جنرل(ر) راحیل شریف کو اسلامی اتحاد افواج کی سربراہی سنبھالنے کیلئے خوشی سے این او سی جاری کیا ‘ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں ‘ سعودی حکومت نے راحیل شریف کی خدمات کیلئے خط لکھا تھا‘یمن جنگ میں ہماری کوئی مداخلت نہیں ہو گی‘ فوجی اتحاد پر ایران کے تحفظات دور کریں گے ‘ اس وقت بھی سعودی عرب میں ہمارے 00 13 سو کے قریب فوجی جوان موجود ہیں ، عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات پر کوئی تحفظات نہیں ، میٹنگ کے ایجنڈے کا عمران خان یا آرمی چیف کو پتہ ہو گا، پیپلز پارٹی سے حکومت کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی‘ پیپلز پارٹی کے رہنما عدالتوں سے رہا ہو رہے ہیں ، ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ہے ‘نیوز لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں کہہ سکتا اور نہ ہی اس معاملے سے میرا کوئی تعلق ہے ‘نیوز لیکس کا ایشو ختم ہو گیا ہے،وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

منگل 4 اپریل 2017 23:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ جنرل(ر) راحیل شریف کو اسلامی اتحاد افواج کی سربراہی سنبھالنے کے لئے این او سی خوشی سے جاری کیا ‘ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں ‘ سعودی حکومت نے اتحادی افواج کے معاملے پر خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ ہمیں راحیل شریف کی خدمات چاہئیں‘یمن جنگ میں ہماری کوئی مداخلت نہیں ہو گی‘ فوجی اتحاد پر ایران کے تحفظات دور کریں گے ‘ اس وقت بھی سعودی عرب میں ہمارے 12 سے 13 سو کے قریب فوجی جوان موجود ہیں ‘ تین چار دہائیوں سے سعودی عرب ‘ بحرین اور یو اے ای کے ساتھ فوجی تعلقات ہیں‘ہماری پیپلز پارٹی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی‘ پیپلز پارٹی کے ارکان عدالتوں سے رہا ہو رہے ہیں اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ہے ‘نیوز لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں کہہ سکتا اور نہ ہی اس معاملے سے میرا کوئی تعلق ہے ‘نیوز لیکس کا ایشو ختم ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے راحیل شریف کو خوشی سے این او سی دیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں ۔ فوجی اتحاد دہشت گردی کے خلاف بننے جا رہا ہے۔ اسلامی اتحا دکا ضابطہ کار ابھی طے کیاجائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر اس خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔ سعودی بادشاہ کی جانب سے کہ راحیل شریف کو اتحادی افواج کا سربراہ بنایا جائے مگر اس وقت وہ ابھی پاک فوج کے چیف تھے جس کی وجہ سے انہیں اتحادی افواج کا سربراہ نہیں بنایا جا سکتا تھا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات پر کوئی تحفظات نہیں ہیں ۔ میٹنگ کے ایجنڈے کا عمران خان کو یا آرمی چیف کو پتہ ہو گا۔ وزارت دفاع کے پاس ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا اب سول ملٹری تعلقات کے متعلق سوال کرنا یا اس کو موضوع بحث بنانا مناسب نہیں ہے کیونکہ 2008ء کے بعد سے یہ تعلقات ٹھیک چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل کیانی کی ایکسٹینشن کا معاملہ آیا تھا جس پر زرداری صاحب کہتے ہیں کہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جنرل کیانی کو توسیع دی تھی۔

یہ توسیع کیانی صاحب کی فرمائش پر دی گئی تھی۔ جنرل راحیل شریف نے کبھی توسیع کی درخواست نہیں دی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کچھ ساتھیوں کی رائے تھی کہ جنرل راحیل شریف کو توسیع دینی چاہیے مگر میاں نوازشریف کے توسیع نہ دینے کے معاملے پر کوئی دو رائے نہیں تھی۔ لوڈ شیڈنگ سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی بہت کم جا رہی تھی تو کسی نے تعریف نہیں کی مگر جب پچھلے 10 دن میں تھوڑا بحران بڑھا تو تمام ٹی وی چینلز اس ایشو کو اچھال کر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوز لیکس کے معاملے پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا اور نہ ہی اس معاملے سے میرا کوئی تعلق ہے نیوز لیکس کا ایشو ختم ہو گیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ گیلپ سروے میں بتایا گیا کہ پاکستان سے 60 فیصد بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کو رٹ ایک ایسا ادارہ ہے جس پر سب کو اعتماد ہے ‘ ہمیں اپنے ادارے مضبوط کرنے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہماری پیپلز پارٹی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے ارکان عدالتوں سے رہا ہو رہے ہیں اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ہے نعیم الحق کے الزام اس قابل بھی نہیں کہ اس پر بات کی جائے اگر انہیں جنرل کیانی کے انتخابات پر اثر ڈالنے کا شک تھا تو ان کو جوڈیشل کمیشن میں بات کرنی چاہیے تھی۔ بجلی کی پیداواری صلاحیت پر سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ بجلی کی کل پیداوار 12 ہزار 224 میگا واٹ ‘بجلی کی ضرورت 14ہزار 182 میگا واٹ ہے اور شارٹ فال 1958 میگا واٹ ہے۔

اس بار اپریل میں پہلے سے زیادہ گرمی ہے اور بجلی کی زیادہ ضرورت پڑ رہی ہے ۔ اس عارضی شارٹ فال کو جلدی کور کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شہر میں 3گھنٹے اور گائوں میں 4 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو ۔ جو بل نہیں دیتے ان علاقوں میں بالکل بجلی نہیں دیں گے۔ …(را نا)