سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد، وزیر داخلہ کی زیر صدارت مسلمان ممالک کو سفیروں‌کا اجلاس، اہم فیصلے کر لئے گئے

وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی انکوائری کیلئے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی

جمعہ 24 مارچ 2017 23:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 25 مارچ 2017ء) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا جواب دینے کے لیے اسلامی ممالک کے سفیروں نے پاکستان کی پیش کردہ حکمت عملی پر اصولی طور پر اتفاق کرلیا۔اسلام آباد میں مسلم ممالک کے سفیروں کا اجلاس ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کی۔اجلاس میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد اور آزادی اظہار رائے کے نام پر مقدس ہستیوں کے خلاف پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینے کے حوالے سے یک نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پوری مسلم امہ اسلام اور حضور اقدسؐ کی حرمت اور وقار کے تحفظ کے لیے متحد ہے۔مسلم ممالک کے سفیروں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت خارجہ گستاخانہ مواد کی تشہیر روکنے کے لیے اسٹریٹجی پیپر تیار کرے گی جس میں تمام قانونی اور تکنیکی پہلوؤں کو شامل کیا جائے گا، اسٹریٹجی پیپر تمام مسلم ملکوں کے سفیروں کے حوالے کیا جائے گا جس کے بعد وہ اپنی اپنی حکومتوں سے رابطہ کر کے پیپر کے حوالے سے رائے حاصل کریں گے۔

(جاری ہے)

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عرب لیگ اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرلز کو باضابطی ریفرنس بھیجا جائے گا، جس میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی موجودگی اور اس کے باعث مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔مسلم ممالک سے آراء ملنے کے بعد معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا جائے گا، جبکہ مسلم ممالک کی متعلقہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ’مذہب اور مقدس ہستیوں کی بےحرمتی ناقابل برداشت ہے اور دنیا کا کوئی بھی قانون کسی بھی مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔‘انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔‘چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’دنیا کو اسلام فوبیا سے نکالنے کے لیے مسلم امہ مل کر کوششیں کرنی ہوں گی، دنیا مانے کہ مذہب کی بےحرمتی بھی دہشت گردی ہے، مغربی دنیا اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے دہرا معیار نہ اپنائے، ایک طرف مذہبی بےحرمتی کے خلاف قانون سازی ہوتی ہے تو دوسری طرف اسلامی شخصیات کی تضحیک کی جاتی ہے۔

‘مسلم ممالک کے سفیروں نے چوہدری نثار کی طرف سے پیش کردہ حکمت عملی پر اصولی طور پر اتفاق کیا اور معاملے کو اجاگر کرنے کے حوالے سے وزیر داخلہ کو خراج تحسین پیش کیا۔اجلاس میں آذربائیجان، بوسنیا، قازقستان، لبنان، مالدیپ، قطر، صومالیہ، تاجکستان اور ترکی،ازبکستان، الجزائر، بحرین، برونائی دارالسلام، ایران ، سعودی عرب، اردن، ملائیشیا، کویت، فلسطین، سوڈان، تیونس اور متحدہ عرب امارت کے سفیروں نے اجلاس میں شرکت کی۔

دوسری جانب وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی انکوائری کے لئے سات رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دیدی ، جے آئی ٹی کا سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد مظہر کاکا خیل کا بنایا گیا ہے جب کہ ارکان میں پولیس ، پی ٹی اے اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے ۔ یہ جے آئی ٹی گستاخانہ مواد کے معاملے کی انکوائری کرکے ایک ماہ کے اندر رپورٹ وزارت داخلہ کو سفارشات کے ساتھ رپورٹ جمع کرائے گی ۔ جی آئی ٹی سوشل میڈیا انتظامیہ سے بھی رابطہ کرے گی اور گستاخانہ مواد انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے والوں کے بیانات بھی ریکارڈ کرے گی ۔