صدر مملکت اپنی تنخواہ کے علاوہ قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی زائد وصول نہیں کرتے

اپنی ذات پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خر چ کرنے کا الزام غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد ہے،ترجمان کی ایوان صدر کے اخراجات بارے بے بنیاد الزامات کی تردید

بدھ 22 مارچ 2017 23:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء)ایوان صدر کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ صدر مملکت اپنی تنخواہ کے علاوہ قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی زائد وصول نہیں کرتے، اپنی ذات پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خر چ کرنے کا الزام غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد ہے ۔ بدھ کو ترجمان ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے اینکر نے سینٹ میں اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب کے حوالے سے الزام لگایا ہے کہ صدر مملکت نے گزشتہ تین برس کے دوران اپنی ذات پر ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ کر ڈالے ہیں ، یہ الزام درست نہیں کیونکہ صدر مملکت اپنی تنخواہ کے علاوہ قومی خزانے سے ایک روپیہ بھی زائد وصول نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ ان کی تنخواہ مبلغ 80ہزار روپے ماہوار ہے جو تین برسوں کے دوران مبلغ 28 لاکھ80 ہزار روپے بنتی ہے جو موجودہ حالات میں بعض صحافیوں کی ایک ماہ کی تنخواہ کے مساوی یا قریب تر ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے ایک ذمہ دار فرد کی حیثیت سے صحافیوں کے علم میں یہ حقیقت ہونی چاہیے کہ ایوان صدر میں ہمیشہ سے دوسیکریٹریٹ بیک وقت کام کرتے رہے ہیں جن میں سے ایک پبلک سیکریٹریٹ کہلاتاہے جو آئینی امور کی بجا آوری کے لیے صدر مملکت کے دفتر کی وزیراعظم ہاؤس، پارلیمنٹ اور حکومت سمیت ملک کے دیگر اداروں کے ساتھ اہم قومی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں معاونت کرتا ہے جبکہ ایوان صدر کا دوسرا سیکریٹریٹ پرسنل سیکریٹریٹ کہلاتا ہے جس کا صدر مملکت کی ذات سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ سیکریٹریٹ سیکورٹی ، پروٹو کول، غیرملکی سربراہانِ مملکت وحکومت اور غیر ملکی وفود کے دوروں کے تمام ضروری انتظامات کرتا ہے جو خارجہ امور کے ضمن میں ایک اہم فریضہ ہے۔یہ اخراجات اور انتظامات سربراہ ریاست کے منصب کے لیے ہوتے ہیں ، کسی کی ذات کے لیے نہیں ہوتے۔ ان انتظامات کا تعلق ملک کے وقار سے ہے۔ ترجمان کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران اسی مد میں ایک ارب 40 کروڑ روپے خرچ ہوئے جن کا صدر مملکت کی ذات سے کوئی تعلق نہیں ، اس لیے یہ الزام حقائق کے بالکل منافی ہے۔

بجٹ کے اس حصے میں ایوان صدر کے پرسنل سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہ، پنشن، رہائش اور علاج معالجہ وغیرہ کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ایوان صدر پاکستان کے باشعور عوام کی معلومات کے لیے واضح کرنا چاہتا ہے کہ گزشتہ تین برس کے دوران ایوان صدر کے بجٹ کا 61% ملازمین کی تنخواہوں اور 28%آپریشنل اخراجات پر صرف ہوئے جس میں یوٹیلٹی کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

ایوان صدر کے بجٹ میں سے 11% فیصد اخراجات متفرق ہیں جو کارِ خیر اور فلاح انسانیت پر خرچ کی جاتی ہے۔تاہم یہ امر واضح رہنا چاہیے کہ صدر مملکت نے گزشتہ تین برس کے دوران اپنی تنخواہ مبلغ 28 لاکھ 80ہزار روپے سے زائد ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا۔ اس سلسلے میں اڑائی جانے والی تمام باتیں غلط، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ صحافت کے زمرے میں آتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :