ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگا کرسکولوں سے باہر دوکروڑ سے زائد بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کیا جائے ‘ سراج الحق

اشرافیہ کے مسلط کردہ ظالمانہ اور استحصالی نظام نے ہمارے چاند ستاروں کو اندھیروں کی دلدل میں دھکیل دیا ہے‘ تقریب سے خطاب

ہفتہ 11 مارچ 2017 20:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مارچ ء)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی لگا کرسکولوں سے باہر دوکروڑ سے زائد بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخل کیا جائے ،علم کے میدان میں آگے بڑھے بغیر ملکی ترقی اور قومی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا،چائلڈ لیبر کے حوالے سے آئین پر عمل نہیں ہورہا اورسکول جانے کی عمر کے بچے ورکشاپوں ،ہوٹلوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں،اشرافیہ کے مسلط کردہ ظالمانہ اور استحصالی نظام نے ہمارے چاند ستاروں کو اندھیروں کی دلدل میں دھکیل دیا ہے،ایک ایسے ماحول میں جب پارلیمنٹرین کے منہ سے گالی گلوچ سن کر قوم شرمندہ ہورہی ہو ،کراچی سے چترال تک دہشت گردی نے ڈیر ے ڈال رکھے ہوں ،سکولوں کی اونچی دیواروں پر خار دار تار اور گیٹ پر بندوق بردار کھڑا ہو،حکمرانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے قوم شرمسار ہووہاں تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پہلے سے کئی گنا بڑھ جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام غزالی کالج میں تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے امیر جماعت اسلامی اسلام آبادزبیر فاروق اور حافظ تنویر نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کہ قوم کو ترقی یافتہ بنانا ہے تو کر پشن کے جن کو کنٹرول کر کے ملک اور قوم پر وسائل خر چ کرنا ہوں گے،آج وزیرخزانہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ پاکستان کے اربوں ڈالربیرونی ملکوںکے بنکوں میں پڑے ہیں ، یہ پاکستان کے کر پٹ اشرافیہ کی وہ دولت ہے جو انھوں نے پاکستان سے چوری کر کے بیرون ملک منتقل کی ہے۔

اگر کرپشن کو ختم اور کرپٹ حکمرانوں کو جیل میں بند کیا جائے اور لوٹی گئی قومی دولت ملک میں واپس لائی جائے تو ہر شہری کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں مہیا کی جاسکتی ہیں۔بے روز گارنوجوانوں کو روز گار اوربزرگوں کو بڑھاپا الائونس دیا جاسکتا ہے ، ملک میں کرپشن کے نئے نئے سکینڈلز سامنے آرہے ہیں اور عوامی نمائندوں کی زبان سے لوگوں کو بھلائی کی باتوں کی بجائے گالی گلوچ سننا پڑ رہا ہے ۔

حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے ہر پاکستانی پریشان ہے ۔ملک میں انصاف کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ،عدالتی نظام سرمایہ دارانہ نظام بن چکا ہے اور غریب آدمی ساری عمر ایڑیاں رگڑتا رہتا ہے مگر اس کو انصاف نہیں ملتا ۔عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔ملک کو آگے لے جانا ہے تو کرپشن سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم کا اصل سرمایہ بنکوں میں نہیں سکولوں میں ہے ،اس سرمائے کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ، قومی زندگی میں خواتین کے کردار کو بہت محدود رکھا گیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خواتین کو ہر میدان میں بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے اور آدم ؑ سے حضرت محمد ﷺ تک تمام انبیاء کے ساتھ اسلام کی سربلندی اور قومی ترقی میں عورتوں کا بڑا نمایاں کردار نظر آتا ہے ، قومی ترقی و خوشحالی کیلئے خواتین کی تعلیم پر توجہ دینا بہت ضروری ہے ۔

جماعت اسلامی کے اسلامی و خوشحال پاکستان کے وژن میں بچیوں کی تعلیم کو خصوصی طور پر فوکس کیا گیاہے ۔ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں کوئی بچی غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے،حکومت اس کے تمام تعلیمی اخراجات پورے کرنے کی پابند ہو۔ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں صرف اسی امیدوار کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے جس نے اپنی جائیداد میں سے بہن اور بیٹی کاحصہ ادا کیا ہو۔

جماعت اسلامی کی حکومت دفاع کے بعد سب سے زیادہ خرچ تعلیم پر اور اس کے بعدعام آدمی کو صحت کی بہترین سہولتیں مہیا دینے پر کرے گی۔جس طرح مردم شماری کیلئے سرکاری مشینری استعمال کی جاتی ہے کہ ملک کی کل آبادی کتنی ہے اسی طرح ہم تعلیمی ایمرجنسی لگا کر سرکاری مشینری کے ذریعے مکمل ڈیٹا حاصل کریں گے کہ کوئی بچہ اور بچی غربت یا کسی دوسری وجہ سے تعلیم سے محروم تو نہیں ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم انسانیت کی معراج ہے اور جو حکومت اپنی قوم کو تعلیم سے محروم رکھتی ہے وہ قوم کی مجرم ہے ۔تعلیم اور صحت کی سہولتیں مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔