وارد موبائل کمپنی سے 51 ارب 69 کروڑ وصول ، پی ٹی اے حکام کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے‘ آڈیٹر جنرل کی صدر مملکت کو سفارش

وارد موبائل لائسنس حاصل کئے بغیر 4 جی ایل ٹی ای سپیکٹرم استعمال کرنے کا الزام

پیر 3 اپریل 2017 11:44

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اپریل ۔2017ء) پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی اور موبائل کمپنی وارد کی ملی بھگت سے قومی خزانہ کو 51 ارب 69 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے‘ وارد موبائل کمپنی نے پی ٹی اے سے ساز باز کرکے گزشتہ دس سالوں سے بھی زائد 4 جی ایل ٹی ای سپیکٹرم استعمال کرتی رہی ہے جبکہ اس دوران قومی خزانہ کو ایک روپیہ بھی جمع نہیں کرایا۔

وارد موبائل کمپنی کا تعلق بھی متحدہ عرب امارات سے ہے اور پاکستان کے حکمرانوں نے کمپنی کو خوش کرنے کیلےء وارد کو ملک میں کئی سالوں سے 4 جی سپیکٹرم کے استعمال کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے صدر مملکت کو بھیجی گئی اپنی ایک رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ وہ وارد موبائل کمپنی سے 51 ارب 69 کروڑ روپے جو امریکی ڈالر میں 517 ملین بنتے ہیں کو ہر حال میں ریکور کیا جائے۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو ملنے والی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی اے حکام نے وارد کمپنی کی طرف سے کی جانے والی خلاف ورزی کا نوٹس بھی نہیں لیا جبکہ وارد کمپنی کھلے عام اپنی سموں میں فور جی ایل ٹی ای کی سروس فراہم کرتی رہی ہے تین سال قبل تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی نیلامی میں سب سے زیادہ بولی زونگ موبائل کمپنی نے دی تھی اور اس سپیکٹرم کے ملک میں استعمال کرنے کا لائسنس حاصل کیا تھا لیکن وارد کمپنی نے نہ تو کسی لائسنس کیلئے درخواست دی تھی اور نہ لائسنس کے حصول بارے کوئی فیس جو اربوں روپے میں بنتی ہے دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وارد موبائل کمپنی گزشتہ دس سالوں سے بھی زیادہ قومی خزانہ میں ایک پائی جمع کرائے بغیر فور جی سپیکٹرم استعمال کرتی رہی ہے جس سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر 51 ارب 69 کرور روپے کا نقصان ہوا ہے اس کی تلافی کیلئے پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کے حکام کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے 31 ارب 69 کروڑ روپے کی وصولی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے جبکہ نشاندہی ہونے کے بعد پی ٹی اے حکام کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ قانون کے مطابق کسی بھی فریکونسی کا لائسنس دینے کا اختیار ایف اے بی کے پاس ہے جبکہ ریگولیشن کا اختیار پی ٹی اے کے پاس ہے اس لئے اس ادارہ کے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔