وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے زیرصدارت اجلاس،عمران خان کی شرکت،ریپیڈبس ٹرانزٹ منصوبہ پراظہاراطمینان

جمعرات 9 مارچ 2017 23:42

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے خصوصی شرکت کی ۔اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ ، سیف سٹی پراجیکٹ، ڈبلیو ایس ایس پی، ریسکیو1122 پر پریزینٹشن دی گئی ۔

صوبائی وزراء، پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں پرویز خٹک نے عمران خان کو صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات ، ترجیحات اورمختلف میگا پراجیکٹس کی افادیت و اہمیت سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے پرویزخٹک کو بہترین طرز حکمرانی اور اصلاحات کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی اور کہاکہ پرویز خٹک کی قیادت نے شفافیت کے قیام ، کرپشن کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیںاور صوبے کی ترقی کا تعین کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا کی حکومت اور عوام کا آگے بڑھنا خوش آئند ہے۔ پرویز خٹک کی قیاد ت نے خیبرپختونخوا کو منفرد بنادیا ہے۔ اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبے پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہو گا جو مسافروں کو بہترین سہولیات فراہم کرے گا۔ یہ ملکی سطح پر سب سے اچھا پراجیکٹ ہے ملک میں دیگر منصوبوں کی نسبت اس کا خرچہ کم ہے ۔

یہ آٹھ رابطہ روٹس کے ذریعی4 لاکھ80 ہزار مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا۔ یہ ایک منفرد ڈیزائن کا منصوبہ ہے اس کے رابطہ روٹس پر 9 میٹر جبکہ مین کوریڈور پر 12 میٹر طویل بسیں چلائی جائیں گی ۔یہ پشاور کی خوبصورتی کے مجموعی پلان میں مزید اضافہ کرے گا۔ اس کے تحت تعمیر کئے جانے والے کمرشل پلازے ازخود آمدنی کا ذریعے ہوں گا ۔ یہ ایک کشادہ اور خوبصورت ترین منصوبہ ہو گا۔

اس منصوبے میں پیدل چلنے والوں اور سائیکل وغیرہ کیلئے علیحدہ انتظام ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پشاور سے چمکنی میں اڈوں کی منتقلی یقینی بنائی جائے ۔ڈپو میں مسافروں کے اُترنے اور سوا ر ہونے کا بہترین انتظام ہونا چاہیئے ۔عمران خان نے کہاکہ ٹریفک جام کو روکنے کیلئے بہترین پلان ہونا چاہیئے اور روٹس اپ گریڈڈ ہوں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پشاور میں 7 روٹس کی اپ گریڈیش پر کام تیز ی سے جاری ہے تاکہ منصوبے کی تعمیر کے دوران ٹریفک کا متبادل حل یقینی بنایا جا سکے۔

اس منصوبے کیلئے ٹائم لائنز دے دی گئی ہیں۔ اس کے تین پیکجز ہیں ۔پہلاپیکج چمکنی سے گلبہار دوسرا گلبہار سے امن چوک اور تیسر اامن چوک سے حیات آباد تک ہے۔ منصوبے کی تیز رفتار تعمیر کیلئے ٹائم لائنز کا تعین کیا گیا۔ منصوبے کے تینوں پیکیجز کاٹینڈر30 اپریل تک جاری کردیا جائے گا۔ پہلے دو پیکیجز کا ٹینڈر15اپریل جبکہ تیسرے پیکیج کا ٹینڈر 30 اپریل تک یقینی بنایا جائے گا۔

پراجیکٹ کی ایوالویشن 8 دنوں میں اور کنٹریکٹ سائٹ پر موبیلائزیشن15 دن میں یقینی بنائی جائے گی۔ پی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایف ڈبلیو او کے شروع کردہ یو ٹیلیٹیز اور سروس روڈ کی تعمیر نو کے مرحلے کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کیا جائے ۔پارکنگ کیلئے مختلف پاکٹس بنائے جائیں گے جن میں متعلقہ سہولیات موجود ہوں گی۔ ملحقہ علاقے جیسے جی ٹی روڈ سے ہسپتال تک عوام کی سہولیات تک رسائی کو مد نظر رکھ کر مختلف آپشنز میں سے بہترین آپشن کا انتخاب کیا گیا ہے ۔

اندرون شہر روٹس کو ون وے کیا جائے گا۔ جنوری2018 میں پشاور کا ایک خوبصورت نقشہ سامنے آئے گا۔ہم نے ایک علیحدہ ٹرانسپورٹ کمیٹی بنائی ہے۔ یہ صوبائی حکومت کا ایک اور بڑا منصوبہ ہے جو ٹریفک کا ایک مکمل نظام اور پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کا مستقل حل ہے اس منصوبے سے روزگار کے 5 ہزار مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔عمران خان نے اس منصوبے کے مجموعی پلان کو سراہا اور کہاکہ جب آپ قوم اور ملک کیلئے سوچتے ہیں تو پھر منصوبہ خود بولتا ہے ۔

خوشی ہے کہ یہ منصوبہ عمل درآمد کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔اس منصوبے کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جائے ۔ عمران خان نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ یہ منصوبہ ٹریفک کے حل اور پشاور کی خوبصورتی کیلئے کلیدی نوعیت کا حامل ہو گا۔ہمیں اس طرح کے ملتے جلتے دیگر اقدامات بھی کرنا ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ اس منصوبے کا موازنہ ملک کے دیگر منصوبوں سے کریں اور اس کی الائمنٹ مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کی جائے ۔

اس بات کا موازنہ کیا جائے کہ اس میں اضافی سہولیات کیا ہیں ، خوبصورتی میں کیا کردار ادا کرے گا، ماحول دوست کتنا ہے اور لاگت کتنی کم ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ صرف ایک علاقے کی نہیں بلکہ پورے پشاور کا ٹریفک پلان ہے۔ انہوںنے سارے سٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ اُن کو منصوبے کی افادیت بتائی جائے ۔یہ بتایا جائے کہ اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں کو کیا فائدہ پہنچے گا اور علاقے کی قدر میں کتنا اضافہ ہوگا۔

ڈبلیو ایس ایس پی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوںنے کمپنی کیلئے پالیسی کے رہنما اُصول وضع کئے ہیں جو اس کے معیار اور استعداد کو یقینی بنائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم صفائی کے منصوبوں ، ڈمپنگ ، ویسٹ مینجمنٹ وغیرہ کو آئوٹ سورس کر رہے ہیں تاکہ صفائی کا ایک مستقل نظام سامنے آئے ۔ریسکیو 1122 کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسے مرحلہ وار صوبہ بھر میں توسیع دی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :