پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے، دہشت گردی دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ دشمن ہے، پاکستان اور افغانستان سیکیورٹی ،دہشتگردی ،بارڈر منیجمنٹ کیلئے بامعنی بات چیت شروع کریں ،افغانستان کے تنازع کا حل عسکری نہیں ، افغانو ں کے زیر قیادت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پرامن حل پر توجہ دینی چاہئے ، پاکستان نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر مسئلہ حل کرانے کی سنجیدہ کوششیں کیں

مشیرخارجہ سرتاج عزیز کی افغانستان کے 14رکنی صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

پیر 3 اپریل 2017 18:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مشترکہ تاریخ ،مذہب ، ثقافت اور عوامی سطح پر تعلقات پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کو مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے، دہشت گردی دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ دشمن ہے، پاکستان اور افغانستان کو سیکیورٹی ،دہشت گردی ،باڈر منیجمنٹ کیلئے بامعنی بات چیت شروع کرنی چاہئے تاکہ دہشت گردوں کے گروپوںکی سرحد سے آرپار نقل وحرکت کو روکا جاسکے، افغانستان کے تنازع کا حل عسکری نہیں ہے ، افغانستان کی قیادت میں مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل پر توجہ دینی چاہئے ، پاکستان نے افغانستان کے امن و استحکام کے لئے امن مذاکرات کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں تاکہ افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر مسئلہ حل ہو سکے ،افغانستان میں امن اور مصالحت کے فروغ کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے افغانستان کے 14رکنی صحافیوں کے وفد نے ملاقات کی ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات انتہائی گہرے ہیں جن کی جڑیں مشترکہ تاریخ ،مذہب ، ثقافت اور عوامی سطح پر لوگوں کے تعلقات پر مبنی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح افغانستان اور پاکستان کی قسمت مشترکہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے مل کر کام کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ دشمن ہے ۔انہوں نے زوردیا کہ پاکستان اور افغانستان کو سیکیورٹی ،دہشت گردی ،باڈر منیجمنٹ کیلئے بامعنی بات چیت شروع کرنی چاہئیے تاکہ دہشت گردوں کے گروپوںکی آرپار نقل وحرکت کو روکا جاسکے ۔

مشیر خارجہ نے افغانستان کے پائیدار امن کیلئے پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا ۔انہوں نے کہا افغانستان کے تنازعہ کا حل عسکری نہیں ہے ، افغانستان کی حکومت کی قیادتمیں مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل ہونا چاہیے ۔ اس حوالے سے پاکستان نے امن کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں تاکہ افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے ذریعے پر امن طور پر مسئلہ حل ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان افغانستان میں امن اور مصالحت کیلئے تعاون ضروری ہے ۔افغانستان کے میڈیا نے مشیر خارجہ کے ساتھ خوشگوار ماحول میں گفتگو کی اور انہوں نے افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے دوطرفہ مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی ۔ وفد 2سی8اپریل تک پاکستان کے دورے پر آیا ہے تاکہ حکومت ،پارلیمانی اداروں اور سول سو سائٹی کے لو گوں سے ملاقات کر سکے۔( و خ )