پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی تقدیر بدل دے گی، دنیا سی پیک کو مثال بنا کر پیش کر ے گی،توانائی،ٹرانسپورٹ اورانفراسٹرکچر کے علاوہ مواصلات اور کمیونیکیشن کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجیزسے ہمیں بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے

صدر مملکت ممنون حسین کا سی پیک کے امکانات کے حوالے سے دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے شرکا سے خطاب

بدھ 15 مارچ 2017 23:35

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی تقدیر بدل دے گی اور سی پیک کودنیا مثال بنا کر پیش کر ے گی۔ انہوں نے یہ بات کراچی میں انسٹیٹیو ٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور سلک اسکول آف شنگھائی یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام پاک چین اقتصادی راہداری کے امکانات کے حوالے سے منعقدہ دوسری بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر،قونصل جنرل چین وانگ یو، ڈاکٹر فرخ اقبال، ڈین و ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن نے بھی اظہار خیال کیا۔ تقریب میں ملکی اور غیر ملکی مندوبین کی بڑی تعداد نے شرکت گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری علاقائی رابطوں اور تجارت کے فروغ کا ایک تاریخ ساز منصوبہ ہے جس کے تحت دنیا کے مختلف خطے نہ صرف ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے بلکہ صنعت و تجارت کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاران مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے خود کو تیار کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ دور حاضر میں توانائی،ٹرانسپورٹ اورانفراسٹرکچر کے علاوہ مواصلات اور کمیونیکیشن کے شعبے میںمتعارف ہونے والی جدید ترین ٹیکنالوجیزسے ہمیں بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کیلیے ہمیں تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہوگی، اس سلسلے میں تعلیمی ادارے اور تھنک ٹینک مستقبل کا لائحہ عمل تیار کر یں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک ایسا سنگ میل ثابت ہوگی جس کی فعالی کے بعد تاریخ اقتصادی راہداری سے قبل اور اس کے بعد کے زمانہ سے پہچانی جائے گی اور لوگ اس کا ذکر کرتے ہوئیBefore and after the Economic Corridor کی اصطلاح استعمال کیا کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اس منصوبے کے بعد تجارت اور کاروبارکے طور طریقے بدل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تجارت پیشہ افراد کے لیے لٹریچر تیار کرنے کے علاوہ ریفریشر کورس بھی تیار کریں تاکہ ہماری افرادی قوت نئے حالات کامقابلہ کر سکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ زندہ اقوام اپنے تعلیمی اداروں کے ذریعے ترقی اور استحکام کے منصوبوں کواپنی علمی سرگرمیوں کے ذریعے تقویت پہنچاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی فعالی کے بعد وطن عزیز میں غیر ملکیوں کی بڑے پیمانے پر آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہوجائے گا جس سے سماجی اور ثقافتی شعبے میں بھی بڑی دور رس اور تیز رفتار تبدیلیاں رونما ہوں گی۔

صدر مملکت نے جامعات اور مفکرین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ابھی سے غور و فکرشروع کردیں تاکہ عوام ان تبدیلیوں سے پہلے آگاہ بھی ہوجائیں اور ان کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار بھیرہیں۔صدر مملکت نے کانفرنس کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ سلک بزنس اسکول آف شنگھائی اس کانفرنس کے شراکتداروں میں شامل ہے جس سے ہم چین کے تجربات سے مستفید ہو سکیں گے۔

انھوں نے کہا کہ آئی بی اے اور سلک بزنس اسکول آف شنگھائی یونیورسٹی کے تعاون سے کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے اور یہ مستقبل کے لیے محققین اور ماہرین کو ایک پلیٹ فارم دے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسیں بہتر پالیسیوں کی تشکیل اوررہنمائی کا ذریعہ بنتی ہیں جس سے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان تعاون فروغ پاتا ہے اور قومی ترقی کا سفر آسان ہو جاتا ہے۔