بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور2012ء کی تجارتی پالیسی کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ،ْوزیر تجارت

پاک افغان سرحد کے بارے میں تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اورسیکیورٹی کو مزید بہتر بنا کرتجارتی آمدروفت کو بحال کردیا جائیگا ،ْتجارت کیلئے سہولیات کی فراہمی میں اصلاحات سے عالمی تجارت میں سالانہ ایک کھرب ڈالرکا اضافہ ہوگا، ٹی ایف اے سے ترقی پذیرممالک کی معیشتوں کوزیادہ سہولت حاصل ہوگی ،ْ نئی منڈیوں میں داخلے سے برآمدات کو بڑھایا جاسکے گا، علاقائی تجارت کے فروغ کیلئے وزیراعظم کے وژن کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے سہولیات کی فراہمی اور قوانین میں آسانی سے تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ سرحدوں کو مزید محفوظ بنایا جارہا ہے، وزیراعظم کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں ملک کے مفادات کے پیش نظر ہی کوئی تجارتی معاہدہ کیا جائے گا اس حوالے سے کوئی جلدی نہیں ،ْ خرم دستگیر خان کی صحافیوں کو بریفنگ

بدھ 15 مارچ 2017 19:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء)وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور2012ء کی تجارتی پالیسی کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ،ْپاک افغان سرحد کے بارے میں تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اورسیکیورٹی کو مزید بہتر بنا کرتجارتی آمدروفت کو بحال کردیا جائیگا ،ْتجارت کیلئے سہولیات کی فراہمی میں اصلاحات سے عالمی تجارت میں سالانہ ایک کھرب ڈالرکا اضافہ ہوگا، ٹی ایف اے سے ترقی پذیرممالک کی معیشتوں کوزیادہ سہولت حاصل ہوگی ،ْ نئی منڈیوں میں داخلے سے برآمدات کو بڑھایا جاسکے گا، علاقائی تجارت کے فروغ کیلئے وزیراعظم کے وژن کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے سہولیات کی فراہمی اور قوانین میں آسانی سے تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ سرحدوں کو مزید محفوظ بنایا جارہا ہے، وزیراعظم کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں ملک کے مفادات کے پیش نظر ہی کوئی تجارتی معاہدہ کیا جائے گا اس حوالے سے کوئی جلدی نہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں مقامی ہوٹل میں ڈبلیو ٹی او کے تحت ٹی ایف اے کے نفاذ کے بارے میں میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او کا ٹی ایف اے دسمبر2013ء میں ہوا تھا اور عالمی تجارت میں سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے یہ پہلا بین الاقوامی معاہدہ تھا، عالمی ادارہ تجارت کے قوانین کے مطابق جب تک 110 مقررہ رکن ممالک معاہدہ کی تصدیق نہ کرتے تو اس پرعملدرآمد نہیں ہوناتھا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایف کی 110ممالک نے تصدیق کردی ہے اور اس پر پاکستان نے اکتوبر2015ء میںدستخط کئے تھے، ٹی ایف اے کی تین کیٹگریز کے تحت پاکستان اے کیٹگری پر پہلے ہی عملدرآمد کررہا ہے ،ْ دوسری اورتیسری کیٹگری کو بھی نوٹیفائی کردیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے کیٹگری کے تحت تجارتی معلومات کی آن لائن دستیابی کو آسان بنانا ، بی کیٹگری پر ایک سے تین سال تک عملدرآمد ہونا ہے ،ْ سی کیٹگری پرپانچ سال کے دوران عملدرآمد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ٹی ایف اے کے تحت خاطرخواہ اقدامات کررہی ہے جس سے ملکی تجارت کو مزید فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایف اے پر دستخط کرنے والے ممالک کو تجارتی سہولیات حاصل ہونگی اور درآمدات اور برآمدات کے دورانیے کو مزید مختصرکرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے وژن کے تحت برآمدات میں اضافہ کو چیلنج سمجھ کر اقدامات کئے جارہے ہیں، ٹی ایف اے سے عالمی تجارت میں شفافیت آئے گی اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا۔

وزیر تجارت نے کہا کہ ٹی ایف اے پر مکمل عملدرآمد کیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی قیادت میں تجارتی قوانین کو مزید بہتر بنانے ، سہولیات کی فراہمی اور تجارت میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی پربھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس سے سفری سہولیات کی فراہمی سے تجارتی سہولتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں ملکی قوانین میں تجارتی سہولیات کیلئے تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ وزیر تجارت نے کہا کہ پاک افغان سرحد کے بارے میں تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اورسیکیورٹی کو مزید بہتر بنا کرتجارتی آمدروفت کو بحال کردیا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر تجارت نے کہا کہ ٹی ایف اے سے بھارت کے ساتھ تجارت پر کوئی خصوصی اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے ثمرات پوری دنیا کے ساتھ کی جانے والی تجارت پر ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور2012ء کی تجارتی پالیسی کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کے بارے میں وزیر تجارت نے کہا کہ اس میںنمایاں کمی واقع ہوئی ہے اورہمیں ملک کا تحفظ سب سے عزیز ہے ۔ انجینئر خرم دستگیرخان نے کہا کہ علاقائی تجارت کے فروغ کیلئے وزیراعظم کے وژن کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے سہولیات کی فراہمی اور قوانین میں آسانی سے تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ سرحدوں کو مزید محفوظ بنایا جارہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان بھائیوں کو تجارتی سہولتوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجارت اور سیکیورٹی کے معاملات کو علیحدہ رکھنے پر متفق ہیں لیکن یہ بات افغانستان کوبھی سمجھنی چاہئے جس سے پاک افغان تجارت میںمزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کو ترجیحی تجارت کے معاہدے کی پیشکش کی تھی جس پرابھی تک افغانستان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کو جلد کھول دیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کے دور حکومت میں ملک کے مفادات کے پیش نظر ہی کوئی تجارتی معاہدہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے کوئی جلدی نہیں۔ تجارتی معاہدوں کے سلسلے میں تمام شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت اور مکمل تحقیق کے بعد اقدامات کئے جارہے ہیںاور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ملکی مفاد کے پیش نظر ہی کسی ملک کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔

ای کامرس کے قوانین کے حوالے سے وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں تیزی سے کام جاری ہے اور ان قوانین کو جلد ہی حتمی شکل دیدی جائے گی۔ وزیر تجارت نے کہا کہ ملک میں صنعتوں کو توانائی کی قلت کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے بلکہ اب سستی توانائی کی فراہمی پرتوجہ دی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :