تعلیم حکومتی کل وقتی ذمہ داری ،انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے ،تعلیم کے بغیر قومی ترقی کا تصور بھی نا ممکن ہے، جن معاشروں میں تعلیم کا پائیدار نظام مضبوط نہ ہو وہا ں برائیوں کی گنجائش موجود ہوتی ہے ،ہمارا کمزور تعلیمی نظام اکیسوی صدی کے چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکا،جس کے پاس بھی اختیارات آئے اس نے اداروں کو بڑی بے دردی سے لوٹا ،صوبائی حکومت ماضی کے تباہ حال اداروں کی مضبوطی ،امیر وغریب کے درمیان خلاء ختم کر رہی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کافضائیہ کالج آف ایجوکیشن برائے خواتین پشاور کے چھٹے کانووکیشن سے خطاب

جمعرات 6 اپریل 2017 22:29

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے تعلیم کو حکومت کی کل وقتی ذمہ داری اور انتہائی سنجیدہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر قومی ترقی کا تصور بھی نا ممکن ہے۔ جن معاشروں میں تعلیم کا پائیدار نظام اور روایات مضبوط نہ ہو وہا ں برائیوں کی گنجائش موجود ہوتی ہے بدقسمتی سے ہمارا کمزور تعلیمی نظام اکیسوی صدی کے چیلنجز کا مقابلہ نہ کر سکا۔

جس کے پاس بھی اختیارات آئے اس نے اداروں کو بڑی بے دردی سے لوٹا اور اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا اپنی نسلوں کے مستقبل کی کسی نے بھی فکر نہ کی۔موجودہ صوبائی حکومت ماضی کے تباہ حال اداروں کی مضبوطی کے لئے کام کر رہی ہے۔ہم امیر اور غریب کے درمیان خلاء ختم کرنے کے لئے سب کو تعلیم کے یکساں مواقع دینے کیلئے پرعزم ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری سکولوں میںبیسک انگلش شروع کر چکے ہیںتا کہ غریب کے بچے کو بھی مقابلے کے لئے تیار کیا جاسکے جبکہ تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوںکے لئے یکساں تعلیمی نظام بھی پلان کررہے ہیں۔

وہ فضائیہ کالج آف ایجوکیشن برائے خواتین پشاور کے چھٹے کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعلی نے محنت اور لگن سے شاندار کامیابی حاصل کرنے پر ہونہار طالبات اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کچھ شک نہیں کہ ائیر فورس نے ہمیشہ سے قوم کی لازوال خدمت کی ہے۔ نئی صدی کی ضرورت کے عین مطابق پاکستان ائیر فورس کے تعلیمی ادارے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پا کستان ائیر فورس اپنی منفرد صلاحیتوں کی وجہ سے خیبرپختونخوا میںتعلیم کے فروغ کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا اور قومی تعمیر میںاپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔وزیراعلیٰ نے تعلیمی اصلاحات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو معاشرے اپنے تعلیمی نظام پر توجہ نہیں دیتے وہ فساد اور تباہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کمزور تعلیمی نظام سے سسٹم چلتا رہا۔

مگر یہ اکیسوی صدی کے چیلنجز اور بدلتے ہوئے زمانے کے تقاضوں کا مقابلہ نہ کر سکا۔ جس کی وجہ سے نظام کے دشمن مخصوص ٹولوں نے انہیں استعمال کیا۔ قوم کے لئے کسی نے نہ سوچا۔ رہی سہی کسر غیر معیاری اور طبقاتی نظام تعلیم نے پوری کر دی۔ کیونکہ اس طبقاتی نظام تعلیم سے مفاد پرست ٹولے کے مفادات وابستہ تھے۔ حالانکہ مہذب معاشروں میں تعلیم کو ہمیشہ اولین ترجیح حاصل رہی ہے کیونکہ تعلیم افراد کی تہذیب کرتی ہے۔

یہی تہذیب قوموں کی ترقی کا زینہ بنتی ہے اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانے اور اپنے حق کے لئے آواز بلند کرنے کا حوصلہ عطاء کرتی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو تعلیم سمیت تمام شعبے تباہ حال تھے ان کی حکومت نے اداروں کی مضبوطی پر کا م شروع کیا تمام اداروں میں قابل عمل اصلاحات لائے تعلیم کا شعبہ شروع دن سے صوبائی حکومت کی اولین ترجیح رہا ہے ۔

ہماری حکومت نے صوبے میں معیار تعلیم کے فروغ کے لئے وسائل اور توانائیاں وقف کیںاور ہمارے ٹھوس اقدامات کی بدولت نہ صرف سرکاری سکولوں پر عوام کا اعتماد بحال ہو ابلکہ 35000 طلبہ و طالبات کے والدین اپنے بچوں کو نجی سکولوں سے نکال کر سرکاری سکولوں میں منتقل کر چکے ہیں۔ ہم صوبے کے ہر بچے کو بہترین تعلیمی ماحول دینے کی لئے پر عزم ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بد قسمتی سے سکولوں میں بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہ تھیں۔

ہم 70 سال کے تباہ حال سرکاری سکولوں کو پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے برابر لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ سرکاری سکولوں میںmissing facilities کو پورا کر رہے ہیںجو بہت بڑا ٹاسک ہے ۔ پہلے مرحلے میں صوبے کے کل 28000 پرائمری سکولوں میں سے 15297 سکولوں کو سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں۔ بجٹ کا بڑا حصہ اس مقصد کے لئے خرچ کیا گیا۔ ان سہولیات میں 10045 بائونڈری وال، 5359 لیٹرین 3611 پانی کے کنکشن ،4260 اضافی کلاس رومز، 418سولر پینلز اور دیگر شامل ہیں۔

دوسرے مرحلے میں شامل 12637 سکولوں میں سی 77 میں سہولیات مکمل جبکہ 13011 میں فراہمی کا عمل جاری ہے جوحکومت کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔ پرایئویٹ تعلیمی اداروں کی ریگولیشن کے لئے ریگولیٹری اتھارٹی بل بطور ایکٹ پاس ہو چکا ہے۔ آئندہ مئی میں اس پر عمل در آمد شروع کر دیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی بہتری کیلئے بھی اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔

یونیورسٹی ترمیمی ایکٹ کے ذریعے یونیورسٹیوں کو خود مختاری دی جارہی ہے۔ اضلاع کی سطح پر کالجز اور یونیورسٹی کیمپس کا قیام عمل میں لایا جار ہا ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ وہ بچوں کو قابل اساتذہ دینے کے لئے پر عزم ہیں۔ میرٹ پر اساتذہ کی بھرتیا ں عمل میں لائی گئی ہیں۔ 40000 قابل اساتذہ سسٹم میں شامل ہوچکے ہیں پہلے سے موجود اساتذہ کی تدریسی مہارت میں اضافہ کے لئے تربیتی پروگرام شروع ہے جس کے تحت 83000 اساتذہ کو فنی تدریس خصوصا موثر طریقے سے انگریزی کی تدریس پر تربیت دی جا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ قومی ترقی اور خوشحالی میں جس قدر آج تعلیمی کردار و عمل کی ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی۔ہم دور جدید کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل اسی صورت میں ہو سکتے ہیں جب ہمارے پاس نبوی میراث یعنی تعلیم وتدریس سے مخلص اور پر عزم اساتذہ موجود ہونگے۔انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت تعلیم کی روشنی سے محروم غریب عوام کو تعلیم کے معیاری اور یکساں مواقع دینے کے لئے انتہائی مخلص ہے۔

وزیراعلیٰ نے مشترکہ عزم ، وسائل اور مہارت کے ذریعے تعلیم کے فروغ کے لئے باہمی شراکت کی توثیق کرتے ہوئے جہالت کے خاتمے اور کوالٹی ایجوکیشن کیلئے ایک دوسرے کے ہاتھوںکومضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ قوم کو باشعور اور تعلیم یافتہ مستقبل دینے میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔