واں ترمیمی بل کی حمایت پر سیاسی جماعتوں کے شکرگزار ہیں‘ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں‘ ان کا ایجنڈا صرف تباہی ہے‘ فوجی عدالتوں کا قانون ختم ہونے کا وقت قریب آتے ہی دہشتگردی کی ایک نئی لہر آئی‘ بیرونی دنیا نے بھی دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے خصوصی قوانین بنائے ہیں‘ ہمیں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا ایوان بالا میں 28ویں ترمیمی بل پر اظہار خیال

منگل 28 مارچ 2017 18:30

اسلام آباد ۔28 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 28واں ترمیمی بل سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد لایا گیا ہے جس پر سیاسی جماعتوں کے شکرگزار ہیں‘ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں‘ ان کا ایجنڈا صرف تباہی ہے‘ فوجی عدالتوں کا قانون ختم ہونے کا وقت قریب آتے ہی دہشتگردی کی ایک نئی لہر آئی‘ بیرونی دنیا نے بھی دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے خصوصی قوانین بنائے ہیں‘ ہمیں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں۔

منگل کو ایوان بالا میں 28ویں ترمیمی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ دسمبر 2014ء میں اے پی ایس کے واقعہ کے بعد جنوری 2015ء میں یہ بل متعارف کرائے گئے تھے۔

(جاری ہے)

سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کی ہدایت پر تمام پارلیمانی رہنمائوں سے مشاورت کی تھی۔ سینٹ کے پارلیمانی رہنمائوں سے بھی مشاورت کی گئی تھی۔ کل 15 مشاورتی اجلاس ہوئے جس کے بعد اتفاق رائے سے یہ بل لائے گئے۔

اس بل میں اتفاق رائے سے چار ترامیم کا فیصلہ ہوا۔۔ شمالی وزیرستان دہشتگردی کا مرکز بن چکا تھا۔ حکومت نے جون 2014ء میں آپریشن ضرب عضب شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہر سال بجٹ میں ٹی ڈی پیز کے لئے اربوں روپے مختص ہو رہے ہیں۔ وہاں سیکیورٹی کے لئے بہت کام ہوا ہے۔ ہم نے بہت کام کیا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان بھی اتفاق رائے سے لایا گیا۔ فوجی عدالتوں میں دو سال کی توسیع کا فیصلہ بھی اتفاق رائے سے ہوا۔

مذہب اور فرقہ کے نام کو استعمال کرنے کو غلط استعمال کرنے سے تبدیل کیا گیا کیونکہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ دہشتگردوں کا ایجنڈا صرف تباہی ہے۔ بل کی حمایت پر سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دہشتگردی کی ایک نئی لہر فوجی عدالتوں کے بل کا قانون ختم ہونے کے ساتھ ہی آئی۔ بیرونی دنیا نے بھی دہشت گردی کے حوالے سے خصوصی قوانین بنائے۔

پاکستان کو خصوصی چیلنجز کا سامنا ہے۔ بیرونی دنیا نے بھی گوانتاناموبے بنائے۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی ضرورت ہے جو متعلقہ معاملات کا جائزہ لے اور اپنی رپورٹیں پیش کرے۔ ہمیں پریشان ہونے یا معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں۔ فوجی عدالتیں پاکستان کی ضرورت ہیں۔ یہ سب جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے جس پر سب جماعتوں کا شکر گزار ہوں۔

متعلقہ عنوان :