پورے عالم کے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں،امام کعبہ

اسلام پوری انسانیت کیلئے خیر کا دین ہے،اسلام کا تعلق کسی دہشتگردی یافرقہ واریت سے نہیں ہے، دہشت گردی ملکوں کی معیشت کو مفلوج کرتی ہے،شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب کا اجتماع سے خطاب ،اختتامی دعا کرائی حرمین شریفین پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دینگے ،ہمار بچہ بچہ سر کٹانے کیلئے تیار ہے،مولانا فضل الرحمن انتہا پسند کو پرامن سیاست سبوتاژ نہیں کرنے دینگے، ،بھارت اور افغانستان کیساتھ پرامن و بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں ، مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہتے ہیں،سی پیک پاکستان کا معاشی مستقبل ہے ،پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں،سربراہ جے یو آئی کا صد سالہ اجتماع سے اختتامی خطاب

پیر 10 اپریل 2017 11:25

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اپریل ۔2017ء)جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کسی بھی انتہا پسند کو پرامن سیاست سبوتاژ نہیں کرنے دینگے ،بھارت اور افغانستان کیساتھ پرامن و بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں ،بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہتے ہیں، حرمین شریفین پر کوئی بھی آنچ نہیں آنے دینگے ،ہمار بچہ بچہ سر کٹانے کیلئے تیار ہے ،سی پیک پاکستان کا معاشی مستقبل ہے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔

مولانافضل الرحمن نے صدسالہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور بھارت کیساتھ پرامن اور بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، کشمیر کا مسئلہ بھارت کیساتھ پرامن مذاکرات کیساتھ حل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ کشمیری ایک زمانے سے کرب سے گزر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام آپس میں معاملات کی بہتری چاہتے ہیں اور ریاستیں عوام کی خواہشات پر معاملات کو حل کریں، قوموں کے حقوق تسلیم کیے جائیں، احساس محرومی ختم کیاجائے، پڑوس ممالک کے ساتھ دوست تعلقات چاہتے ہیں، باہمی مذاکرات کے ذریعے ہی افغانستان میں امن قائم ہوگا، ،امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرکے وہاں پر جائز حکومت کا خاتمہ کیا اور خون کی ہولی کھیلی جب تک افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کو نہیں نکالا جائے گا اس وقت تک افغانستان میں امن نہیں آئے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج ہر جگہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے لیکن کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے جبکہ امریکا نے لیبیا کوخون آلود کیا،یمن کی صورتحال خراب کردی، امریکا اورروس شام کوفتح کی آماجگاہ بنانا چاہتے ہیں ،عالمی طاقتیں عرب ملکوں پر تیل کے دخائر کے حوالے سے قبضہ کرنا چاہتی ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے امام کعبہ کو یقین دہانی کرائی کہ حرمین شریفین کاتحفظ ہمارے اعتقاد کاحصہ ہے اور ہمارا بچہ بچہ حرمین شریفین پر اپنی جانیں نچھاور کر نے کیلئے تیار ہے ،لہذ ا ہم عالمی طاقتوں سے کہتے ہیں امن کیلیے کردار ادا کریں، ہم نے حکومت کو تجویز دی تھی لیکن ہماری تجویز پر عمل نہیں کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل موجود ہیں،لیکن ٹیکنالوجی نہیں، پاکستان کو غلامی سے نکالنا جمعیت علما اسلام کا مشن ہے، دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے ، دنیا پر واضح کرتا ہوں کہ اسلام مقبول ترین مذہب ہے جس نے ہمیشہ امن کا درس دیااور اقلیتوں کے حقوق کوحضورﷺنے تسلیم کیا،یہی امن کی بنیا دہے اور دین اسلام کے علاوہ کوئی نظریہ نہیں لیکن بدقسمتی سے آج دنیا بھر میں مسلمانوں اور اسلام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بدنام کیا جارہا ۔

امیدتھی جنگ عظیم کے بعداقوام متحدہ دنیاکوامن کا گہوارہ بنائے گی لیکن افسوس اقوام متحدہ نے اقوام کومایوس کیا۔انہوں نے کہا کہ چین کا اقتصادی راہداری منصوبے پر شکریہ ادا کرتے ہیں ،سی پیک پاکستان کا معاشی مستقبل ہے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزاد ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہاں کرپشن کی بات کی جاتی ہے،کرپشن کے الزامات اور چور چور کہنا پروقار سیاستدانوں کا کام نہیں ،جے یو آئی کی حکومت آئی تو پھر ملک میں کرپشن کا نام و نشان نہیں ہوگا۔

جے یوآئی کسی انتہا پسند کو پر امن سیاست کوسبوتاژکرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، جے یو آئی کا اجتماع انسانیت کی وحدت کا مظاہرہ ہے، اجتماع نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک نئی امید دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا پر اپنی مرضی کا فیصلہ مسلط نہ کیا جائے بلکہ فاٹاکامستقبل وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے کیونکہ ایف سی آر کا قانون تو انگریزوں نے فاٹا پر مسلط کیا تھا تو پھر آج فرنگیوں اور ہمارے درمیان کیا فرق باقی رہ گیا ۔

ہم حکومت میں رہے لیکن آج تک کرپشن کا الزام نہیں لگا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نے کہا کہ ہوشیار رہیں آ پ کے اور نبی کے تعلق کو کاٹنے کی کوشش کی جارہی ہے،اسلام پوری انسانیت کیلئے خیر کا دین ہے،اسلام کا تعلق کسی دہشتگردی یافرقہ واریت سے نہیں ہے، دہشت گردی ملکوں کی معیشت کو مفلوج کرتی ہے،پورے عالم کے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور ان کو کی پاکستان سے امیدیں وابستہ ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے صد سالہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ یہ امت بہت مشکل وقت سے گزر رہی ہے،ہمیں متحد ہوکر مقامات مقدسہ کی حفاظت کرنی چاہیے، اسلام امن اورسلامتی کادین ہے، مدارس لوگوں کو دہشتگردی سے دور رکھنے کا درس دے رہے ہیں،دنیا بھر میں پھیلے مدارس خیر کاسبب ہیں۔شیخ صالح بن محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ اس اجتماع نے انسانیت کو اتحاد، سلامتی اور امن کا پیغام دیاہے، حکومت پاکستان کے دفاع حرمین کیلئے غیرمتزلزل مقف پرمشکور ہیں، پاکستان امت مسلمہ کی حفاظت کیلئے بھرپور کردار ادا کرنیکی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اجتماع سے قرآن پاک کی آیت کا یہ پیغام ہے کہ آپس میں مت الجھو، اجتماع نے امن اور سلامی کا پیغام دیا،اسلام امن اور رحمت کا دین ہے،علمائے کرام نبی کی تعلیمات کو لیکر آگے بڑھیں اور علما کی اس تکریم کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،مقامات مقدسہ کی حفاظت اور آپس میں رابطے کو مضبوط بنائیں اور آج کا پیغام ہے کہ آپس میں مت الجھو۔

امام کعبہ نے خطاب کے بعد دعا کرائی اور نماز بھی پڑھائی۔قبل ازیں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور دیگرعلما کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ اور فرقہ واریت کا خاتمہ کرائیں ۔نوشہرہ میں جمعیت علمائے اسلام ف کے صد سالہ اجتماع سے خطاب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگریہ خطہ جنگ کی لپیٹ میں آیا تو ہماری آئندہ نسلیں تباہی سے دوچار ہوں گی ۔

ان کا مزید کہناتھاکہ جمعیت علمائے ہند اور جمعیت علمائیاسلام سامراج اور استعمار دشمن رہے ہیں،وہ اسی کردار کے ساتھ آگے بڑھی تو اس کا ساتھ دیں گے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں انسان اور بہترین مسلمان ہوں، جے یو آئی کی صدسالہ تقریبات پر فخر محسوس کرتا ہوں۔جے یو آئی کے اجتماع عام سے خطاب میں وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ جمعیت علما اسلام کے صد سالہ اجتماع سے پوری دنیا کو پیغام گیا کہ پاکستان میں امن ہے۔

امیر مقام نے کہا کہ پاکستان کے حوالے مثبت تاثر ابھرا ہے کہ یہاں کے لوگ پرامن ہیں اور یہاں اتنا بڑا اجتماع ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ان حالات میں اتنا بڑا اجتماع کرنے پر مولانا فضل الرحمن کو اپنی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے مبارک باد دیتا ہوں۔

متعلقہ عنوان :