آئندہ مالی سال 2017-18 میں شعبہ تعلیم کیلئے 139 ارب روپے مختص کرنے کافیصلہ

خاطر خواہ بجٹ کی فراہمی شعبہ تعلیم میں اصلاحاتی پروگرام کا حصہ ہے ،جب سے صوبے میں تحریک انصاف کی اتحادی حکومت وجود میں آئی ہے تب سے شعبہ تعلیم کے بجٹ میں 128 فیصد اضافہ کیا جا چکا ہے ، خیبرپختونخوا کا تعلیمی بجٹ شرح فیصد کے اعتبار سے دیگر چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک

بدھ 5 اپریل 2017 22:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے آئندہ مالی سال 2017-18 میں شعبہ تعلیم کیلئے 139 ارب روپے مختص کرنے کے حکومتی عزم کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف صوبے کے بچوں سے کئے گئے وعدوںکی تکمیل کیلئے کامیابی سے گامزن ہے ۔ خیبرپختونخوا میں تعلیمی اصلاحات (کامیابیوں ، چیلنجزاور آئندہ کے لائحہ عمل )کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ خاطر خواہ بجٹ کی فراہمی شعبہ تعلیم میں اصلاحاتی پروگرام کا حصہ ہے ۔

جب سے صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی حکومت وجود میں آئی ہے تب سے شعبہ تعلیم کے بجٹ میں 128 فیصد اضافہ کیا جا چکا ہے ۔انہوںنے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کا تعلیمی بجٹ شرح فیصد کے اعتبار سے دیگر چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، وزیر تعلیم محمد عاطف خان، سیکرٹری تعلیم ، ڈپٹی ہائی کمشنر آسٹریلین ایمبیسی اور یورپی یونین اور ڈی ایف آئی ڈی کے نمائندوں اور دیگر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

خیبرپختونخوا ایجوکیشن سیکٹر پلان کے تحت مقررہ اہداف کے حصول کیلئے تیز رفتار پیش رفت پر اطمینان کا اظہا ر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخو اکے عوام نے تحریک انصاف کو 2013 میں عوامی خدمت کیلئے مینڈیٹ دیا تھا تاہم جب وہ حکومت میں آئے تو صوبہ بے شمار مسائل سے دوچار تھا جن کی وجہ سے صوبہ تباہی کے دہانے کھڑا تھا۔ دہشت گردی عروج پر تھی ۔

آئی ڈی پیز کی کثیر تعداد کے علاوہ قدرتی آفات نے انفراسٹرکچر تباہ کردیا تھا ۔بنیادی خدمات کی فراہمی کا نظام بہت کمزور تھا ۔ سب سے بڑھ کر سرکاری اداروں اور سماجی خدمات کی فراہمی کیلئے اُن کی استعداد پر سے عوام کا اعتماد اُٹھ چکا تھا ۔تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات مناسب طریقے سے فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔ ان حالات میں تحریک انصاف نے عوامی خواہشات اور ضروریات کے مطابق تبدیلی کے عمل کا آغاز کیاجس کا مقصد امن عامہ کی بحالی ، انصاف تک رسائی ، معیاری طبی خدمات کی فراہمی اور سب سے بڑھ کر صوبے کے تمام بچوں کو معیاری تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنا تھا ۔

آج ہمیں فخر ہے کہ ہم عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق ڈیلیور کرنے کے قابل ہو گئے ہیں ۔ خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں معیاری طبی خدمات کی فراہمی کا عمل شروع ہے ۔پرویز خٹک نے کہاکہ شعبہ پولیس میں اصلاحات کے ذریعے وہ محکمہ پولیس میں دہشت کے خاتمے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ خیبرپختونخوا پولیس اب سکیورٹی اور تحفظ کی علامت بن چکی ہے ۔وہ فخر سے دعویٰ کرتے ہیں کہ شعبہ تعلیم میں اصلاحات کے بھی دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیںجس نے خیبرپختونخو امیں تعلیمی نظام کو مثبت تبدیلی کے ٹریک پر ڈال دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ سرکاری اداروں پر عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ 35 ہزار سے زائد طلبا و طالبات کے والدین اپنے بچوں کو پرائیوٹ تعلیمی اداروں سے سرکاری سکولوں میں منتقل کر چکے ہیں۔ یہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ ہماری حکومت کی اصلاحات لوگوں کی ضروریات اور توقعات کے عین مطابق ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت کے ایجو کیشن سیکٹر پلان کے مکمل ہونے پر خیبرپختونخوا میں سرکاری سکول والدین کیلئے سب سے پہلا انتخاب ہوں گے ۔

انہوںنے کہاکہ اُن کی حکومت شعبہ تعلیم میں درپیش چیلنجز سے بڑے جامع طریقے سے نمٹ رہی ہے اور سرکاری سکولوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔خیبرپختونخوا کے ہر طالب علم کو بہترین تعلیمی ماحول فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے 28 ہزارسرکاری سکولوں میں سی15 ہزار سے زائد سکولوں میں لیٹرین ، بجلی اور پینے کے صاف پانی سمیت دیگر missing facilities مہیا کی جا چکی ہیںجبکہ باقی ماندہ سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔

۔ وزیراعلیٰ نے ضمانت دی کہ عنقریب خیبرپختونخوا کے کسی بھی سکول میں کوئی بھی بچہ ڈیسک اور کرسی سے محروم نہیں ہو گا۔ تعلیم کے معیار کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ اپنے بچوں کو قابل اور محنتی اساتذہ دینے کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوںنے صوبے میں میرٹ پر بھرتیوں کا عمل شروع کیا ہے 40 ہزار کے قریب نئے اساتذہ شفاف طریقہ کار کے ذریعے بھرتی کئے گئے ہیںجبکہ 83 ہزار اساتذہ کو فن تدریس پر تربیت دی جارہی ہے ۔

صوبے میں موجود درسی کتب کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کیلئے نظر ثانی کی جارہی ہے ۔ 5th Standard تک درسی کتب پر نظر ثانی پہلے سے ہی کی جا چکی ہے جبکہ درجہ پانچ کی ہمہ گیر تشخیص Universal Assessment کا اجراء بھی کیا جا چکا ہے جس کو مڈل ، ثانوی اور اعلیٰ ثانوی سطح پر بھی متعارف کرایا جائے گا ۔