پارلیمنٹیرین کی حیثیت سے خواتین معاشروں کی تبدیلی کی نمائندہ ثابت ہو سکتی ہیں

ویمن پارلیمانی کاکس خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے کاز کو آگے بڑھانے میں اہم کردارا دا کررہا ہے، ملالہ یوسفزئی، شرمین عبید چنائے اور مریم مختار قابل ذکر پاکستانی خواتین ہیں مریم نوازشریف کا عالمی کانفرنس سے خطاب

پیر 13 مارچ 2017 16:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء) وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نوازشریف نے کہا ہے کہ ویمن پارلیمانی کاکس خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے کاز کو آگے بڑھانے میں اہم کردارا دا کررہا ہے۔ پیر کو ویمن پارلیمانی کاکس کے زیر اہتمام تین روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹیرین کی حیثیت سے خواتین معاشروں کی تبدیلی کی نمائندہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

وہ آنے والے دور میں جمہوریت کی از سر نو تعریف اور سماجی انصاف کو یقینی بنا سکتی ہیں۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ پر زوردیا کہ وہ اپنی ہم عصر خواتین کی حوصلہ افزائی کرکے ان کے لئے خوشی کی نوید بنیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ایک خاتون کی کامیابی میں مرد کا ہاتھ ہو بلکہ خواتین بھی خواتین کی کامیابی کی وجہ ہو سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صحت مند مکالمہ اور اتحاد سے خواتین مضبوط ہو ںگی۔

انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پر قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق اورویمن پارلیمانی کاکس کو مبارکباد دی جس کا مقصد نہ صرف خواتین کے بنیادی حقوق اور ذمہ داریوں کو اجاگر کرنا ہے بلکہ عالمی ترقی میں پاکستانی اور جنوبی ایشیاء کی خواتین کی آواز کو بھی شامل کرنا ہے۔ مریم نواز نے اپنی والدہ کلثوم نواز کو خراج تحسین پیش کئے جانے پر ویمن پارلیمانی کاکس کی سیکرٹری شائستہ پرویز ملک سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ وہ واقعی بہت اچھی ماں ہیں اور وہ اپنی وادہ کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی اقدار و روایات کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے علاقوں میں خواتین کو مسائل کا سامنا ہے جن میں غیرت کے نام پر قتل اور جذباتی تشدد بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ علاقوں میں بھی سخت محنت کرنے والی خواتین کو مردوں کے مقابلہ میں کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھی ہر خاتون جدوجہد، عزم اور جرأت کی ایک زندہ مثال ہے اور آپ جیسی خواتین کا ساتھ دیتے ہوئے ان کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ خواتین کو بڑے مسائل کا سامنا ہے جو اپنے بنیادی حقوق صحت، معاشی مواقع اور سماجی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں، ہمیں اس فرق کو تسلیم کرنا چاہئے اور امتیازات کے خلاف غیر مراعات یافتہ طبقات کو مؤثر تحفظ دینے کیلئے مردوں کے مساوی کردار دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرہ میں خواتین کو کمزور مقام نہیں دینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق ہونا خوش قسمتی ہے جو خاندانی اقدار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور ان اقدار کے ساتھ انصاف اور سوچ کی آزادی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم آمریت، غربت اور خوف کے شکنجہ سے آزاد ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ پاکستانی قوم جرأت و عزم سے معمور ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور شرمین عبید چنائے قابل ذکر پاکستانی خواتین ہیں جنہوں نے اکیڈمی ایوارڈز حاصل کئے اور پہلی خاتون پائلٹ مریم مختار بھی ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کی قیادت کی مضبوط اقدار حضرت محمدؐ کے دور سے ہیں جب ان کی اہلیہ حضرت خدیجہؓ ایک تاجر خاتون تھیں اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہمشیرہ فاطمہ جناح نے بھی اپنے بھائی کے ساتھ مل کر جدوجہد کی۔ قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق، سابق سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، ویمن پارلیمنٹیرینز، 16 ممالک کے بین الاقوامی وفود، سول سوسائٹی اور اکیڈیمیا کے اراکین نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔