سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ لاہور سے متعلق کیس کی سماعت، ملک میں ہرطرف بداعتمادی کی فضا ،عدلیہ سمیت کسی ادارے پر اعتماد نہیں کیاجاتا،فرشتے بھی آجائیں تولوگ اعتبار نہیں کرتے،جسٹس شیخ عظمت سعید کے ریمارکس

پیر 3 اپریل 2017 20:49

اسلام آباد ۔ 03 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء) سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ لاہور سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں ہرطرف بداعتمادی کی فضاہے،عدلیہ سمیت کسی ادارے پر اعتماد نہیںکیاجاتا،فرشتے بھی آجائیں تولوگ اعتبار نہیں کرتے، حکومت منصوبے بنائے لیکن قانون کی خلاف ورزی اور آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے، میری نظرمیں جس شہرمیں ماس ٹرانزٹ نہ ہو وہ شہر ہی نہیں ہے ،جس کسی کوماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گائوں چلاجائے جبکہ عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی ہے ، پیر کو اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس مقبول باقر ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 5رکنی لارجربینچ نے کی۔

(جاری ہے)

مقدمہ کی سماعت سماعت شروع ہوئی تو نیسپاک کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اورنج لائن میٹروٹرین کاروٹ وہی ہے جو2007 میں تجویز کیاگیا،منصوبے کی تعمیر7کلومیٹرزیرزمین،25کلومیٹر کی تعمیر زمین سے اوپرکی جائے گی منصوبے کی کنسلٹنٹ کمپنی نیسپاک بین الاقوامی تشخص کی حامل ہے ،منصوبے سے متعلق ماحولیاتی ایجنسی کی رپورٹ بھی حاصل کی گئی ہے ،ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے عوامی عدالت بھی لگائی گئی اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ میری نظرمیں جس شہرمیں ماس ٹرانزٹ نہ ہو وہ شہر نہیں ہے،جس کسی کوماس ٹرانزٹ پسند نہیں وہ گائوں چلاجائے، اس پر وکیل نے کہا کہ ہمارے سامنے معاملہ ماس ٹرانزٹ کے ہونے یانہ ہونے کانہیں ہے،عدالت کے سامنے سوال منصوبے کی تاریخی عمارات کے سامنے 200فٹ کی حدودکے اندر تعمیرکاہے، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بات 200فٹ کے اندر تعمیر کی بھی نہیں ہے،حکومت کے پاس تاریخی عمارات کو متاثریاتباہ کرنے کالائسنس نہیں ہے ، حدودسے باہرتعمیرات سے شالیمارباغ کی تاریخی عمارت متاثرہوتواسے تباہ نہیں ہونے دیں گے،تعمیرات کے دوران چرچ کی عمارت گرانے کی اجازت نہیں دیں گے ، نیسپاک کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ منصوبے کی تعمیرسے کسی تاریخی عمارت کونقصان نہیں پہنچے گا جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ تعمیرات سے پرانی عمارتوں کے متاثرہونے کاخدشہ رہتاہے ، اس پر شاہد حامد نے کہا کہ مغلیہ دور کی تعمیرات بہت مضبوط ہیں جسٹس شیخ عظمت سعید کہا کہناتھا کہ مغلیہ دورکی تعمیرات آپ کی حکومت پنجاب جیسی نہیں ،کیازیرزمین تعمیرات کے لیے سائنٹفک طریقہ اپنایاگیاہے اس پر شاہد حامد نے کہا کہ 1.4کلومیٹرزیرزمین تعمیرات سے تاریخی عمارات متاثر نہیں ہوں گی جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ حکومت ماس ٹرانزٹ منصوبہ تعمیرکرناچاہتی ہے توکرے لیکن منصوبے کی تعمیر سے تاریخی عمارات کونقصان نہ پہنچے،اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ عوام ٹرانسپورٹ کے لیے ذلیل ہوں ، اس پر وکیل شاہد حامد نے کہا کہ مختلف ممالک کے 148شہروں میں میٹروٹرین چل رہی ہے اس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ جن شہروں میں میٹروٹرین چلتی ہے وہاں منصوبے کی تعمیرکے دوران کوئی حادثے کی اطلاع ہی جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ملک میں ہرطرف بداعتمادی کی فضاہے،عدلیہ سمیت کسی ادارے پر اعتماد نہیںکیاجاتا،فرشتے بھی آجائیں تولوگ اعتبار نہیں کرتے ، جبکہ شاہد حامد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میٹروٹرئن کاٹریک سڑک کے درمیان سے گزرے گا ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سڑک کے درمیان سے ٹریک گزارناکیوں ضروری ہی کیالازمی ہے کہ چوبرجی کے اوپر سے ہی ٹرین گزرے اس پر شاہد حامد نے کہا کہ سڑک کے درمیان سے ٹریک گزرے تودونوں جانب سے خوبصورت نظارے دیکھنے کوملیں گے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خوبصورت نظارے سڑک سے بھی دیکھے جاسکتے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ماضی کو محفوظ رکھنے والی قوموں کامستقبل محفوظ ہوتاہے ، دوران سماعت شاہد حامد ایڈوکیٹ کا کہناتھا کہ منصوبے کی این او سی محکمہ آثار قدیمہ سے حاصل کی گئی، جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ آثار قدیمہ کے پہلے ڈائریکٹر کو پنجاب حکومت نے ہٹایا، دوسرے سے این او سی لی گئی، جسٹس عجاز ا فضل نے کہا کہ منصوبے سے متعلق آثار قدیمہ کے ماہرین کی مختلف آرائسامنے آئیں ہیں ، جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ منصوبے پر رائے دینے کے لیے ماہرین نے کن اعداد و شمار پر انحصار کیا، اس پر شاہد حامد نے بتایا کہ منصوبے کی تعمیر سے قبل کیلیفورنیا اور جرمن تعمیراتی معیار پر بات کی گئی، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ منصوبے بنائیں لیکن قانون کی خلاف ورزی اور آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے، نیسپاک کے وکیل نے کہا کہ اگر اورنج ٹرین چلنے کے دوران قدیم عمارات کو نقصان پہنچا تو ٹرین روک دینگے، اس پر جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ ہم کوئی چانس نہیں لے سکتے جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پاکستان میں ریلویز کے انجنوں کا بہت شور ہوتا ہے، ،ریلوے انجن کے شور اور ارتعاش کے باعث لاہور ریلوے اسٹیشن نہیں گرتامیٹرو منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کا واضح موقف اختیار نہیں کیا گیا، اس پر شاہد حامد نے کہا کہ تبدیلی شاید ممکن ہو لیکن منصوبے کی لاگت بڑھ جائے گی،جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ہمارا منصوبے کی لاگت سے کوئی سروکار نہیںہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا موجودہ ڈیزائن میں سڑک پر چلتا شخص چوبرجی کو دیکھ سکے گا، اس پر وکیل نے کہا کہ پلرز کے درمیان سے چوبرجی کا نظارہ کیا جاسکے گا اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پلرز کے درمیان سے نظارہ بندر کا پنجرے سے دیکھنے کے مترادف ہوگا، جبکہ ایم ڈی ماس ٹرانزک نے کا کہنا تھا کہ ڈیزائن میں تبدیلی کیلئے سیفٹی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،پورے منصوبے پر کام روکنے کا حکم دیا جاتا تو صورت حال مختلف ہوتی، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سارا کام اکھاڑ کر دوبارہ کرنے کا حکم نہیں دے سکتے تھے، جبکہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ حکومت یونیسکو کے ماہرین کو ویزے جاری نہیں کررہی، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت کے نامزد ماہرین کو ویزے بھی ملے، انھوں نے رپورٹ بھی دی، نیسپاک کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی ہے