اسلامی بنکاری کا حجم 11.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے،کیسکو کی مالی حالت انتہائی خراب ہے‘ کمپنی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے‘ بھرتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا، پاکستان میں تیل کی قیمت خط میں سب سے کم ہے‘ ٹیکسوں سے پیسے وصول کرنے کے حوالے سے تاثر درست نہیں، حکومتی کوششوں سے اسلامی بنکاری کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے ، پاکستان میں تیل کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے ، بھارت میں 114‘ بنگلہ دیش 112 اور پاکستان میں 72 روپے فی لٹر ہے

سینیٹ میں وفاقی وز راء زاہد حامد ، شاہد خاقان عباسی اور وزیر مملکت عابد شیر علی کا تحاریک بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

پیر 13 مارچ 2017 22:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء)حکومت کی طرف سے سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ اسلامی بنکاری کا حجم 11.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے،کیسکو کی مالی حالت انتہائی خراب ہے‘ کمپنی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے‘ بھرتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے گا، پاکستان میں تیل کی قیمت خط میں سب سے کم ہے‘ ٹیکسوں سے پیسے وصول کرنے کے حوالے سے تاثر درست نہیں، حکومتی کوششوں سے اسلامی بنکاری کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے ، پاکستان میں تیل کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے۔

بھارت میں 114‘ بنگلہ دیش 112 اور پاکستان میں 72 روپے فی لٹر ہے ۔ پیر کو ان خیالات کا اظہار ایوان بالا میں ارکان کی الگ الگ تحاریک پر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی ، وزیر مملکت عابد شیر علی ، وزیر مملکت آئی ٹی انوشہ رحمان بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ کیسکو کی مالی حالت خراب ہے اس کے لاسز بہت زیادہ ہیں۔

وصولی 71.6 فیصد ہے۔ انہوں نے 68 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ نجکاری کمیشن نے بھی مالی حالت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید ملازمین بھرتی کرنے کی تجویز دی گئی۔ وزارت اور کیسکو انتظامیہ کی تجویز کردہ پوسٹوں میں فرق تھا۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ ملک میں اسلامی بنکاری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس وقت 11.7 فیصد اسلامی بنکنگ ہو رہی ہے۔

2015ء میں اسلامی بنکاری کے حوالے سے رپورٹ آگئی ہے اور اس کو مدنظر رکھ کر اسلامی بنکاری کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ بنکوں کو مرحلہ وار اسلامی بنایا جائے گا‘ اجارہ سکوک بنایا‘ شریعہ گورننس فریم ورک بنایا ہے‘ مشارقہ کی بنیاد پر اسلامک ایکسپورٹ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک نے اس حوالے سے آگاہی کے لئے کئی پروگرام کرائے۔ کافی عرصہ سے اس پر کام ہو رہا تھا اور کافی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔

سٹیٹ بنک نے اسلامک کیپٹل مارکیٹ کا تصور متعارف کرایا ہے۔ قبل ازیں ستارہ ایاز نے کہا کہ ملک میں اسلامی بنکاری کا نظام نافذ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ بنک چاہتے ہیں کہ انہیں ڈبل ٹیکسز سے نجات ملے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے سنجیدہ اور ایک کمیٹی بھی بنا رہی ہے۔ سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ اسلامی بنکاری ہر پاکستانی کی خواہش ہے۔

مولانا تقی عثمانی نے اسے متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ بعض بنکوں نے ایک ونڈو کھول دی اور مزید کچھ نہ کیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں پہلے عقیدہ توحید کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ انسانی جسم میں خون کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظام ایسا ہونا چاہیے کہ سرمایہ گردش کرے اور مساوات ہو‘ سرمایہ چند ہاتھوں میں نہیں رکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مالی مساوات بھی ضروری ہے ایسا طریقہ نہ ہو کہ غریب غریب تر ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بنکنگ ایسی ہونی چاہیے کہ غریب کو نفع ہو اور عقیدہ توحید بھی مضبوط ہو۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اسلامی بنکنگ ایسے ہی ہے جیسے دکانوں پر خالص اسلامی شہر بک رہا ہے۔ بنک کا کام سرمایہ دارانہ نظام کا فروغ ہے۔ اسلامی بنکنگ محض اسلام کا نام استعمال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کی بات محض باتیں ہی ہیں۔ اگر اسلامی اصولوں سے کوئی چیز مطابقت رکھتی وہ ہی اسلامی ہے اور اسلامی بنکنگ کسی طرح بھی اسلامی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ قائد اعظم بھی چاہتے تھے کہ ہمارا بنکنگ نظام اسلامی شریعت کے مطابق ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے 1992ء میں ایک کمیٹی بنی اور میں اس کا چیئرمین تھا۔

جس نے اسلامی بنکاری کا تصور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک میں اسلامی بنکاری ہے لیکن پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ایسے علماء موجود ہیں جو اسلامی اصولوں پر مشتمل بنکاری نظام متعارف کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بنکاری دنیا کی نجات کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے ملک میں اسلامی بنکاری کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔

ٹیلی کام کے حوالے سے حکومت کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے اور کئی ایوارڈ بھی ملے ہیں۔ گلوبل موبائل ایوارڈ پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے۔ تین سالوں میں دو ایوارڈ حکومتی کارکردگی کا ثبوت ہیں۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں تیل کی قیمت خطے میں سب سے کم ہے۔ بھارت میں 114‘ بنگلہ دیش 112 اور پاکستان میں 72 روپے فی لٹر ہے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم عوام پر کم سے کم بوجھ ڈال رہے ہیں اور عالمی قیمت کا اثر 30 سے 60 دن بعد پاکستان پر ظاہر ہوتا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں سے پیسے بنا رہی ہے۔ بھارت پٹرول پر پاکستان کے مقابلے میں فی لٹر 40 روپے اضافی ٹیکس لگا رہا ہے۔ بنگلہ دیش 38 روپے لگا رہا ہے۔

حکومت کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اس حوالے سے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ قیمتوں میں اضافے کا بڑا بوجھ حکومت خود برداشت کر رہی ہے۔ قبل ازیں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر عام آدمی پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کا کام عوام کی زندگیاں آسان بنانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پٹرول کی کافی عرصہ سے 50 سے 60 ڈالر فی بیرل کے درمیان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایک فلاحی ریاست کی طرف جارہے ہیں تو حکومت کو پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا بوجھ خود پر لینا چاہیے۔ تیل کی قیمت میں اضافے کا بوجھ بلاآخر غریب آدمی پر پڑتا ہے۔ حکومت اس پر نظرثانی کرے اور عوام کو سہولت دے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ کوئی عوامی حکومت عوام کے مسائل میں اضافہ نہیں چاہتی۔ ہمیں اپنی ضرورت کا 72فیصد تیل درآمد کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے قیمتیں اس تناسب سے نہیں بڑھائیں جس تناسب سے عالمی سطح پر بڑھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولت دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔(آچ)