پولیس کا ادارہ نور حق کا گھیراؤ ، اسد اللہ بھٹو اور حافٖظ نعیم الرحمن سمیت درجنوں گرفتار

ادارہ نورحق اور شاہراہ فیصل پر کارکنوں پر پولیس کی شیلنگ ،فائرنگ اور لاٹھی چارج درجنوں کارکنوں کو گرفتا ر کر لیا گیا ،شیلنگ سے نائب امیر محمد اسلام اور پولیس فائرنگ سے دو کارکنان زخمی ہو گئے

ہفتہ 1 اپریل 2017 03:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء)جماعت اسلامی کی جانب سے کے الیکٹرک ، نیپرا اور حکومتی گٹھ جوڑ کے خلاف جمعہ کے روز شارع فیصل پرہونے والے احتجاجی دھرنے کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے نمازجمعہ کے بعد ہی ادارہ نور حق کا گھیراؤ کرلیا اور چاروں طرف پولیس موبائلیں اور پانی کے ٹینکر لا کر کھڑے کردیے ۔

ادارہ نور حق سے کسی کو بھی باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔پولیس نے ادارہ نور حق کے باہر کھڑی گاڑیوں اور قائدین کے خطاب کے لیے تیار کیے جانے والے ٹرک کے ٹائروں کی ہوا نکال دی ۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور دیگر رہنماادارہ نور حق میں موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے ہنگامی پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ وہ ہر صورت میں باہر نکلیں گے اور دھرنا دیں گے۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس کے فورا ً بعد حافظ نعیم الرحمن ، دیگر رہنماؤں اور دیگر کارکنوں کے ہمراہ ادارہ نور حق سے نکلے تو پولیس نے ان کو آگے جانے سے روک دیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے اعلیٰ حکام کو یقین دہانی کرائی کہ جماعت اسلامی پر امن احتجا ج ہے اور ہم کے الیکٹرک کے خلاف اور کراچی کے عوام کے حق کے لیے پر امن احتجاج دھرنا دینا چاہتے ہیں لیکن پولیس نے ان کی بات نہ سنی اور اس موقع پر باہر نکلنے والے تمام ہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا جن میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی ، محمد اسحاق خان ،محمد اسلام ،جماعت اسلامی ضلع شرقی کے امیر وسابق رکن صوبائی اسمبلی یونس بارائی ،این ایل ایف سندھ کے جنرل سکریٹری خالد خان ،JIیوتھ کے اسماعیل بلوچ ، جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد ، الخدمت کے کارکنان طارق محفوظ ، قاضی صدر الدین ،رضوان ایدھی ،جماعت اسلامی میڈیا سیل کے رہنما سلمان شیخ ، جماعت اسلامی کراچی کے سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ہیومن رائٹس نیٹ ور ک کے صدر انتخاب عالم سوری اور دیگر شامل ہیں ۔

گرفتاری کے موقع پر حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بھی لگائے ۔جن میں یہ نعرے شامل تھے ۔ کے الیکٹرک کو سدھرنا ہوگا ، دھرنا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ۔حافظ نعیم الرحمن اور دیگر رہنمائوں اورکارکنوں کو تھانہ برگیڈ منتقل کر دیا ۔ کراچی میں بجلی مہنگی کرنے اور کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے کو روکنے کے لیے پولیس نے شارع فیصل پر زبردست شیلنگ کی جماعت اسلامی کے کارکنوں کو جمع نہیں ہونے دیا گیا اور درجنوں کارکنوں کو گرفتارکرلیا گیااور ان پر تشدد بھی کیا گیا ۔

پولیس کی شیلنگ سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر محمد اسلام زخمی ہو گئے جبکہ پولیس کی فائرنگ سے دو کارکنان زخمی بھی ہوگئے ۔پولیس کی شیلنگ اور کاروائی کے باعث شاہراہ فیصل بلاک ہوگئی اور عام شہریوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔کارکنان پر امن احتجاج کرنا چاتے تھے لیکن ان کو روک دیا گیا ۔علاوہ ازیں نیو ایم اے جناح روڈ پر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے احتجاجی دھرنا دیا اور حکومت ،پولیس اور کے الیکٹرک کے خلاف نعرے لگائے ۔

جبکہ پولس نے ادارہ نور حق کاگھیراؤ جاری رکھا اور دفتر سے کسی کو باہر نہ نکلنے دیا ۔پولیس نے ادارہ نور حق کے باہر کھڑی گاڑیوں اور ایک بڑے ٹرک جس کو قائدین کے لیے تیار کیا گیا تھا کے ٹائروں کی ہوا نکال دی ۔ کارکنوں نے نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد جب دوبارہ باہر نکلیں تو پولیس نے ادارہ نور حق کے اطراف شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا اور کارکنوں پر تشدد کیا ۔

بعد ازاں کراچی میں جماعت اسلامی کے مظاہرے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے گرفتار ہونے والے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور دیگر کارکنان کو رہا کردیا گیا ، تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے کے الیکٹرک کی زائد بلنگ اور بے ضابگیوں کے خلاف شاہراہ فیصل ہونے والے مظاہرے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے ادارہ نورحق سامنے سے گرفتار ہونے والے جماعت اسلا می کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور دیگر کو تھانے بریگیڈ سے رہا کردیا گیا ، رہائی کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہونے والے کے الیکٹرک کی زائد بلنگ اوربے ضابگیوں کے خلاف مظاہرے کو انتظامیہ نے جان بوجھ کر سبوثاز کرنے کی کوشش کی اس دوران مظاہرین پر پولیس نے بلاجواز شیلنگ اورلاٹھی چارج کیا انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پرامن جماعت ہے اور وہ کراچی کی عوام کے ساتھ کے الیکٹرک کی جانب سے کی جانے والی زیادیتوں کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی اور مسئلہ حل ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا