پاراچنار میں دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد22ہوگئی ‘95سے زائد زخمی ‘ کئی کی حالت تشویش ناک

دھماکے سے متعدد دکانوں کو بھی نقصان پہنچا‘ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ‘ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ صدر ممنون حسین ‘ وزیر اعظم نواز شریف ‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار اور ‘ عمران خان سمیت دیگر کی دھماکے کی مذمت،قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس

جمعہ 31 مارچ 2017 23:43

پاراچنار/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء) کرم ایجنسی کے صدرمقام پاراچنار میں بم دھماکہ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد22تک پہنچ گئی جبکہ 95سے زیادہ افراد زخمی ہیں جن میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے ‘دھماکے سے متعدد دکانوں کو بھی نقصان پہنچا‘ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ‘ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ‘ صدر ممنون حسین ‘ وزیر اعظم نواز شریف ‘ عمران خان ‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار سمیت دیگر کی دھماکہ کی مذمت ‘قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس ‘زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو دھماکا کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار کے نور بازار میں ہوا، یہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر کا مصروف ترین علاقہ ہے، جہاں بہت سی دکانیں ہیں جبکہ اسی علاقے میں امام بارگاہ بھی موجود ہے۔

(جاری ہے)

ہسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 22افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق 50سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق پاراچنار شہر میں واقع مرکزی امام بارگاہ زنانہ گیٹ کے قریب کار بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ارد گرد کے متعدد دکانیں، مکانیں اور گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور راستے سے گزرنے والے لوگ اور قریبی دکانوں میں بیٹھے لوگ بھی دھماکے کے زد میں آگئے جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو کمسن بچے بھی جاں بحق ہو گئے۔دھماکے میں 95 زخمیوں کو ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ایم ایس صابر حسین کا کہنا ہے کہ 70 زخمی ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور 27 شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گی۔

. جہاں پر ان کو طبی امداد دی جارہی ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد95 کے قریب ہے ۔دوسری جانب قبائل کا کہنا تھا کہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زخمیوں کو کم گنجائش کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ہسپتال میں عملے اور وسائل کی کمی کی وجہ سے زخمیوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے پر موجود پھاٹک پر لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بازار میں دھماکا ہوا۔

پاراچنار سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دھماکا خودکش تھا جبکہ حملے سے قبل فائرنگ بھی کی گئی۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دھماکا بازار کے مصروف علاقے میں ہوا، اس کا نشانہ مسجد بھی ہوسکتی تھی۔ ادھر ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ڈاکٹر ممتاز حسین کا بتانا تھا کہ 5 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں، جن میں ایک خاتون اور 2 بچوں کی میتیں شامل تھیں۔

ڈاکٹر ممتاز حسین نے زخمیوں کے لیے درکار خون کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لوگوں سے خون کا عطیہ دینے کی اپیل بھی کی۔ پارا چنار سے زخمیوں کی منتقلی کے لیے فوج نے ہیلی کاپٹرز بھی روانہ کیے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دھماکے کے مقام سے زخمیوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے گئے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا جبکہ پاک فوج نے بھی طبی امداد کے لئے اپنے ہیلی کاپٹر فوری روانہ کئے۔صدر ممنون حسین ‘ وزیر اعظم نواز شریف ‘ وزیر داخلہ چوہدری نثار،عمران خان سمیت دیگر رہنمائوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے ہر قیمت پر خاتمے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔صدر نے اپنے تعزیتی پیغام میں دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس ظاہر کیا۔وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔