الیکشن کا وقت قریب،ہم میدان میں مقابلہ کریں گے،آصف علی زرداری

پچھلی دفعہ ہم پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں اس دفعہ کوئی ہتھکڑی نہیں پیپلز پارٹی نے پنجاب سے کبھی شکست نہیں کھائی البتہ آر او الیکشن سے شکست ضرور کھائی ہے، آر او الیکشن پہلے بھی ہوئے تھے اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن ہم مقابلہ کریں گے ، کارکنوں سے خطاب

پیر 27 مارچ 2017 11:12

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27مارچ۔2017ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن کا وقت قریب ہے،پچھلی دفعہ ہم پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں لیکن اس دفعہ کوئی ہتھکڑی نہیں،ہم میدان میں نکل کر مقابلہ کریں گے،پیپلز پارٹی نے پنجاب سے کبھی شکست نہیں کھائی البتہ آر او الیکشن سے شکست ضرور کھائی ہے، آر او الیکشن پہلے بھی ہوئے تھے اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔

اتوار کے روز سابق صدر آصف علی زرداری سینئر پارٹی رہنماء عزیز الرحمان چن کی رہائش گاہ آئے جہاں انہوں نے کارکنوں سے خطاب بھی کیا ،انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کارکنوں کا ولولہ، جوش دیکھ کر پتہ لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور کارکن دوبارہ ایک مقابلے کیلئے تیار ہیں، پچھلی دفعہ ہم پر ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں لیکن اس دفعہ کوئی ہتھکڑی نہیں، میں خود اور بلاول میدان میں ہیں، آپ کی بیٹیاں میدان میں ہیں، ہم سب ساتھ نکل کر میدان میں مقابلہ کریں گے اور ان کو پتہ چل جائے گا کہ الیکشن کسے کہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکشن کا وقت آنے والا ہے، ان دوستوں کو اور آپ کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی بھی شکست نہیں کھائی۔ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے کبھی شکست نہیں کھائی البتہ آر او الیکشن سے شکست ضرور کھائی ہے، آر او الیکشن پہلے بھی ہوئے تھے اور اب بھی ہو رہے ہیں لیکن ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پاس پیپلز پارٹی کا ایک وفد بھیجیں گے جو مذاکرات کرے گا کہ کس طرح پورے پاکستان بالخصوص پنجاب اور شہر لاہور میں صاف اور شفاف الیکشن کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کارکنوں کا ولولہ بھی دیکھا ہے اور قربانیاں بھی یاد ہیں، آج شہیدوں کی بہنیں یہاں موجود ہیں، میں نے وہ دن بھی دیکھے کہ جب بی بی آیا کرتی تھیں تو پورا لاہور بند ہو جایا کرتا تھا، اب بھی ایسا ہی ہو گا، ہم جب نکلیں گے تو پورا لاہور بند ہو گا۔ادھرسابق صدرِ پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے اور علاقائی امن کے لئے یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحدوں کی مینیجمنٹ باہمی مشاورت سے کی جائے۔

سرحدوں کومشاورت سے باقائدہ طریقے سے محفوظ بنا نے ہی سے ایک دوسرے پر سرحدوں کے پار سے دہشتگردوں کی مداخلت کے الزامات کا خاتمہ ہو سکے گا اور انہیں الزامات کی وجہ سے پاکستان اور برادر پڑوسی ملک افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اپنے ایک بیا ن میں سابق صدر نے ان رپورٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بات کہی جن میں کہا گیا ہے کہ باجوڑ اور مومند ایجنسیوں میں افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ حال میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہت خراب ہو گئے ہیں اور کہا کہ دونوں ملک عدم اعتماد اور شک کی فضا ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کریں۔ سرحدوں کی باہمی مشاورت سے مینیجمنٹ کا معاملہ بہت تاخیرکا شکار ہو چکا ہے اور اب اس میں تاخیر نہیں کی جانی چاہئے۔ اس بارے فیصلے میں تاخیر ایک بحران کو دعوت دینا ہے۔ سابق صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ باڑ لگانے کا خیر مقدم وہ سب لوگ کریں گے جو عسکریت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور الزامات کا سلسلہ بند ہو جائے گا۔

متعلقہ عنوان :