اسلام آباد لاہور موٹرویز ایم2 نجی کمپنی مورے کو دینے سے قومی خزانہ کو205 ارب کا نقصان ہوا ہے،اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،آڈیٹر جنرل آف پاکستان

یہ معاہدہ غیر شفاف ،خفیہ اور غیرمنصفانہ ہے،قومی خزانہ کولوٹنے والے کووفاقی سیکرٹری مواصلات لگادیاگیا،متعلقہ کمپنیوں نے معاہدے سے انکار کردیا

پیر 20 مارچ 2017 10:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20مارچ۔2017ء)آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا ہے کہ نوازشریف حکومت کی طرف سے لاہور اسلام آباد موٹرویز M2 نجی کمپنی مورے کو لیز پر 20سال کیلئے دینے سے قومی خزانہ کو 205ارب45کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ قومی خزانہ کو205 ارب 45کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کرکے مجرمان کو سزا دی جاسکے اور لوٹی ہوئی دولت بھی واپس لائی جائے۔

آڈٹ رپورٹ مالی سال2016ء میں کیا گیا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے M2 یعنی لاہور اسلام آباد موٹرویز کی مرمت کرنے اور20سال تک ٹول ٹیکس وصولی بارے یہ قومی اثاثہ مورے نامی کمپنی کو دے رکھا ہے۔این ایچ اے کے اپنے تخمینہ کے مطابق اس معاہدے میں 36 ارب82 کروڑ روپے شامل ہیں،معاہدے کے مطابق 20سال تک مورے نامی کمپنی موٹرویز کی مرمت اور دیکھ بھال کرے گی جس کے نتیجہ میں 20سال تک موٹرویز پر چلنے والی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس وصول کرے گی جس میں کچھ تھوڑا سا حصہ این ایچ اے کو بھی ملے گا۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ23اپریل 2014ء کو ہوا تھا،معاہدے کے بعد مورے نامی کمپنی نے9ارب50کروڑ روپے کی گارنٹی بھی این ایچ اے کو دینی تھی۔آڈیٹر جنرل نے لکھا ہے این ایچ اے نے یہ معاہدہ مورے نامی کمپنی کے ساتھ کیا تھا لیکن بعد میں چےئرمین این ایچ اے نے معاہدے دیگر دو کمپنیوں سچل پرائیویٹ لمیٹڈ اور زیڈ کے بی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ حقوق ملکیتی کی دستاویزات پر ان کمپنیوں کے حوالے کردی جو کہ ایک غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔

رپورٹ کے مطابق ان دونوں کمپنیوں نے M2لاہور اسلام آباد کیلئے درخواست بھی نہیں دی تھی لیکن پھر بھی ان کمپنیوں کے نام لیٹر آف سپورٹ جاری کردیاگیا۔رپورٹ میں لیز نمبر2(68) این ایچ اے/پی پی ایم ایم2/12/365کا حوالہ دیا گیا جس کے تحت،قومی اثاثہ نوازشریف حکومت نے کمپنیوں سچل اور زیڈ کے بی کو دے رکھا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق 36 ارب85کروڑ کا معاہدہ کرکے20سال کیلئے نجی کمپنیوں کو موٹروے M2الاٹ کرنے سے قومی خزانہ کو مجموعی طور پر205 ارب45کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ غیر شفاف ،خفیہ اور غیر منصفانہ بنیادوں پر کیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے این ایچ اے کے جنرل منیجر پی پی پی اورBOT نے اقرار کیا ہے کہ سچل اور زیڈ کے بی نامی کمپنیوں کے ساتھ بھی معاہدے کئے گئے ہیں کیونکہ ان کمپنیوں کا مورے نامی کمپنی کے ساتھ جوائنٹ وینچر ہے ۔تاہم خبر رساں ادارے نے سچل نامی کمپنی کی انتظامیہ سے مؤقف لیا ہے اور ان کے جی ایم زبیر نے بتایا کہ این ایچ اے جھوٹ بول رہا ہے ہمارا ایم 2لاہور اسلام آباد موٹروے پر کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے ہم کسی نوعیت کا کوئی کام نہیں کر رہے ہیں اس حوالے سے ہماری کمپنی کو بدنام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس ہمارے کوئی دستاویزات ہیں جس میں ہم نے معاہدہ کیا ہے تو وہ عوام کے سامنے لائے جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔نوازشریف نے اپنے ذاتی آدمی شاہد اشرف تارڑ کو چےئرمین این ایچ اے تعینات کر رکھا ہے۔ایم 2لاہور اسلام آباد موٹروے نجی کمپنی کو دینے کے انعام کے طور پر اب شاہد اشرف تارڑ کو وفاقی سیکرٹری مواصلات اور چےئرمین این ایچ اے کا بھی چارج بیک وقت دے دیا ہے،شاہد اشرف تارڑ کا تعلق سابق صدر رفیق تارڑ اور وزیر مملکت سا ئرہ افضل تارڑ سے قریبی ہے۔اس حوالے سے جب زیڈ کے بی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے وضاحت دینے سے انکار کردیا