ملٹری کورٹس کے حوالے سے اپنی تجاویز د ے رہے ہیں،مخالفت نہیں کر رہے،آصف زرداری

نو نکاتی تجاویز تیار کر لی ہیں، یہ تجاویز حکومت کے سامنے رکھیں گے پیپلز پارٹی دہشتگردوں کے خلاف لڑی ہے اور لڑتی رہے گی، پاکستانی قوم، افواج اور پیپلز پارٹی ایک ہیں، اتحاد کے ساتھ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے میں نے آج تک ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہیں ، موجودہ حکومت کو ڈر ہے کہ پنجاب سے ایسا بندہ وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہو جائے گا، میڈیا سے گفتگو

پیر 6 مارچ 2017 21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملٹری کورٹس کے حوالے سے اپنی تجاویز دے رہی ہے، انکی مخالفت نہیں کر رہی، ہم نے نو نکاتی تجاویز تیار کر لی ہیں، یہ تجاویز حکومت کے سامنے رکھیں گے،اس پر حکومت اور فوج کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں،پیپلز پارٹی دہشتگردوں کے خلاف لڑی ہے اور لڑتی رہے گی، پاکستانی قوم، افواج اور پیپلز پارٹی ایک ہیں، اتحاد کے ساتھ ہم دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے، میں نے آج تک ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہیں ہے، موجودہ حکومت کو ڈر ہے کہ پنجاب سے ایسا بندہ وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شیری رحمن ، سید خورشید شاہ، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر اور دیگر کے ہمراہ زرداری ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں شفافیت کے لئے تجاویز تیار کی ہیں اور یہ حکومت کو بھی دیں گے ۔ تجاویز یہ ہیں کہ ملٹری آفیسر کے ساتھ سیشن جج اور ایڈیشنل سیشن جج کا ہونا ضروری ہے ، اور یہ ججز صوبائی چیف جسٹس مقرر کریں گے اور فوجی عدالتوں میں ایک سال کی توسیع کی جائے گی۔

فوجی عدالتوں کے فیصلے پر ملزم کو ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا حق ہو گا۔ چیف جسٹس صاحبان مخصوص بنچ بنانے کا پابند بھی کرنا اس میں شامل ہے۔ ہائی کورٹ 60دن میں فیصلہ دے گی۔ گرفتار ملزم کو 24گھنٹوں میں عدالت میں پیش ۔ جس کو بھی گرفتار کرنا ہے تو بتایا جائے گا کہ کس وجہ سے پکڑا ہے۔ ملزم کو مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت ہو گی۔ ان کیسز میں قانون شہاد 1984ء کی شق بھی اپلائی ہو گی۔

آصف زرداری نے کہا کہ میں نے نوڈیرو میں کہا تھا کہ پاکستان کھپے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی دہشتگردوں سے پہلے بھی لڑتی رہی ہے اور اب بھی لڑے گی اور جب تک یہ دھرتی ان دہشتگردوں سے پاک نہیں ہو جاتی ہماری جنگ جاری رہے گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو ڈرایا اور دھمکایا نہیں جا سکتا۔ کچھ سیاسی فورسز دہشتگردوں کے ساتھ ملی ہوئی ہیں۔ پاکستانی قوم فوج ایک پیج پر ہیں اور فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

اس حوالے سے میں میرے بچے تیار ہیں۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔ ساری سیاسی جماعتیں بیٹھیں گی۔ اگر ان تجاویز کے حوالے سے کہیں تو ہم ان کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ حکومت ہو یا فوج ہو ہم فوج کے ساتھ ہیں جو ہمارے ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ہم ان کے خلاف اپنی فوج کے ہمراہ کھڑے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ملٹری کورٹس کے حوالے سے اپنی تجاویز دے رہی ہے۔

ان کی مخالفت نہیں کر رہی۔ ہم ہمیشہ کے لئے قانون بنانا چاہتے ہیں کچھ لوگ ایسے آ گئے ہیں جو دہشتگردوں کے ساتھ ہیں۔ رینجر کو جو اختیارات سندھ میں دیئے گئے ہیں وہ اور ہیں اور دیگر صوبوں کو جو دیئے گئے ہیں وہ اور ہیں۔ ہمیں کوئی یقین نہیں لیکن امید ہے کہ اس کا غلط استعمال نہیں ہو گا پہلے بھی جیٹ بلیک دہشتگرد کہا گیا اور نرغے میں ڈاکٹر عاصم آ گیا ۔

حکومت سنجیدہ نہیں تھی اس لئے فنڈز نہیں جاری کئے گئے تاکہ اصلاحات ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے نوٹیفیکیشن اٹھا لیں اور پنجاب میں رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے نوٹیفیکیشن اٹھا لیں تو اس میں فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک ایسی حکومت نہیں دیکھی جس کا وزیر خارجہ ہی نہیں موجودہ حکومت کو ڈر ہے کہ پنجاب سے ایسا بندہ وزیر خارجہ بن گیا تو وہ مقبول ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پختون بزنس کرنے کے سلسلے میں پنجاب گئے ہیں کیونکہ خیبر پختونخواہ کے حالات ٹھیک نہیں تھے وہ پہلے بھی جب عید آتی تھی تو کہتے تھے کہ ہم اپنے ملک جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام فوج کو ڈس ہارٹ نہیں کرنا دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ نیشنل ایکشن پلنا پر پوری طرح سے عمل نہیں کیا گیا اسی وجہ سے وہ فیل ہو گی اہے۔ اس کو دوبارہ سے لانا چاہتے ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے لئے بجٹ فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جو حکومت نے فراہم نہیں کئے ۔ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے بجٹ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کے پی کے کی حکومت سے پوچھا جائے۔ ان اصلاحات میں گورنمنٹ کو اضافی پاور دے دی گئی ہے اور سیٹیں بھی اضافی بنا دی گئی ہیں۔ ۔( علی)