل ہونی تھی لیکن این ایچ اے اور ٹھیکیدار مافیا کی ملی بھگت سے یہ ریسرچ لیب 9 سال بعد بھی مکمل نہیں ہوسکی جس کے نتیجہ میں اب جاپان حکومت نے امداد نہ دینے کا اعلان کردیا ہے۔

(جاری ہے)

اس بات کا انکشاف ایک سرکاری دستاویزات میں ہوا ہے جو خبر رساں ادارے نے حاصل کرلی ہے۔ دستاویزات کے مطابق شاہراہوں کی تعمیر پر ریسرچ کیلئے قائم کی جانے والی لیب کیلئے جاپان سے جو مشینری درآمد ہوئی تھی کرپٹ افسران نے لیب میں نصب کرنے کی بجائے کہیں اور صائع کردی۔ این ایچ اے حکام کی طرف سے منصوبہ میں بلاوجہ لمبی تاخیر کی بناء پر جاپان نے مزید امداد دینے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ این ایچ اے حکام نے ریسرچ لیب برہان ضلع اٹک میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کیلئے برہان کے نزدیک 4144 کنال زمین بھی خریدی جس پر بیس کروڑ روپے کے فنڈز کی فراہمی کی منظوری د دی گئی متعلقہ فنڈز ڈی سی اٹک کے اکاؤنٹس میں صرف 171 ملین ڈیپازت کرائے گئے جبکہ باقی فنڈز افسران نے ادھر ادھر شاہ خرچیوں پر ضائع کردیئے۔

بعد میں جب زمین کی قیمت میں اضافہ ہوا تو این ایچ اے کے حکام نے 2176 کنال زمین واپس کرنے کا فیصلہ کیا لیکن حکومت پنجاب نے این ایچ اے کا فیصلہ ماننے سے انکار کردیا کیونکہ متعلقہ زمین پر این ایچ اے نے باؤنڈری تعمیر کرکے قبضہ لے لیا جس پر این ایچ اے حکام کے اضافی طور پر 34 کروڑ روپے ادا کردیئے جس کے نتیجہ میں زمین کی لاگت میں اضافہ 159 ملین سے 512 ملین روپے تک بڑھ گیا این ایچ اے افسران کی کرپشن اور ملی بھگت سے قومی خزانہ سے اضافی 35 کروڑ روپے نکلوائے گئے ہیں لیکن ظلم یہ ہوا کہ یہ زمین ابھی تک این ایچ اے کے نام منتقل بھی نہیں ہوئی اب یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھی ارسال کیا گیا ہے جو اس اہم معاملہ کی تحقیقات کرے گی۔