پنجاب میں پشتونوں کیساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ہم پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیں گے،محمود خان اچکزئی

افغانستان پر سوویت حملے کے بعد جنگ بن گیا، اب پوری دنیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ افغانستان کو ترقیافتہ بنانے میں اپنا کردار اور وہاں سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد اور تعاون کریں پاکستان افغانستان میں مداخلت روکے تو 80 فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں ،خصوصی گفتگو

پیر 13 مارچ 2017 10:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13مارچ۔2017ء ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں پشتونوں کیساتھ ہونیوالے امتیازی سلوک کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ہم پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیں گے افغانستان پر سوویت حملے کے بعد جنگ بن گیا اور اب پوری دنیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ افغانستان کو ترقیافتہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرے اور وہاں سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد اور تعاون کریں پاکستان افغانستان میں مداخلت روکے تو 80 فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار محمود خان اچکزئی نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پنجاب میں پشتونوں کیساتھ جو ناروا سلوک روا رکھا گیا یہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے حکمرانوں کو چاہئے پشتونوں کو شناختی کارڈ کے نام پر بند کرنے کا سلسلہ فوری طورپر روک دے اورپشتونوں پر تشدد نہ روکا گیا تو ہم پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیں گے افغانستان میں طالبان کی حکومت کی برطرفی کے بعد فاٹادہشت گردوں کے مرکز بن گیا فاٹا کو دہشت گردی کا مرکز کس نے بنایا یہ سب کو معلوم ہے دنیا جہاں کے دہشت گردوں کو اکٹھا کرکے فاٹا کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا ایک منصوبے کے تحت فاٹا کے گھروں کو صفحہ ہستی سے مٹایا گیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں قبائلی علاقوں کے مستقبل کے بارے میں بحث گرم کیا گیا ہے اور امن و امان کے دیگر علاقوں کے امکانات کے بارے میں تجاویز کی جا چکی ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان میں ہمسایہ ممالک کی مداخلت سے وہاں کے 80 فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں تمام ہمسایہ افغانستان میں ملک کے قومی خودمختاری کی خلاف ورزی کررہے ہیں افغانستان کی قومی خودمختاری شرط کے احترام خطے میں امن کو بحال کیا گیابہت ایماندار، مخلص افغانستان کے ہمسایہ ممالک افغانستان خودمختاری کی قومی خود مختاری کو قبول نہیں کوئی امن اور کوئی پاکستان، ایران اور افغانستان کے دوستوں کو ہو سکتا ہے پاکستان کی حکومت نے اس وقت وہ امریکہ کی جنگ کے سربراہ تھے، وہ ہے کہ براہ مہربانی، افغانستان کی خود مختاری کو قبول، افغانستان تنازعات کے خاتمہ میں مدد مل سکتی ہے لیکن وہ پالیسی کو پاکستان کے لیے پاکستان، افغانستان اصلاح کی جائے تو بہترین دوست ہو سکتاپاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی، صدر اور پارلیمان کی سہولت نہیں ہے، لیکن وہ لوگوں کی ایک محدود تعداد کی طرف سے منعقد کی جاتی ہے۔