روہنگیا مسلمان تارکین وطن،آپریشن جاری رہے گا،میانمارآرمی چیف

فوج کا یہ فرض ہے کہ ملک کی سیاسی مذہبی اور نسلی مسائل سے تحفظ فراہم کرے، آرمڈ فورس ڈے پر خطاب

پیر 27 مارچ 2017 19:31

ینگون(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء)میانمار کے فوجی سربراہ نے رخائن میں فوجی آپریشن کا دفاع کیا ہے جس کے نتیجے میں 75 ہزار سے زیادہ مسلم اقلیت کو ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فوجی سربراہ من آنگ ہلینگ نے کہا کہ روہنگیا میانمار آنے والے تارکین وطن ہیں اور فوج کا یہ فرض ہے کہ ملک کی سیاسی مذہبی اور نسلی مسائل سے تحفظ فراہم کرے۔

فوجی سربراہ من آنگ نے آرمڈ فورس ڈے کے موقعے پر دارالحکومت میں یکجا مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فوجی آپریشن کا دفاع کیا اور کہاکہ رخائن میں رہنے والے بنگالی میانمار کے باشندے نہیں بلکہ تارکین وطن ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بڑے پیمانے پر روہنگیا اقلیت کا قتل اور اجتماعی ریپ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ہر چند کہ بہت سے روہنگیا ایک عرصے سے برما میں قیام پذیر ہیں تاہم ملک میں بہت سے رہنے والے انھیں بنگلہ دیش سے آنے والے ناپسندیدہ تارکین وطن کے طور پر دیکھتے ہیں۔بہرحال میانمار کی عالمی سطح پر اس بات کے لیے تنقید کی جاتی ہے کہ اس نے اپنے ملک کے رخائن علاقے میں آباد مسلم اقلیت روہنگیا کے خلاف ناروا سلوک روا رکھا ہے۔ایک تخمینے کے مطابق ان کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے لیکن حکومت انھیں غیرقانونی پناہ گزین کہتی ہے۔

متعلقہ عنوان :