’’پنجاب تاتارستان بزنس فورم‘‘ ،پنجاب اورتاتارستان میں تعاون بڑھانے کے معاہدے

دہشت گردی و انتہا پسندی کا الزام دین اسلام پر لگانے والوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں‘شہبازشریف اسلام امن کا دین ہے،دہشتگردی وانتہاپسندی کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں،کسی کو حق نہیں کہ وہ بے گناہ انسان کا خون بہائے میں تاتارستان کے سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان بالخصوص پنجاب میں سرمایہ کاری کریں، انہیں ہرممکن سہولتیں دیں گے توانائی منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ سال کے آغاز میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گااورہر طرف اجالے ہوں گے‘وزیراعلی پنجاب پنجاب کی بے مثال ترقی دیکھ کر خوشی ہوئی ہے، پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ صوبہ ہے ، مہمان نوازی بے مثال ہے تاتارستان اور پنجاب حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے او رمل کر کام کریں گے، صدر تاتارستان

ہفتہ 18 مارچ 2017 18:17

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مارچ ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور رشین فیڈریشن کے مابین کئی دہائیوں سے معاشی تعلقات موجود ہیں اور دونوں ممالک کے مابین بارٹر سسٹم کے ذریعے بھی تجارت ہوتی رہی ہے، تاتارستان کے ساتھ بھی پاکستان کے معاشی تعلقات موجود ہیں اور 1999 میں پاکستان کے وزیراعظم محمد نوازشریف نے تاتارستان کا دورہ کیا تھا، پاکستان اور تاتارستان کے مابین دو طرفہ معاشی تعاون بڑھانے کے بڑے مواقع موجود ہیں اور دونوں ممالک زراعت، انجینئرنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، پیٹرو کیمیکل، لائیوسٹاک، سیاحت اور دیگر شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دے سکتے ہیں، میں تاتارستان کے سرمایہ کاروں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان بالخصوص پنجاب میں سرمایہ کاری کریں، انہیں ہرممکن سہولتیں دیں گے، تاتارستان کے سرمایہ کار پنجاب او رپاکستان کے سرمایہ کاروں سے مل بیٹھ کر دو طرفہ معاشی تعاون بڑھانے کیلئے روڈمیپ مرتب کریں، پنجاب میں مضبوط انفراسٹرکچر اورسرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، تاتارستان کے سرمایہ کار آگے بڑھیں اور یہاں سرمایہ کاری کریں، سی پیک کے تحت 54 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے خطے میں کاروباری و تجارتی سرگرمیاں بڑھی ہیں اور اس سے تاتارستان سمیت رشین فیڈریشن سے معاشی روابط بڑھ سکتے ہیں،سی پیک کے عظیم الشان منصوبے سے رشین فیڈریشن اور تاتارستان کے ساتھ پاکستان کے معاشی و تجارتی رابطوں میں اضافہ ہوسکتاہے،دہشت گردی، انتہاپسندی اور توانائی بحران کے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں سنجیدگی سے اقدامات کئے گئے ہیں، انشاء اللہ توانائی منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ سال کے آغاز میں ملک سے ایک عشرے سے جاری لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گااورہر طرف اجالے ہوں گی- وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں ’’پنجاب تاتارستان بزنس فورم‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صدر جمہوریہ تاتارستان رستم مینیخانوو نے فورم میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صدر تاتارستان اور ان کے وفد کا پاکستان اور لاہور آمد پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خیرقدم کرتے ہیں۔ پنجاب اور پاکستان کے عوام آپ کی یہاں تشریف آوری پر بے حد خوش ہیں۔ آپ کے دورہ سے پاکستان اور تاتارستان کے مابین تجارتی و معاشی تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

تاتارستان میں بڑا معاشی پوٹینشل موجود ہے اور اسے ای گورننس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، لائیوسٹاک میں مہارت حاصل ہے۔ ہم آپ کے تجربے، وژن اور مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ آپ کا ای گورننس ماڈل بھی متاثرکن ہے۔ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں آپ کی مہارت استفادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔

مختلف محکموں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا گیا ہے۔ پنجاب کے 700 تھانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے مربوط کر دیا گیا ہے۔ پرائمری اور مڈل سکولوں میں 50 ہزار ٹیلبٹس دیئے جا رہے ہیں جبکہ ہر سال میرٹ اور کارکردگی کی بنیاد پر لاکھوں طلبا و طالبات میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پاکستان کا بڑا صوبہ ہے اور اس کی آبادی 10 کروڑ سے زائدنفوس پرمشتمل ہے اور یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی بے پناہ گنجائش موجود ہے۔

ملک کو درپیش توانائی بحران کے باعث سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری سے ہچکچاتے تھے۔بلاشبہ توانائی بحران نے قومی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، تاہم موجودہ حکومت کی مخلصانہ کاوشوں کے باعث ملک سے توانائی بحران ختم ہونے کو ہے۔ سی پیک کے تحت 54 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں 36 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر صرف کئے جا رہے ہیں۔ کوئلے، سولر، ونڈ، ہائیڈل، گیس اور دیگر ذرائع سے توانائی کے حصول کے منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ وفاقی اور پنجاب حکومت اپنے وسائل سے 3600میگا واٹ کے گیس پاور پراجیکٹس بھی لگارہی ہیںجو ریکارڈ مدت میں مکمل ہوں گی- انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص پنجاب میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہیں۔

تاتارستان کو اس شعبے میں بھی مہارت حاصل ہے اور ہم مل کر سیاحت کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کرسکتے ہیں۔ لائیوسٹاک کے شعبے میں بھی بڑی وسعت اور گنجائش ہے۔ پنجاب حکومت نے جدید ترین سلاٹر ہائوس بنایا ہے اور لائیوسٹاک کے فروغ کیلئے ٹھوس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ حلال فوڈ کے فروغ کیلئے بھی موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کا کھیل بے حد مقبول ہے، تاہم یہاں فٹبال کے کھیل کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔

تاتارستان اور پاکستان کھیل کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ تاتارستان یہاں فبٹال کے کھیل کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون کر سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ دہشت گردی و انتہاپسندی کو دین اسلام سے جوڑنا کسی طور پر درست نہیں۔دہشت گردی و انتہا پسندی کا الزام دین اسلام پر لگانے والوں کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیںکیونکہ اسلام امن کا دین ہی-دہشت گردی وانتہاپسندی کادین اسلام سے کوئی تعلق نہیں،کسی کو حق نہیں کہ وہ بے گناہ انسان کا خون بہائی-انہو ںنے کہاکہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔

دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی اس کا کسی نسل یا رنگ سے تعلق ہے اور نہ ہی اس کی کوئی جغرافیائی شناخت ہے۔ معصوم انسانوں کا خون بہانے والا صرف اور صرف دہشت گرد ہے۔ اسلام کی تعلیمات مساوات، انصاف، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور سب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کرنے کا درس دیتی ہیں۔ میثاق مدینہ اس کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی، اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں کیونکہ یہی آگے بڑھنے کا طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی بین الاقوامی مسئلہ ہے اور ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ پاکستان کے لوگ پرامن شہری ہیں-بین المذاہب ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہی-دہشت گردی اورانتہا پسندی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ یہ دنیا ایک پرامن او رمحفوظ مقام بن سکی- صدر تاتارستان رستم مینیخانوو نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی بے مثال ترقی دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔

پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ صوبہ ہے اور یہاں کے عوام کی مہمان نوازی بھی بے مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاتارستان اور پاکستان کے مابین معاشی تعلقات موجود ہیں، تاہم انہیں مزیدفروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے او رمل کر کام کریں گے۔ صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور معزز مہمانوں کا لاہور آمد پر خیرمقدم کیا۔

انہوں نے پنجاب میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی سہولتوں پر بھی روشنی ڈالی۔ تاتارستان تجارتی ایجنسی کی سربراہ طالیہ مینولینا نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے تاتارستان اور پنجاب حکومت کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بھی گفتگو کی۔ پنجاب تاتارستان بزنس فورم کے موقع پر ایوان صنعت و تجارت لاہور اور تاتارستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مابین دو طرفہ تعاون کے معاہدے پردستخط ہوئے۔

لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط اور تاتارستان چیمبر کے نمائندے نے معاہدے پر دستخط کئے۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی میںتعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔ وائس چانسلر پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی ڈاکٹر عمر سیف اور تاتارستان انفارمیشن یونیورسٹی کے سربراہ نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔صوبائی وزراء ، پاکستان اور تاتارستان کے پارلیمنٹرین ، دونوںممالک کے سرمایہ کاروں کے علاوہ پنجاب کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھی-

متعلقہ عنوان :