کوئٹہ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کیخلاف نایاب جنگلی جانور مارخور کو مارنے کا مقدمہ درج

بدھ 29 مارچ 2017 21:00

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء)بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے خلاف ایک نایاب جنگلی جانور مارخور کو مارنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔یہ مقدمہ بلوچستان کے علاقے تکتو میں لیویز تھانہ میں درج کیا گیا ہے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق محکمہ جنگلات کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ تکتو میں جس مارخور کا شکار کیا گیا اس کے لیے قانون کا راستہ اختیار نہیں کیا گیا۔

بلوچستان ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد محکمہ جنگلات کے ایک سینئر اہلکار کی جانب سے 26مارچ کوتکتو لیویز تھانے میں وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا اس سلسلے میں جب وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سے فون پر رابطہ کیا توان کا کہنا تھا کہ انھیں تاحال اس سلسلے میں کوئی نوٹس نہیں ملا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کوئی غیر قانونی شکار نہیں کیا تاہم نوٹس ملنے پر وہ تمام باتوں کا جواب عدالت میں دیں گے مارخور کا شمار ان جنگلی جانوروں میں ہوتا ہے جن کی نسل خطرے سے دوچار ہے اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

یہ پاکستان کا قومی جانور بھی ہے۔شکار سے نہ صرف ان کو تحفظ حاصل ہے بلکہ بعض علاقوں میں ان کے تحفظ کے لیے خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں جن میں کوہ چلتن ، تکتو وغیرہ شامل ہیں۔کوئٹہ کے قریب تکتو کے علاقے میں اس سال فروری کے مہینے میں ایک مارخور کا شکار ہوا تھا۔سوشل میڈیا پر اس کی باقاعدہ تصویر بھی جاری کی گئی تھی۔اس تصویر میں بلوچستان کے وزیر داخلہ شکار کے لیے استعمال ہونے والی ایک بندوق ہاتھ میں تھامے مارخور کے قریب بیٹھے نظر آرہے ہیں ۔

بلوچستان ہائیکورٹ نے اس واقعے کا نوٹس لیا تھا ۔عدالت نے محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وزیر داخلہ سے یا تو جرمانہ وصول کیا جائے یا قانون کے مطابق کاروائی کی جائے بلوچستان میں مارخور کے شکار کے لیے ایک طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔ ایک مارخورکے شکارسے پہلے محکمہ جنگلات کو 80ہزار سے ایک لاکھ ڈالر کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

متعلقہ عنوان :