پاکستان اسلامی اتحاد کا حصہ ، یہ کسی ملک کیخلاف نہیں ،تمام ممالک کیساتھ بہترین تعلقات چاہتے ہیں،سیکرٹری خارجہ

اتحاد میں مزید ممالک کا جلد اضافہ ہوگا، ایران ہمسایہ مسلم برادر ملک ہے اس سے تعلقات میں توازن ضروری ہے ،ایران کیساتھ باہمی تجارت 318 ملین ڈالر ہے،امریکی دباؤ کے تحت گیس پائپ لائن پر کام نہیں روکا، اصل مسئلہ عالمی پا بندیاں ہیں، پابندیوں کے خاتمے کے بعد تجارت مزید بڑھے گی،دونوں ممالک میں آزاد تجارت کا معاہدہ بھی ہوگا،عمان وہ ملک ہے جس کے ایران اور سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات ہیں ، تہمینہ جنجوعہ کی امور خارجہ کمیٹی کو بریفنگ

منگل 4 اپریل 2017 18:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)سیکرٹر ی خارجہ تمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی اتحاد کا حصہ ہے ، یہ اتحاد کسی ملک کیخلاف نہیں ، پاکستان تمام مسلم ممالک کیساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے،اتحاد میں مزید ممالک کا جلد اضافہ ہوگا، ایران ہمسایہ مسلم برادر ملک ہے اوراس سے تعلقات میں توازن ضروری ہے ،ایرانی صدر دو بار پاکستان آئے،ایران کیساتھ باہمی تجارت 318 ملین ڈالر ہے،امریکی دباؤ کے تحت گیس پائپ لائن پر کام نہیں روکا، اصل مسئلہ عالمی پا بندیاں ہیں،ایران سے پابندیوں کے خاتمے کے بعد تجارت مزید بڑھے گی۔

دونوں ممالک میں ازاد تجارت کا معاہدہ بھی ہوگا،عمان وہ ملک ہے جس کے ایران اور سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت اویس خان لغاری نے کی ۔اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سمیت دفتر خارجہ کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔خارجہ امور کمیٹی نے سیکرٹری خارجہ کا عہدہ سنبھالنے پر تہمینہ جنجوعہ کو مبارک باد دی۔

اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بہترنہیں ہیں اس پر ہمیں دفتر خارجہ ان کیمرہ بریفنگ دے جس پر چیئرمین کمیٹی اویس لغاری نے کہا کہ جلد ہی دفتر خارجہ میں اس پر بریفنگ لیں گے یہ اہم معاملہ ہے۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ ملائشیا میں موجود پاکستانیوں کو بہت سے مسائل ہیں۔ سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے ساتھ دوہری شہریت کا معاہدہ نہیں ہے وہ شہریت نہیں دیتے،پاکستان اوریجن کارڈ رکھنے والوں کو سہولت دی جاتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے لینے ہونگے،کسی ایک طرف جھکاو اچھا نہیں ہوگا،دفتر خارجہ کے لیے بھی چیلنج ہے۔ہمارے لیے یہ حساس معاملہ ہے۔ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ امریکہ۔بحرین سمیت اٹھارہ ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے پیں۔اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اٹلی مین ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد پاکستانی ہیں انھیں بھی NICOP حاصل کرنے میں مشکل آتی ہے وزارت داخلہ وہان دفاتر قائم کرے۔

اویس لغاری کا اجلاس میں کہنا تھا کہ ملائشیا میں بھی پاکستانی مشن لوگوں کی مدد کرے، اسلامی اتحاد پر ایران کے تحفظات ہیں،علاقائی امن اور دو طرفہ تعلقات کی بہتری میں دونون ممالک کی پارلیمانی کمیٹیاں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں،اگلے ماہ خارجہ امور کمیٹی ایران کے دورے پر جائے گی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

اسلامی اتحاد کے بعد ہمیں احتیاط سے فیصلے لینے ہونگے۔کسی ایک طرف جھکائو اچھا نہیں ہوگا،دفتر خارجہ کے لیے بھی چیلنج ہے۔ہمارے لیے یہ حساس معاملہ ہے۔شیریں مزاری نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کی اصل حقیقت بتائی جائے کیوں چیزیں چھپائی جارہی ہیں۔اس پر اویس لغاری نے جواب دیا کہ ایران اور افغانستان سے تعلقات پر اراکین تحریری سفارشات بھی دیں ہم انھیں ایرانی ماہرین سے شیر کریں گے۔

جنرل (ر) راحیل کے اسلامی اتحاد کی سربراہی سنبھالنے سے پاک ایران تعلقات کی نوعیت کیا ہوگی،اسے بھی دیکھنا ہوگا۔سیکرٹری خارجہ تمہینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ایران سے تعلقات میں توازن ضروری ہے کیونکہ ایران ہمسایہ مسلم برادر ملک ہے،ایرانی صدر دو بار پاکستان آئے،ایران کیساتھ باہمی تجارت 318 ملین ڈالر ہے۔ایران سے پابندیوں کے خاتمے کے بعد تجارت مزید بڑھے گی۔

دونوں ممالک میں ازاد تجارت کا معاہدہ بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایران سے گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل کرنا چاہتے ہیں تاہم عالمی پابندیاں بڑا مسئلہ ہیں،پاک ایران سرحد کو محفوظ بنایا جا رہا ہے جو، ایشوز ہیں انھیں مشترکہ سرحدی حکام کے اجلاس میں اٹھایا جاتا ہے۔سیکرٹری خارجہ نے مزید کمیٹی کو بتایا کہ اسلامی فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے۔

کسی کے لیے یا کسی کے خلاف نہیں،ایران سعودی تعلقات مشکلات کا شکار ہیں۔ہم کشیدگی کم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں،کسی بھی ریٹایرڈ فوجی افسر کو کہیں بھی ملازمت کا حق ہے مگر یقین رکھیں کہ جنرل ر راحیل کسی طور ایرانی مفاد کے خلاف کام نہیں کرسکتے۔ہم چاہتے ہیں کہ اسلامی ممالک دہشت گردی کے خلاف اکھٹے ہوں، ایران کے ساتھ پاکستان کا کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے،پاک ایران بارڈر دوستی کی سرحد ہے ،گپت اور مند ہ ین کے مقامات پر دو مزید کراسنگ پوائنٹس کھول رہے ہیں ۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ سعودیہ ایران اور یمن بارے پاکستان کی پالیسی میں کوئی بھی تبدیلی نہیں آئی ،پاکستان کی پالیسی وہی ہے جو 2015 کی قرارداد میں وضع کی تھی۔کمیٹی رکن آفتاب احمد شیر پائو نے کہا کہ ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کے گزشتہ روز کے بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا سیکرٹری خارجہ وضاحت کریں کہ ایسا بیان کیوں دیا گیا،آپ حقیقت بتائیں کہ ایران افغان طالبان کی حمایت کررہا ہے ۔

چیئرمین خارجہ امور کمیٹی نے کہا کہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر این جی اوز فنڈنگ کر رہی ہیں اسے روکا جائے،دفتر خارجہ کچھ ممالک سے تعلقات کو زیادہ اہمیت دیتا ہے کچھ کوبہت کم،عدم توازن ختم کرنا ہوگا۔کمیٹی ممبر نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ ایران جسے عالم کہتا سعودیہ اسے دہشت گرد سمجھتا ،ایسے میں اسلامی اتحاد دہشت گردی کی تعریف کیسے کرے گا۔

شیریں مزاری نے سوال کیا کہ کیا یہ اتحاد اسرائیل کے خلاف لڑے گا آفتاب شیر پائو کا کہنا تھا کہ جب اتحاد کے اغراض و مقاصد ہی معلوم نہیں تو ہم اس کا حصہ کیسے بن گئے ،ایران کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ طالبان کی حمایت کررہاہے ، اس سے اگاہ کیا جائے۔اویس لغاری نے کہا کہ کیا پاکستانی کی بجائے غیر پاکستانی کی اسلامی اتحاد کی قیادت بہتر نہ ہوتا،اسلامی اتحادی کی سربراہی سے پاکستان کا عالمی فورمز پر فائدہ ہوگا یا نقصان ایران کے ساتھ بہت سے منصوبوں پر کام ہورا ہے، کوئی مکمل کیوں نہیں ہورہا ۔

اس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے کئے بڑا چیلنج ہے ،دہشت گردی کے لئے فنڈنگ نیشنل ایکشن پلان کے تحت روک رہے ہیں ،وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے تعاون سے اقدامات لئے جارہے ہیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دٴْنیا میں ری الئنمنٹس ہو رہی ہیں اس لئے ہماری خارجہ پالیسی کو بھی یہ باتیں مدنظر رکھنا ہوں گی اورپاکستان کے مفاد کو سامنے رکھنا ہو گا،ایران کے پاکستان کیساتھ تعلقات پر مزید نشتوں کی ضرورت ہو گی۔

جس پر سیکرٹری خارجہ نے جواب دیا کہ ہم نیشنل ایکشن پلان کو سامنے رکھ کر لائحہ عمل تیار کرتے ہیں اور ہم ہر قسم کی بیرونی فنڈنگ پر نظر رکھتے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی دباؤ کے تحت گیس پائپ لائن پر کام نہیں روکا، اصل مسئلہ عالمی پا بندیاں ہیں ورنہ دونوں ممالک اسے اگے بڑھانے پر متفق ہیں، اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے وزیر دفاع کا بیان آچکا،ہر رکن ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی اپنی ذمہ داری لی،اب اس اتحاد کے اکتالیس رکن ممالک ہیں،ہم بھی توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کا اپس میں کوئی مقابلہ نہیں بلکہ سسٹر پورٹس ہیں،عمان اسلامی اتحاد کا حصہ بننے والا آخری ملک ہے ،عمان وہ ملک ہے جس کے ایران اور سعودی عرب سے بہت اچھے تعلقات ہیں ،اتحاد میں مزید ممالک کا جلد اضافہ ہوگا(طارق سیال )