عمران خان نے خود درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی ، اعلانیہ ملاقات ہونا اچھی بات ہے ان کو بھی دفاعی معاملات کے بارے میں کچھ نہ کچھ علم ہونا چاہیے صرف سازشوں تک ہی محدود نہ رہیں ،آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں ،پاکستان نے 2لاکھ80ہزار افواج دہشت گردوں کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے ،دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام چاہے طالبان رکھ لیں یا داعش ہمیں دہشت گردی والی سوچ کو شکست دینی ہے ،ہم خواہش مند ہیں کہ افغانستان کے ساتھ حالات بہتر ہوں مگر بھارت کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپا رہا ،25اپریل تک لوڈ شیڈنگ معمول پر اور2018کے آغاز میں 8ہزار500میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی،وزیردفاع خواجہ محمد آصف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 6 اپریل 2017 23:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی ، اعلانیہ ملاقات ہونا اچھی بات ہے ان کو بھی دفاعی معاملات کے بارے میں کچھ نہ کچھ علم ہونا چاہیے صرف سازشوں تک ہی محدود نہ رہیں ،آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں ،پاکستان نے 2لاکھ80ہزار افواج دہشت گردوں کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے ،دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام چاہے طالبان رکھ لیں یا داعش ہمیں دہشت گردی والی سوچ کو شکست دینی ہے ،ہم خواہش مند ہیں کہ افغانستان کے ساتھ حالات بہتر ہوں مگر بھارت کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپا رہا ،25اپریل تک لوڈ شیڈنگ معمول پر آجائے گی اور2018کے آغاز میں 8ہزار500میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے راحیل شریف کی خدمات ہم سے مستعار لی ہیں اور تحریری طور پر خط میں ہم سے اجازت مانگی ہے ،حکومت پاکستان نے اپنی رضامندی ظاہرکردی ہے مگر ابھی تک راحیل شریف کو این او سی جاری نہیں کیا گیا صرف رسمی کاروائی کرنا باقی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راحیل شریف نے کب جانا ہے یہ طے ہونا ابھی باقی ہے ، ایران کو چند معلومات پر تحفظات ہیں جو دور کردیے جائیں گے ۔

وزیردفاع نے کہا کہ ہماری فوج ہر محاذ پر قربانیاں دے رہی ہے ، سرحدوں پر ملکی حفاظت کیلئے بھی فوجی جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ، مردم شماری کیلئے بھی پاک فوج کے جوان ساتھ دے رہے ہیں ، ان پر بھی حملہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2لاکھ80ہزارا فوج دہشت گردی کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی، جب بھی وقت ملا خود لائن آف کنٹرول اور اگلے محاذوں کا خود دورہ کرکے جوانوں کی حوصلہ افزائی کروں گا ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیںمگر بھارت اس میں رکاوٹ ہے ، 16ممالک کی فوج بھی افغانستان کے اندرونی مسائل کو حل نہیں کرسکی،دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام جو مرضی رکھ لیں،ہم نے دہشت گردی کی سوچ رکھنے والے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہے چاہے اس کا تعلق طالبان سے ہو یا داعش سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ڈان لیکس سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے اس معاملے کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے اس لئے میں اس پر کوئی بات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کے حل تک معاملات درست نہیں ہوسکیں گے ،کشمیریوں پر شدید ظلم کیا جا رہا ہے اسے پس پشت نہیں ڈال سکتے، سابق امریکی صدر اوبامہ نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردارادا کرنے کا کہا تھا مگر پھر انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کا تعاون کرے گا اور بھارت تعاون نہیں کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی میرے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کی بجائے سپریم کورٹ جائے ،پیپلزپارٹی نے بڑے پراجیکٹس کی بجائے رینٹل پاور پلانٹ شروع کئے ہوئے تھے ،آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے وہ بہت دیر بعد پاکستان آئے ہیں انہیں یہاں کے حالات کا علم نہیں ہے ،پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ میں بہت سی خامیاں آگئی ہیں ان کو یہاں کے زمینی حالات کا علم نہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے دو تین دن سے لوڈ شیڈنگ معمول کے مطابق ہے ، مارچ کے آخری دنوں میں تھوڑے حالات خراب ہوئے تھے مگر اب 25اپریل تک لوڈ شیڈنگ بالکل معمول کے مطابق ہو جائے گی ،2018کے آغاز میں 8500میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی جس سے ملک سے مکمل طور پر لوڈشیڈنگ کا صفایا ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پانی وبجلی کا تبادلہ پہلے سے طے تھا اس تبادلے کا لوڈشیڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے ، میں 2017میں الیکشن ہوتے نہیںدیکھ رہا ،مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی حیثیت مجھ سے چھینی نہیں جاسکتی ، وزارتیں آنی جانی چیز ہے ، مجھے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے جو بھی فیصلہ آئے گا انصاف پر مبنی آئے گا۔

عمران خان نے درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی اور یہ ہونا چاہیے تاکہ سیاسی لیڈروں کو بھی ملکی دفاعی نظام کا پتا چلے ، صرف سازشوں تک ہی نہ رہ جائیں ۔