پانامہ کیس‘ میں وزیراعظم ہوتا تو خلاف فیصلہ پر سیاست چھوڑ دیتا‘کے پی کے میں پاکستان مسلم لیگ کے ڈویژنل کنونشن سے پارٹی فعال اور مضبوط ہو گی

مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کی اجمل وزیر اور دیگر پارٹی رہنمائوں سے غیر رسمی گفتگو

ہفتہ 1 اپریل 2017 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو پانامہ کیس میں خلاف فیصلہ آنے پر سیاست چھوڑ دیتا۔ وہ اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر خیرپختونخواہ و فاٹا اجمل خان وزیر کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔

چودھری شجاعت حسین نے اس موقع پر کے پی کے اور فاٹا کے حوالے سے تنظیمی امور، سیاسی صورتحال اور دیگر معاملات پر بات چیت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہری پور ہزارہ میں کامیاب پارٹی کنونشن کو سراہا اور کہا کہ صوبہ میں ڈویژنل سطح پر پارٹی کنونشن کروانے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اس سے پارٹی فعال اور مزید مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کے پی کے اور فاٹا میں پارٹی کو منظم اور متحرک کرنے کیلئے اجمل خان وزیر کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم مدت میں پارٹی کو فعال کر دیا گیا ہے۔

چودھری شجاعت حسین نے اس موقع پر مزید کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کا سب کو انتظار ہے اور اگر فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آتا ہے اور میں ان کی جگہ ہوتا تو فیصلے کو قبول کرتا اور استعفیٰ دے کر سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیتا۔