سپریم کورٹ نے 2013ء سے 2016ء تک سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونیوالے تمام امتحانات ، انٹر ویوزکو کالعدم قرار دیدئیے

امیدواروں کو دوبارہ امتحان دینے کا حکم جاری ،امتحانات کیلئے لئے گئے سکریننگ ٹیسٹ کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی دو ہفتے میں تقرری ، اہلیت رکھنے والے کمیشن ممبران کی چار ہفتے میں تقرری کی ہدایات

پیر 13 مارچ 2017 15:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء) سپریم کورٹ نے 2013ء سے 2016ء تک ہونے والے سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے تمام امتحانات اور انٹر ویوزکو کالعدم قرار دیتے ہوئے امیدواروں کو دوبارہ امتحان دینے کا حکم جاری کردیا۔سپریم کورٹ میں سندھ پبلک سروس کمیشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے پڑھ کر سنایا۔

فیصلے کے مطابق کمیشن کے تحت ہونے والے مسابقتی امتحانات کے نتائج شفاف نہیں تھے لہٰذا2013ء کے مشترکہ مسابقتی امتحانات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت کے مطابق امتحانات کے لیے لیے گئے اسکریننگ ٹیسٹ کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی جبکہ دوبارہ ہونے والے امتحان میں اسکریننگ ٹیسٹ پاس کرنے والے 2813 امیدوار ہی شرکت کے اہل ہوں گے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی دو ہفتے میں تقرری جبکہ اہلیت رکھنے والے کمیشن ممبران کی چار ہفتے میں تقرری کی ہدایات بھی جاری کیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نئے تحریری مسابقتی امتحانات چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے فوری بعد کرائے جائیں۔یہ فیصلہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر گزشتہ ماہ 22فروری میں محفوظ کیا تھا۔

سندھ پبلک سروس کمیشن میں ممبران کی غیر قانونی بھرتیوں اور عہدے کے لیے نااہل چیئرمین کی تقرری کے خلاف ایڈووکیٹ محمد جنید فاروقی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔سندھ پبلک سروس کمیشن کے ممبران میں سید جاوید علی شاہ بخاری، شمس الدین ہسبانی، سائیں داد خان سولنگی، ڈاکٹر باز محمد جونیجو، غلام شبیر شیخ، فیروز محمود بھٹی، عاشق علی میمن اور محمد حنیف پٹھان شامل تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کارروائی کے آغاز کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور 8 میں سے 5 ممبران مستعفی ہوگئے تھے۔جبکہ کمیشن کے تین ممبران سائیں داد خان سولنگی، غلام شبیر شیخ اور محمد حنیف پٹھان نے اکتوبر 2016 میں ازخود نوٹس کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرادی تھی۔17 اکتوبر 2016 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کے حتمی فیصلے تک سندھ پبلک سروس کمیشن کو تمام بھرتیوں سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ پچھلے تین سال کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت کل 27ہزار امیدواروں نے امتحان دیا کل امیدواروں میں سے 664تحریری امتحانات میں کامیا ب جبکہ 227 امیدوار انٹرویو میں پاس ہوکراہل قرار پائے تھی-

متعلقہ عنوان :